تحریک انصاف کیلئے 116 نشستوں کا دعویٰ کیوں ناممکن ہوگیا
اسلام آباد(خبر نگار خصوصی) صرف دو ہفتے پہلے جب میاں نواز شریف لندن میں تھے ,الیکشن 2018 میں تحریک انصاف کو 116 نشستیں ملنے کے تخمینے لگائے جا رہے تھے۔ ان تخمینوں کو سچ سمجھ کر ہی تحریک انصاف کے رہنما و کارکن وفاق میں حکومت بنانے کیلئے پرامید تھے ,لیکن 13جولائی نے بہت کچھ بدل لیا۔ 13 جولائی کو نواز شریف سے پہلے جو تخمینہ تحریک انصاف کے حامی لگا رہے تھے ،اس کے مطابق تحریک انصاف کو خیبرپختون میں 25، فاٹا میں 2، اسلام آباد 2، پنجاب میں 75، سندھ میں 10 اور بلوچستان میں 2 نشستیں ملنے کا امکان تھا۔ یہ تخمینہ مکمل طور پر درست نہیں تھا۔ فاٹا اور بلوچستان کی4 نشستیں حد سے بڑی توقعات کا نتیجہ تھیں۔ کچھ یہی معاملہ سندھ کا بھی تھا۔ جہاں بالآخر اتوار 23 جولائی کو کراچی میں عمران خان نے تسلیم کرلیا کہ سندھ میں ان کے امیدوار کمزور ہیں۔ سندھ میں تحریک انصاف کی طرف سے اپنے امیدواروں کو بٹھا کر جی ڈی اےکی حمایت کی کوشش کی گئی ،جو امیدواروں کےعدم تعاون سے کچھ زیادہ کامیاب نہیں ہوئی۔ تاہم پنجاب اور خیبرپختون میں نواز شریف کی واپسی سے جو تبدیلی کی ہوا چلی ،اس نے تحریک انصاف کی متوقع نشستیں کم کردیں۔ پنجاب میں 75 کی جگہ اب اسے 40نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ 75 کا دعویٰ اب کوئی بھی نہیں کر رہا۔ حتیٰ کہ عمران کو بھرپور کوریج دینے والے ایک ٹی وی چینل نے پنجاب کے بارے میں جو تازہ تخمینہ لگایا ہے وہ 63 نشستوں کا ہے۔ اسی طرح خیبرپختون میں تحریک انصاف کی 25 یقینی نشستوں میں سے 5 ہاتھ سے نکلتی دکھائی دے رہی ہیں۔ نواز شریف کی واپسی کے دن امیر مقام خیبرپختون سے ایک بڑا قافلہ لے کر لاہور روانہ ہوئے تھے۔ اگرچہ اسے کوریج نہ ملی ،تاہم صحافی حامد میر سمیت کئی لوگوں نے اس قافلے میں ’’پھنس‘‘ جانے کا اعتراف ضرور کیا۔ نواز شریف کی واپسی سے چلنے والی ہوا نے خیبرپختون کو واضح طور پر متاثر کیا۔ اسلام آباد میں تحریک انصاف کو 2 نشستیں ملنے کی پیش گوئی البتہ اب تک برقرار ہے۔