پی ٹی آئی نے کراچی کی نشستوں کے دفاع کیلئے تیاری کرلی

0

امت رپورٹ
کراچی میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران تحریک انصاف نے اپنی خالی کردہ قومی اسمبلی کی 2 اور صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کے دفاع کی بھرپور تیاری کرلی ہے۔ پیپلزپارٹی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت سے سخت مقابلے کی توقع نہیں۔ اسی طرح ایم کیو ایم پاکستان بھی اتحادی جماعت ہونے کی وجہ سے نمائشی ٹکراؤ ہی پر اکتفا کرے گی۔ واجح رہے کہ کراچی میں صدر مملکت عارف علوی کی حاصل کردہ قومی اسمبلی کی نشست این اے 247، وزیر اعظم عمران خان کی خالی کردہ نشست این اے 243 اور گورنر سندھ بننے پر عمران اسماعیل کی خالی کردہ صوبائی نشست پی ایس 111 پر ضمنی الیکشن ہوگا۔ جبکہ عام اتنخابات کے دوران کراچی کی صوبائی نشست پی ایس 87 پر تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار کے ٹریفک حادثے میں انتقال کی وجہ سے الیکشن ملتوی ہوا تھا، جہاں اب ضمنی الیکشن ہوگا۔ کراچی میں دو مرحلے میں ضمنی الیکشن ہوں گے۔ 14 اکتوبر کو این اے 243 اور پی ایس 87 پر۔ جبکہ 21 اکتوبر کو این اے 247 اور پی ایس 111 پر الیکشن ہوگا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ضابطہ اخلاق جاری کیا جا چکا ہے۔ کراچی میں 2013ء کے عام انتخابات کے دوران جو صورتحال رہی، کراچی آپریشن کے بعد اس میں خاصی تبدیلی آئی ہے۔ خاص طور پر متحدہ کی ہٹ دھرمی اور بدمعاشی کی سیاست ختم ہوچکی ہے۔ اس کے غبارے سے ہوا نکلنے کے بعد صورتحال یہ ہے کہ کراچی میں ضمنی انتخابات سر پر ہیں لیکن متحدہ پاکستان تاحال ان حلقوں میں صرف چند بینرز ہی لگا سکی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سے لگتا ہے تحریک انصاف اپنی خالی کردہ نشستیں دوبارہ حاصل کرلے گی۔ ضمنی انتخابات کے حوالے سے تحریک انصاف نے جہاں تینوں حلقوں میں بڑی تعداد میں بینرز اور جھنڈے لگائے ہیں، وہیں سینکڑوں گاڑیاں (کاریں، ٹرک، بسیں، رکشے، ٹیکسیاں) بھی امیدواروں کی پبلسٹی کیلئے استعمال کرنا شروع کردی ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان این اے 243 سے جیتے تھے۔ انہوں نے 91358 ووٹ لئے تھے۔ جبکہ ان کے مد مقابل ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار سید علی رضا 24082 ووٹ لے سکے تھے۔ این اے 247 سے تحریک انصاف کے عارف علوی نے 91020 ووٹ لئے تھے۔ جبکہ متحدہ کے فاروق ستار نے 24146 ووٹ لئے تھے۔ صوبائی نشست پی ایس 111 پر تحریک انصاف کے عمران اسماعیل نے 30576 ووٹ لئے تھے، جبکہ ایم ایم اے کے سفیان نے 8753 ووٹ لے کر دوسری پوریشن لی تھی۔ کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان نے قومی اسمبلی کی چار نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جن میں این اے 255 پر خالد مقبول صدیقی۔ این اے 253 پر اسامہ قادری۔ این اے 240 پر اقبال محمد علی اور این اے 251 پر امین الحق جیتے۔ اس کے بعد متحدہ پاکستان، تحریک انصاف کی اتحادی جماعت بنی تو خالد مقبول صدیقی اور فرخ نسیم کو وفاقی وزارتیں دے دی گئیں۔ ساتھ ساتھ یہ بھی طے ہوا کہ ایک اوور سیز نشست مزید ملے گی۔ ادھر متحدہ پاکستان تاحال مشکلات کا شکار ہے کہ اس کے دونوں گروپ یکجا نہیں ہو سکے۔ فاروق ستار اپنی اور دیگر پارٹی امیدواروں کی شکست کے حوالے سے قانونی کارروائی کر رہے ہیں اور ان حلقوں کو دوبارہ کھلوانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ہارے ہوئے علی رضا اور کامران اختر سمیت دیگر کو ملا کر اب بھی پی آئی بی گروپ کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ جبکہ بہادر آباد گروپ پر عامر خان کا مکمل کنٹرول ہے، جو تقاریر کے دوران یہ دعوے کر رہے ہیں کہ متحدہ پاکستان، کراچی کی ہاری ہوئی قومی اور صوبائی نشستیں دوبارہ حاصل کرے گی اور دوبارہ پاور فل ہوکر سامنے آئے گی۔ ذرائع کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ تحریک انصاف ضمنی انتخابات میں اپنی اچھی پوزیشن دیکھتے ہوئے سیٹ ایڈجسمنٹ نہیں کرے گی۔ کیونکہ این اے 243 سے تحریک انصاف نے معروف سماجی کارکن عالمگیر خان کو کھڑا کیا ہے، جو شہر بھر میں صفائی ستھرائی اور دیگر بنیادی مسائل حل کرانے کے حوالے سے کئی سال سے سرگرم ہیں۔ اس طرح تحریک انصاف کا ووٹ بینک مزید بڑھ سکتا ہے۔ جبکہ متحدہ پاکستان نے یہاں سے پہلے فیصل سبزواری کو ٹکٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم حلقے کے ووٹرز کا عالمگیر خان کی جانب رجحان دیکھ کر فاروق ستار گروپ کے عامر چشتی کو ٹکٹ دے دیا گیا ہے۔ اس نشست کیلئے پاک سر زمین پارٹی نے آصف حسنین کو اتارا ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے حاکم علی جسکانی کو ٹکٹ دیا گیا ہے جو روپوش ہیں اور سکھر، کندھ کوٹ، کشمور، خیرپور اور ملیر کے تھانوں سمیت دیگر پولیس اسٹیشنوں میں 6 سنگین مقدمات میں ملوث رہے ہیں۔ حاکم علی کو محکمہ ایکسائز سے بطور سپاہی برطرف کیا گیا تھا۔ علاقے کے لوگ حیران ہیں کہ پیپلزپارٹی نے ایک کرمنل کو امیدوار کھڑا کرکے پارٹی پوزیشن خراب کر دی ہے۔ دوسری جانب این اے 247 پر تحریک انصاف نے آفتاب حسین صدیقی کو ٹکٹ دیا ہے، جبکہ پیپلزپارٹی نے اداکار قیصر خان نظامانی اور متحدہ پاکستان نے صادق افتخار کو ٹکٹ دیا ہے۔ صوبائی حلقے 111 پر تحریک انصاف نے شہزاد قریشی اور متحدہ پاکستان نے ڈاکٹر جہان زیب مغل کو ٹکٹ دیا ہے۔ جبکہ صوبائی حلقے پی ایس 87 میں تحریک انصاف نے سردار قادر بخش گبول، پیپلز پارٹی نے ساجد جوکھیو، پاک سرزمین پارٹی نے سلیم جوکھیو اور سندھ یونائیڈ پارٹی نے جاوید شر کو ٹکٹ دیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More