بھارتی سپریم کورٹ نے ناجائز تعلقات جائز قرار دیدیئے
نئی دہلی(امت نیوز) بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کے بعد لبرل ازم کا ایک اور ثبوت دیتے ہوئے غیر ازدواجی تعلقات کو بھی جائز قرار دے دیا اور تعزیرات ہند یعنی انڈین پینل کوڈ(آئی پی سی) کی دفعہ 497کو غیرقانونی قرار دے دیا ، جس کے تحت اب غیر ازدواجی تعلقات جرائم کی فہرست سے خارج ہوگئے ہیں۔خیال رہے کہ انڈیا میں 2 غیر شادی شدہ بالغ اگر جنسی تعلقات قائم کرتے ہیں تو یہ پہلے سے ہی جرم نہیں اور حال ہی میں سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کو بھی جرم کے زمرے سے نکال دیا ہے۔چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس آر ایف نریمان، اے ایم خان ولکر، ڈی وائے چندریچد اور خاتون جج اندو ملہوترا پر مشتمل 5رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ غیر ازدواجی تعلقات استوار کرنے پر شادی تو ختم کی جاسکتی ہے، تاہم اسے جرم قرار نہیں دیا جاسکتا۔چیف جسٹس دیپک مشرا کا کہنا تھا کہ اگرچہ شادی شدہ مرد و خواتین کی جانب سے غیر ازدواجی تعلقات استوار کرنا جرم نہیں، تاہم اگر ان سے کوئی تیسرا شخص یعنی اگر تعلقات استوار کرنے والی خاتون کا شوہر یا پھر مرد کی بیوی متاثر ہوکر خودکشی جیسا سنگین قدم اٹھاتے ہیں تو تعلقات قائم کرنے والے افراد کے خلاف خودکشی کے قوانین کے تحت کارروائی کی جاسکتی ہے۔عدالت نے دفعہ 497کو خواتین کے خلاف امتیازی سلوک بھی قرار دیا۔