اسلام آباد(نمائندہ امت/مانیٹرنگ ڈیسک)دبئی کے3 فلیٹوں سمیت اسحٰق ڈار کی جائیداد نیلامی پر فیصلہ آج متوقع ہے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیرخزانہ کی جائیداد کو نیلام کرنے کے حوالے سے نیب کی درخواست پر فیصلہ پیر کو محفوظ کرلیا تھا جو آج صبح سنائے جانے کا امکان ہے۔ نیب کے تفتیشی افسر نے اسحاق ڈارکی بحق سرکار ضبط جائیداد کی تفصیل عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ 18 دسمبر 2017 کو اکاؤنٹس، گاڑیاں، شیئرز اور جائیداد ضبط کی گئی تھی جب کہ 14 دسمبر 2017 کو عدالت نے جائیداد قرقی کا حکم دیا تھا،جائیداد قرقی کے 6 ماہ بعد متعلقہ صوبائی حکومت عدالتی احکامات پر جائیداد قرق کرسکتی ہے۔ نیب نے جو رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ہےاس کے مطابق مفرور قرار دئے جانے والے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دبئی میں تین لگژری فلیٹس ہیں جن کی قیمت کروڑوں میں ہے۔ لاہور میں ان کے دو گھر ہیں۔ ذرائع کے مطابق گلبرگ لاہور میں واقع ان کے گھر کی مالیت کئی کروڑ روپے ہے۔ اسلام آباد اور لاہور کی انتہائی قیمتی اور اعلیٰ درجے کی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں ان کے کروڑوں روپے مالیت کے نو پلاٹ ہیں۔ دبئی اور پاکستان میں ان کے قیمتی اور مہنگی گاڑیوں کے الگ الگ فلیٹ ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں اسحاق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحاق کے نام پردو مرسڈیر، تین لینڈ کروزر اور ایک اٹھارہ سو سی سی گاڑی موجود ہے جبکہ دبئی میں بھی انتہائی مہنگی گاڑیوں کے اسحاق ڈار مالک ہیں جن میں مرسیڈیز اور وینٹی وغیرہ شامل ہیں۔ نیب لاہور کے ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کی پاکستان میں سات نجی کمپنیوں میں بھاری سرمایہ کاری ہے اور وہ ان کے مالک ہیں۔ دبئی میں بھی انہوں نے کئی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے جبکہ مبینہ طور پر ان کے بیٹوں، اہلیہ اور بیٹوں کے نام پر بھی بھاری سرمایہ کاری موجود ہیں۔ مفرور ملزم اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار کی نواز شریف کی چھوٹی بیٹی اسماء سے شادی ہوئی ہے۔ اسحاق ڈار کے بیٹوں علی ڈار اور حسین ڈار دبئی اور لندن میں مختلف کاروبار کرتے ہیں اور اربوں روپے کی مالیت جائیدادوں کے مالک بتائے جاتے ہیں۔