مشرف کے پاس واپسی کے سواچارہ نہیں-سینئر وکلا
اسلام آباد(اخترصدیقی) وکلانے کہاہے کہ سپریم کورٹ نے سابق صدرپرویزمشرف کی جانب سے بار بار سیکیورٹی اور میڈیکل معاملات پرخدشات اورتحفظات دورکردیے ہیں ا ور اب ان کے لیے واپسی کے سواکوئی اور چارہ نہیں،اب گیند سابق صدرکے کورٹ میں ہے،سپریم کورٹ کے احکامات اور اتنی رعائتیں دینے کے باوجودبھی وہ واپس نہیں آتے توپھران کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔ان خیالات کااظہار سینئر قانون دانوں اظہر صدیق ایڈووکیٹ ،کامران ایڈووکیٹ ،بیرسٹر کمال احمد،اور اسلم گھمن ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے ’’امت‘‘ سے گفتگوکے دورا ن کیا ۔اسلم گھمن نے کہاکہ پرویزمشرف کے خلاف ججزکونظربندی کے مقدمے میں ابھی تک ججزنے اپنے بیانات قلم بندنہیں کرائے ہیں جس کی وجہ سے مقدمے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوپارہی ہے، لگ رہاہے کہ یہ مقدمہ بھی جلدختم ہوجائیگا، وہ اس کیس کے مدعی ہوکربھی مطمئن نہیں ہیں۔اظہرصدیق ایڈووکیٹ نے کہاکہ دیکھاجائے توعدالت نے پرویزمشرف کے تمام ترسکیورٹی اورمیڈیکل معاملات کے تحفظات اورخدشات دور کردیے ہیں اب وہ واپس نہیں آتے توپھر ان کایہ فالٹ ہوگا۔پرویزمشرف کے لیے اب پیشی کے سوااور کوئی چارہ کار باقی نہیں رہاہے،بہتر ہے کہ وہ پیش ہوجائیں کیونکہ اب عدالت کابرداشت کاپیمانہ لبریزہورہاہے،ایسانہ ہوکہ عدالت پھر کسی طرح کی کوئی رعایت ہی نہ دے۔کامران ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اب توتمام مقدمات میں پرویزمشرف کی گرفتار ی سے حکومتی اداروں کوروک دیاہے اورپوراایک ہفتہ دے دیاہے،بیماری میں علاج تک کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے،سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کامقدمہ بھی موجودہے،اس کے باوجودعدالت نے ان کی عدم گرفتاری کی ہدایت کی ہے،سپریم کورٹ کے احکامات اور اتنی رعائتیں دینے کے باوجودبھی وہ واپس نہیں آتے توپھران کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے،بیرسٹر کمال احمدنے کہاکہ سپریم کورٹ آرٹیکل 10اے کے تحت شفاف ٹرائل کے لیے اپنی آئینی وقانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں مصروف ہے اور اس لیے پرویزمشرف کوبار بار موقع بھی دیاجارہاہے،این آراوکیس میں عدالت چاہتی ہے کہ وہ پیش ہوجائیں تاکہ عدالت اس کیس کوکسی کنارے لگاسکے۔اس کیس میں آصف زرداری سمیت دیگرلوگ بھی شامل ہیں ۔انھوں نے کہاکہ لال مسجدکیس،سنگین غداری کیس سمیت بہت سے معاملات میں پرویزمشرف سے جواب مانگاجاناچاہیے،انھوں نے بہت بھاگ لیااب وہ خود کوقانو ن کے دائرے میں لے آئیں اور خودکوپیش کرکے قانون کااحترام کریں۔اگر ان کے خلاف کوئی شہادت نہیں ہوگی تووہ ویسے ہی رہاہوجائیں گے، اس لیے اب انھیں سپریم کورٹ کے احکامات پر ضرورعمل کرناچاہیے ۔