پاکستانی شہریوں کی جائیدادیں سامنے لانے پر امارات حکومت رضامند

0

اسلام آباد ( محمد فیضان) متحدہ عرب ا ما رات کی حکو مت دو طرفہ ٹیکس معاہدے کے تحت دبئی سمیت یو اے ای کی دیگر ریاستوں میں جا ئدا دیں بنانے وا لے پاکستا نیوں سے متعلق مکمل معلومات اور تفصیلا ت شیئر کرنے پر رضا مند ہو گئی، معلومات ان شہریوں کی جا ئدادوں سے متعلق شیئر کی جائیں گی جو مستقل طور پر پاکستان میں رہا ئش پذیر ہیں۔ اس کے علاوہ رواں ما لی سال کے دوران فیڈرل بورڈ آ ف ریونیو پرتعیش زندگی گزا رنے والے 50 ہزار پاکستانیوں کو ٹیکس نیٹ میں لا نے کے لیے نو ٹسز جاری کرے گا، 100افراد کوآئندہ ہفتے نوٹسز کا اجرا اسی سلسلے کا آغاز ہے ۔تفصیلات کے مطابق عرب امارات کی حکومت ٹیکس معاہدے کے تحت پاکستانی شہریوں کی جائیدادوں کی تفصیلات بتانے پر رضامندہوگئی ہے۔ یہ رضا مندی وزیراعظم عمران خان کے یو اے ای کے حالیہ دورے دوران حا صل ہو ئی ۔اس دورے میں وزیراعظم نے خصوصی طو رپر یو اے ای کی حکومت کو پاکستان کی معاشی صورتحال سے آگاہ کرتے ہو ئے معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی تھی جس پر امارات حکومت نے ایف بی آرکوباضابطہ طورپرآگاہ کردیاہے ۔واضح رہے کہ قبل ازیں پاکستان نے جوبھی تفصیلات اس حوالے سے حاصل کیں وہ سرکاری طورپراماراتی حکومت نے فراہم نہیں کی تھیں ۔دبئی میں جا ئداد یں بنانے والےان پا کستا نیوں سے پو چھ گچھ کا آ غازکیا جا ئے گا جو پاکستان میں رہائش پذیر ہیں تاہم قا نونی رکا وٹوں کے باعث متحدہ عرب ا مارات میں مستقل رہا ئش رکھنے وا لے پاکستانیوں سے پو چھ گچھ نہیں ہو سکے گی۔فیڈرل بورڈ آ ف ریونیو کے ذرا ئع کے مطابق جن 100افراد کو ٹیکس نیٹ میں لا نے کے لیے نوٹسز بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان کی رئیل سٹیٹ سیکٹر میں بھاری سرمایہ کا ری ہے اور ا ن کے اندرون اور بیرون ملک تسلسل کے ساتھ سفر ہیں ۔ اس کے علاوہ ملک کے پوش علاقوں میں رہا ئش پذیر اور بڑی گا ڑیا ں استعما ل کرنے والے بھی ان میں شامل ہیں۔ ایف بی آر ذرا ئع کے مطابق پہلے مرحلے دبئی میں جا ئدادیں رکھنے وا لوں اور پاکستان کے متمول افراد کو یکساں مضمون کے نو ٹسز جا ری کیے جا ئینگے جن کے ذریعے ان کی دولت اور اثا ثوں سے متعلق پو چھا جا ئے گا کہ ان کے ذرا ئع آمد ن کیا ہیں ،کیا ان پر ٹیکس ا دا کیا گیا ہے، ان شہریوں کو جواب دا خل کرانے کے لیے پندرہ سے تیس دن کا وقت دیا جائے گا اور ان کے جواب آ نے کے بعد کا رروا ئی کو مزید آ گے بڑھایا جا ئے گا۔ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے ان ا فراد کا ڈیٹا ا کٹھا کرنے میں نجی ہا ئوسنگ سو سا ئٹیوں سمیت سی ڈی اے ،کے ڈی اے ، ایل ڈی اے ، بینکو ں ، ائر لائنز ، ائرپورٹس ، ایف آئی اے امیگریشن اور مو ٹر رجسٹریشن ا تھارٹیز سے حا صل کیا گیا ہے اس وقت ایف بی آر کے پاس مجموعی طور پر10 لا کھ افراد کا ڈیٹا ہے جن کے ذرا ئع آمدن کی منا سبت سے ان کا ٹیکس نیٹ ورک میں ہو نا ضروری ہے۔ جن افراد کو نوٹسز بھیجے جا ئینگے وہ اس ڈیٹا میں دولت کے حوالے سے سب سے آگے ہیں ۔اس کے بعد اس سے کم دولت رکھنے والوں کو نو ٹس جاری کیے جا ئیں گے اور پھر اسی مناسبت سے اس ڈیٹا میں شامل تمام نان فائلرز اور نان ٹیکس پیئرز کو نوٹسز کے اجرا کا سلسلہ جا ری رکھا جا ئے گا۔حکومت نے جن 100ٹیکس نا دہندگان کے خلاف آ پریشن کا عندیہ دیا ہے ان میں کو ئی سیاستدان شا مل نہیں تاہم ان میں کراچی ، لا ہور اوراسلام آباد کے لوگ شامل ہیں ان ا فراد کا انتخاب ان 3 لا کھ افراد کے ڈیٹاسے کیاگیا ہے جن کے اثاثوں اور دیگر منقولہ اور غیر منقولہ جائدادوں ، بینک اکائونٹس اور بڑی بڑی لگژ ری گا ڑیوں کے استعمال سے متعلق معلومات ایف بی آ ر کے پاس مو جود ہیں، ان کو نو ٹس بھجوانے کے بعد 200 مزید افراد کو ٹیکس نیٹ میں لا نے کے لیے نو ٹسز جاری کیے جا ئینگے اوریہ100 افرادٹیکس نا دہندگان نہیں بلکہ وہ لوگ ہیں جو ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں تھے لیکن ان کا طرز زندگی شا ہا نہ ہے۔ ان کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے کارروا ئی کا آ غاز کیا جا ئے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More