امت رپورٹ
اڈیالہ جیل میں قید مریم نواز کا ٹوئٹر اکائونٹ بحال ہونا نگراں انتظامیہ کے لئے درد سر بن گیا ہے۔ اس ٹوئٹر اکائونٹ سے نواز شریف کا تازہ پیغام پیر کی سہ پہر منظر عام پر آیا۔ اس آڈیو پیغام میں نون لیگ کے تاحیات قائد کہہ رہے ہیں کہ ’’25 جولائی کا اہم دن آن پہنچا ہے۔ عوام ووٹ کی عزت اور اپنے حقوق کی آزادی کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔ گھروں سے نکلو اور شیر پر مہر لگائو‘‘۔ قبل ازیں ہفتے اور اتوار کو بھی مذکورہ ٹوئٹر اکائونٹ سے مریم کا تحریری اور آڈیو پیغام پوسٹ کیا گیا تھا۔ جیل مینول کے مطابق مریم نواز کو موبائل فون یا انٹرنیٹ تک رسائی کی اجازت نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی کا ٹوئٹر اکائونٹ فعال ہونے کے بعد انتظامیہ میں ایک ہلچل مچ گئی اور پچھلے تین روز سے اس پر بحث چل رہی ہے کہ اس ٹوئٹر اکائونٹ کو کون چلا رہا ہے؟ اس سلسلے میں نگراں حکومت نے اڈیالہ جیل حکام سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔ جس کے بعد اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں کہ کم از کم جیل سے اس طرح کے مزید پیغامات عوام میں نہ پہنچیں۔ تاہم ’’امت‘‘ کے ذرائع کے مطابق اب تیر کمان سے نکل چکا ہے۔ اس قسم کے نصف درجن کے قریب ریکارڈ شدہ آڈیو پیغامات مسلم لیگ (ن) کی سوشل میڈیا ٹیم کے پاس پہنچ چکے ہیں۔ نون لیگ کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ مریم نواز نے لندن سے پاکستان روانہ ہونے سے قبل ہی اپنے صاحبزادے جنید صفدر کو اپنے ٹوئٹر اکائونٹ کا پاس ورڈ دے دیا تھا۔ یاد رہے کہ نواز شریف اور مریم نواز نے لاہور ایئر پورٹ پر اپنے حامیوں سے خطاب کا پروگرام بنا رکھا تھا۔ تاہم ذرائع کے بقول انہیں لندن میں یہ اطلاعات مل گئی تھیں کہ نگراں حکومت اس نوعیت کے اقدامات کر رہی ہے، جس کے سبب ایئر پورٹ پر باپ بیٹی کا عوام سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکے گا۔ ذرائع کے مطابق اس ممکنہ صورت حال کو کائونٹر کرنے کے لئے سوشل میڈیا کے ذریعے عوام سے رابطہ کرنے کا ہنگامی اور متبادل پلان بنایا گیا تھا، جس کے تحت مریم نواز نے اپنے بیٹے جنید صفدر کو ٹوئٹر اکائونٹ کا پاس ورڈ دیا۔ مریم نواز نے اپنے ہاتھ سے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر آخری ٹویٹ 6 جولائی کو ابو ظہبی ایئر پورٹ کے ڈیپارچر لائونج میں بیٹھ کر کیا تھا۔ اس کے بعد پندرہ روز تک خاموشی چھائی رہی۔ اور ہفتے کے روز پہلی پوسٹ اپ لوڈ کی گئی۔ جس میں مریم نواز نے شعر کی شکل میں اپنا پیغام جاری کیا۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ کا پاس ورڈ اگرچہ جنید صفدر کو دے رکھا ہے، تاہم اس ٹوئٹر اکائونٹ کو ان کی سوشل میڈیا ٹیم کے چہیتے سربراہ عاطف رئوف اور نائب سربراہ ذیشان ملک ہینڈل کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے نواز شریف اور مریم نواز کے عوام سے رابطے کا پلان ترتیب دیتے وقت یہ طے کیا گیا تھا کہ صرف تحریری پیغامات زیادہ موثر ثابت نہیں ہو سکیں گے اور یہ کہ نون لیگی کارکنوں و ہمدردوں کو پوری طرح متحرک کرنے کے لئے ان تک مریم نواز اور نواز شریف کی آواز پہنچائی جانی ضروری ہے۔ ذرائع کے بقول پاس ورڈ ملنے کے بعد تحریری شکل میں تو کوئی بھی مریم نواز اور نواز شریف کی جانب سے پیغامات ٹوئٹر پر پوسٹ کر سکتا تھا۔ تاہم اس سے کارکنوں میں یہ کنفیوژن رہتا کہ یہ پیغامات نواز شریف یا مریم کی جانب سے بھیجے گئے ہیں یا نہیں۔ اس نکتے کو مدنظر رکھتے ہوئے آڈیو پیغام ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بعد ازاں اس منصوبے کو عملی جامہ پہنا دیا گیا۔ پہلے سے ان ریکارڈ شدہ پیغامات کو اب ایک ایک کر کے ٹوئٹر اکائونٹ پر جاری کیا جا رہا ہے اور تاثر یہ دیا جا رہا ہے کہ جیل سے نواز شریف اور مریم نواز براہ راست اپنے حامیوں کو میسج بھیج رہے ہیں۔ ان پیغامات کو ریکارڈ کرنے کا موقع جنید صفدر اور فیملی کے دیگر ارکان کی اڈیالہ جیل میں نواز شریف اور مریم سے ملاقات کے موقع پر دستیاب ہوا۔ ذرائع کے مطابق ریکارڈ شدہ آڈیو پیغامات کی تعداد چار سے پانچ ہے۔ ان میں سے دو پوسٹ کئے جا چکے ہیں۔ جبکہ دیگر جلد ہی پوسٹ کئے جانے کا امکان ہے۔ ان میں سے ایک الیکشن والے روز 25 جولائی کی صبح متوقع ہے، جس میں نون لیگ کے ہمدردوں اور حامیوں کو کہا جائے گا کہ ’’آج فیصلے کا دن ہے، لہٰذا وہ ہر رکاوٹ دور کر کے زیادہ سے زیادہ تعداد میں پولنگ اسٹیشن پہنچیں اور شیر پر ٹھپہ لگا کر ووٹ کی عزت کو بحال کریں‘‘۔ نون لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم کے ایک رکن کے مطابق نگراں حکومت نے میاں صاحب اور مریم نواز کو لاہور ایئر پورٹ سے براہ راست اڈیالہ جیل پہنچا کر اپنے تئیں یہ یقینی بنا لیا تھا کہ الیکشن سے پہلے کسی طرح وہ عوام سے رابطہ نہ کر سکیں۔ کیونکہ انہیں اندازہ تھا کہ اگر یہ موقع نواز شریف یا مریم کو مل گیا تو اس سے نون لیگی کارکنان مزید چارجڈ ہو جائیں گے۔ تاہم بالخصوص نون لیگ کی سوشل میڈیا ٹیم کی کوششوں نے نگراں حکومت کا یہ منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔ مریم نواز کے ٹوئٹر اکائونٹ سے جاری پیغامات سوشل میڈیا پر آنے کے بعد خبر کے طور پر تقریباً تمام ٹی وی چینلوں پر بھی چل رہے ہیں، جس سے نون لیگیوں کا اپنے تاحیات قائد سے رابطہ برقرار ہے اور ان پیغامات سے ان میں جوش و جذبہ بڑھ رہا ہے۔
ادھر مسلم لیگ ’’ن‘‘ کی سوشل میڈیا ٹیم کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ نگراں حکومت پر دبائو بڑھانے کے لئے اپنی پروپیگنڈا مہم تیز کر دے۔ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر نواز شریف کی صحت اور اسپتال منتقلی سے انکار کے بارے میں متضاد خبروں کا سیلاب اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ سوشل میڈیا ٹیم کے ہر رکن کو وقتاً فوقتاً ہدایات دی جا رہی ہیں کہ کس وقت کون سا ہیش ٹیگ چلانا ہے۔ ’’ففتھ جنریشن وار‘‘ پر ریسرچ کرنے والے ایک سیکورٹی ایکسپرٹ کے بقول دشمن یا مخالفین کے خلاف پروپیگنڈا ’’ففتھ جنریشن وار‘‘ کا اہم ترین حصہ ہے، جو فریق پر نفسیاتی دبائو ڈالنے سے جڑا ہوتا ہے۔ عموماً ایک ریاست اپنی دشمن ریاست کے خلاف ففتھ جنریشن وار لڑتی ہے۔ جیسا کہ دشمن ملک بھارت نے اس وقت پاکستان پر ففتھ جنریشن وار مسلط کر رکھی ہے۔ اور اس کے تحت وہ پاکستان میں خلفشار کو بڑھانے کی خاطر سوشل میڈیا کو پروپیگنڈے کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ ایکسپرٹ کے بقول عجیب تماشا یہ ہے کہ لوکل سطح پر اس وقت اس سے ملتی جلتی صورت حال ہے، اور نون لیگ نے ففتھ جنریشن وار کے اہم حصے پروپیگنڈے کو انٹر نیٹ کے ذریعے انتظامیہ پر مسلط کر دیا ہے، تاکہ اسے دبائو میں لیا جا سکے۔ نون لیگی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے انٹرنیٹ پر جو باتیں پھیلائی جا رہی ہیں، ان میں کچھ درست ہیں۔ تاہم بیشتر مبالغہ آرائی پر مشتمل ہیں۔ انتظامیہ پر پریشر بڑھانے کے لئے فی الحال نون لیگی سوشل میڈیا ٹیم نے اس قسم کے دھمکی آمیز پوسٹوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے کہ اگر جیل میں نواز شریف کو کچھ ہوا تو اس کی ایف آئی آر فلاں فلاں کے خلاف درج کرائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اس دبائو میں مزید شدت لانے کے لئے لیگی سوشل میڈیا ٹیم کو اگلا ٹاسک یہ دیا گیا ہے کہ وہ یہ پروپیگنڈا بھی تیز کر دے کہ نواز شریف کو کھانے میں زہر یا کچھ ایسی اشیاء دی گئیں جس کے نتیجے میں ان کی طبیعت بگڑی۔ تاکہ یہ سن کر نون لیگی کارکنوں و ہمدردوں میں پیدا ہونے والا غم و غصہ 25 جولائی کو ووٹ کی شکل میں نکلے۔٭
Next Post