سندھ حکومت نے8کھرب کا بجٹ منظور کرالیا

0

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی نے اتوار کورواں مالی سال 2018-19 کے باقی 9ماہ کے لئے 8کھرب 51ارب 90کروڑ روپے کے بجٹ کی منظوری دیدی۔ پہلے سے اعلان شدہ ترقیاتی بجٹ میں 24 ارب روپے کی کٹوتی کردی گئی ہے۔ بجٹ کی منظوری کے وقت حکومت کی جانب سے 153مطالبات زر پیش کئے گئے جن کی ایوان نے مرحلہ وار کثرت رائے سے منظوری دی ۔ اپوزیشن کے مختلف ارکان نے کٹوتی کی مجموعی طور پر 113تحاریک پیش کی تھیں جنہیں ایوان کی جانب سے کثرت رائے سے رد کیاگیا، بجٹ کی منظوری کے وقت قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے بھی کٹوتی کی کئی تحاریک پیش کی تھیں لیکن انہوں نے اچانک اپنی تمام تحاریک واپس لینے کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن ارکان کی کٹوتی کی یہ تحاریک مختلف حکومتی اخراجات کی مدوں سے متعلق تھیں۔بجٹ کے منظوری پر سرکاری ارکان نے ڈیسک بجاکر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ سندھ حکومت کی جانب سے بجٹ کٹوتی نئی ترقیاتی اسکیموں کے لئے مختص 50ارب روپے میں سے کی گئی ہے۔باقی 26ارب روپے میں سے صرف 21ارب روپے نئی ترقیاتی اسکیموں کے لئے رکھے جائیں گے جبکہ 5ارب روپے ضلعی ترقیاتی اسکیموں کو مزید دئیے جائیں گے۔اس طرح صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی )کے لئے اعلان کردہ 252ارب روپے کا بجٹ کم ہوکر 223ارب روپے رہ جائے گا جبکہ ضلعی سالانہ پروگرام (اے ڈی پی )کا بجٹ 30ارب روپے سے بڑھ کر 35ارب روپے ہوجائے گا۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے،نئی اسامیوں پر بھرتیوں اور ٹیکسوںمیں ردو بدل کے حوالے سے جو اعلانات گزشتہ مئی میں کئے گئے تھے،ان پرعمل درآمد کیا جائے گا۔ سندھ حکومت کا موقف ہے کہ وفاق سے سندھ کو اس کے حصے کی رقم پوری نہ ملنے کے باعث اسے اپنے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی پر مجبور ہونا پڑا ہے اس کا کہنا ہے کہ قومی فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے مطابق ادائیگی نہ ہونے سے بہت نقصان ہواہے۔مئی میں حکومت سندھ نے رواں مالی سال کیلئے مجموعی طور پر 11کھرب44ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا تھا ، جس میں سے پہلی سہ ماہی یعنی یکم جولائی سے30ستمبر 2018تین ماہ کے لئے 2کھرب 92ارب 60کروڑ روپے کے بجٹ کی سندھ اسمبلی سے منظوری لی گئی تھی باقی9کا بجٹ آئندہ منتخب حکومت پر چھوڑ دیا گیا تھا۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنی گزشتہ بجٹ تقریر میں کہا تھاکہ گزشتہ سال وفاقی حکومت سے ہمیں 77.4 ارب روپے کم ملے۔ صوبائی محصولات ہم نے ہدف سے زیادہ وصول کئے ہیں اور خدمات پر سیلز ٹیکس کی ہر سال 25فیصد زیادہ وصولی کی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More