سدھارتھ شری واستو
بھارت کی نشہ باز پولیس اپنی بلا چوہوں کے سر منڈھنے لگی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست بہار کے کیمور پولیس اسٹیشن میں 50 لاکھ روپے مالیت کی ضبط شدہ شراب رکھی گئی تھی۔ 6 ماہ بعد مقامی ضلعی مجسٹریٹ انوپما کماری جب معائنے کیلئے آئیں تو یہ دیکھ کر حیران ہوگئیں کہ ساڑھے گیارہ ہزار سے زائد بوتلیں اور کین خالی پڑے ہیں۔ انوپما کماری نے اس پر شدید برہمی کا اظہار کیا تو پولیس اہلکاروں نے دعویٰ کیا کہ چونکہ ریاست بہار کے چوہے شراب کے شوقین ہیں، لہٰذا وہ شراب پینے کیلئے کچھ بھی حرکت کر سکتے ہیں۔ مقامی صحافی گیتا گوپی ناتھ نے بتایا ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پولیس کا موقف مسترد کردیا ہے اور ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کے احکامات دیتے ہوئے کہا ہے کہ شراب چوہوں نے نہیں، بلکہ پولیس والوں نے پی ہے اور تمام شرابی اہلکاروں کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے گا۔ خلیجی جریدے گلف نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہار کے ایک ایک ڈی ایس پی رینک کے افسر نے دعویٰ کیا کہ مقامی چوہے انتہائی چالاک ہیں۔ جب یہ ایک بار شراب کا ذائقہ چکھ لیں تو بار بار پینے آتے ہیں۔ پولیس اسٹور روم میں بھی ایسا ہی ہوا ہوگا کہ چوہوں نے ایک بار شراب پی لی ہوگی اور پھر بار بار پینے آتے رہے۔ واضح رہے کہ بہار پولیس کی جانب سے 17 ماہ میں یہ دوسرا موقع ہے کہ انہوں نے لاکھوں روپے مالیت کی شراب ڈکار لی اور الزام چوہوں پرڈا ل دیا۔ اس سے پہلے مئی 2017 میں بھی مبینہ طور پر چوہوں کی جانب سے شراب پینے کے بارے میں کی جانے والی انکوائری وہیں کی وہیں پڑی ہے اور کسی بھی ایک ذمہ دار کو سامنے نہیں لایا جاسکا۔ حالیہ واقعے کے حوالے سے مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ کیمور ضلع پولیس اسٹیشن میں رکھی جانے والی ضبط شدہ شراب کو چھ ماہ سے زیادہ عرصہ ہوچکا تھا۔ ادھر چونکہ بہار میں شراب پر پابندی عائد کی جاچکی ہے، اس لئے شراب کی قیمتیں بڑھی ہیں جس سے شراب کے تاجر دگنا منافع کما رہے ہیں۔ جبکہ ضبط شدہ شراب کو پولیس اسٹیشنوں کے اسٹور روم میں رکھ دیا جاتا ہے تاکہ کیس کے دوران مجسٹریٹ کو معائنہ کرایا جاسکے۔ تاہم جب پٹنہ سے خصوصی طور پر کیمور بھیجی جانے والی ضلعی مجسٹریٹ انوپما کماری نے اس پولیس اسٹیشن کا دورہ کیا۔ شراب کے اسٹاک کو حکومتی استدعا پر ضائع کرنے کیلئے باہر میدان میں رکھنے سے قبل، ان کی جانچ کیلئے سینکڑوں کارٹنوں میں سے چند ایک کو کھولا گیا تو یہ انکشاف ہوا کہ ان کے اندر موجود شراب کے کین اور بوتلیں خالی ہیں۔ کیمور پولیس اسٹیشن میں ضلعی مجسٹریٹ کے ساتھ معائنہ میں شریک ایک سرکاری افسر کا کہنا ہے کہ الزام تو بے شک چوہوں پر لگایا گیا ہے لیکن بادی النظر میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شراب کے کین اور بوتلوں کے ڈھکن کو کسی تیز دھار چیز سے کھولنے یا کاٹنے کے بعد شراب کسی اور برتن میں انڈیلی گئی ہے اور باقی ماندہ بوتلوں اور کین کو ایسے ہی رکھ دیا گیا۔ تاہم اظہار وجوہ کے نوٹس کے جواب میں کیمور پولیس نے ضلعی مجسٹریٹ کو دئے جانے والے جواب میں لکھا ہے کہ اسٹور روم میں رکھی جانے والی 11,584 شراب کی بوتلیں چوہے پی گئے ہیں۔ پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے دیئے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ گارڈز کی نگرانی میں سیل لگائے جانے کے بعد اسٹور روم میں کوئی نہیں جاتا۔ لیکن یہاں کنگ سائز چوہوں کی رات کے اوقات میں مسلسل آمد و رفت جاری تھی۔ اندازہ یہی ہے کہ چوہے ہی یہ شراب پی گئے ہوں گے۔ بہار پولیس کے اعلیٰ افسر ایس ایس پی پٹنہ منو مہاراج نے بھی شراب غائب ہونے کی تصدیق کی ہے۔ لیکن اس بارے میں چوہوں پر الزام کے حوالے سے گفتگو نہیں کی۔ البتہ ان کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن ہے کہ کچھ شراب چوہوں نے پی لی ہو اور ان کی آڑ میں پولیس اہلکاروں نے اپنا کام دکھا دیا ہو اور سارا الزام چوہوں پر رکھ دیا گیا ہو۔ تاہم اس سلسلے میں ہونے والی انکوائری میں سب کچھ سامنے آجائے گا۔
٭٭٭٭٭