اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کے اثاثے نیلام کرنے کا حکم دے دیا ہے،منگل کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحٰق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کو نیلام کرنے سے متعلق نیب کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ صوبائی حکومت کو یہ اختیار ہے کہ وہ اسحٰق ڈار کی جائیداد کو نیلام کرے یا اپنے پاس رکھے۔احتساب عدالت کے جج نے اسحاق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کے بارے میں کہا کہ صوبائی حکومت کو اسحاق ڈار کی بینک میں جتنی رقم پڑی ہوئی ہے اس کو سرکاری خزانے میں جمع کرانے یا اپنی تحویل میں لینے کا اختیار حاصل ہےڈار کی گاڑیاں بھی قبضے میں لے کر حکومت کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق بھی قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ساتھ ہی عدالت نے اسحٰق ڈار کے الفلاح سوسائٹی میں واقع 3 پلاٹس اور گاڑیوں کو قبضے میں لیے جانے کی تعمیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مذکورہ کیس نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی تھی کہ عدالت اسحٰق ڈار کی قرق شدہ جائیداد نیلام کرنے کا حکم دے، ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ جائیداد کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم قومی خزانے میں جمع کروائی جائے گی۔سماعت کے دوران اسپیشل پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔عدالت میں جمع کرائی گئی تفصیلات میں بتایا گیا تھا کہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کی شراکت میں ٹرسٹس کے لاہور اور اسلام آباد میں مختلف نجی بنکوں میں اکاؤنٹس ہیں۔علاوہ ازیں اسحٰق ڈار کے لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک گھر اور 4 پلاٹس ہیں جبکہ وفاقی دارالحکومت میں بھی ان کے 4 پلاٹس ہیں۔اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں 3 لینڈ کروزر گاڑیاں، 2 مرسڈیز اور ایک کرولا گاڑی ہے۔سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ نے ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں 34 لاکھ 53 ہزار کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔بیرونِ ملک جائیداد کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسحٰق ڈار کی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ریاست دبئی میں 3 فلیٹس اور ایک مرسیڈیز گاڑی ہیں، جبکہ بیرون ملک 3 کمپنیوں میں شراکت بھی ہے۔ خیال رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان 25 جائیدادوں کے بارے میں نیب نے بتایا ہے کہ ان میں سے 16 ان کی ملکیت ہی نہیں ہیں۔ اسحاق ڈار کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اپنے موکل سے مشاورت کے بعد احتساب عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کریں گے۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر عمران قریشی نےمیڈیا سے گفتگوکرتےہوئے کہاکہ اگر کسی بھی مرحلے پر اشتہاری قرار دیا جانے والا ملزم عدالت میں پیش ہو جائے اور وہ عدالت کومطمئن کر سکے کہ وہ غلط فہمی کی بنیاد پر عدالت میں پیش نہیں ہو سکا تو ایسی صورت حال میں عدالت ملزم کی فروخت کی جانے والی جائیداد کی رقم ملزم کو واپس کرنے کے احکامات جاری کر سکتی ہے۔نیب کے ڈپٹی پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ جو جائیدادیں ملزم نے اپنی اہلیہ کے نام کی ہوئی ہیں وہ بے نامی کے زمرے میں آتی ہیں ۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ اسحاق ڈار کی اہلیہ اس ریفرنس میں شریک ملزم نہیں ہیں اس لیے ان کے نام جو جائیداد ہے اس کو نیب نیلام نہیں کرسکتا۔