محمد زبیر خان
ملک میں ٹماٹر کی پیداوار طلب سے 20 لاکھ ٹن زیادہ ہوگی، جس کے سبب امید ہے کہ چند ہفتوں میں ٹماٹر کی قیمتیں اعتدال پر آجائیں گی۔ جبکہ ٹماٹر عراق برآمد کرنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ اسی طرح کھیرے کے نرخ بھی کم ہونے کا امکان ہے۔ ملک میں جاری ٹماٹر، کھیرا اور دیگر سبزیوں کا بحران عارضی ہے۔ اکتوبر کے اختتام تک سندھ میں ٹماٹر کی فصل تیار ہوجائے گی، جس سے قیمتیں کم ہوجائیں گی۔ اس سال افغان سرحد پر زیادہ مسائل نہ ہونے کے سبب قیمتوں میں گزشتہ سال کی طرح ہوشربا اضافہ نہیں ہوا، مگر قیمتیں پھر بھی عمومی سطح سے بلند ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان ہر سال اگست سے اکتوبر تک ٹماٹر، کھیرا، پیاز اور دیگر سبزیوں کیلئے پڑوسی ممالک پر انحصار کرتا ہے۔ گزشتہ دو برس سے بھارت سے سبزیاں نہیں منگوائی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے اس موسم میں زیادہ انحصار افغانستان پر ہوتا ہے۔ گزشتہ سال افغانستان کے ساتھ بارڈر پر کشیدگی کی وجہ سے مارکیٹ کے اندر ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کی ترسیل میں مشکلات کا سامنا تھا اور ٹماٹر کی قیمت تین سو روپے فی کلو تک جا پہنچی تھی۔ مگر اس سال افغانستان کے ساتھ سرحد کی بندش کم ہوئی۔ اس کے باوجود بارڈر پر آمد و رفت میں سست روی کے باعث ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کی ترسیل میں تعلطل پیدا ہوتا رہا۔ اس صورت حال میں ملک کے مختلف شہروں میں ٹماٹر کی قیمت ستّر روپے سے لے کر ایک سو بیس روپے کلو تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ کھیرا 70 سے 90 روپے کلو فروخت کیا جا رہا ہے اور اسی طرح دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق ملک میں روزانہ کی بنیاد پر افغانستان سے سبزی کے 40 ٹن وزن کے 50 ٹرالر کی ضرورت پڑتی ہے، جبکہ اس وقت تیس سے چالیس ٹرالر آرہے ہیں اور ہفتہ میں کبھی کھبار تعطل بھی پیدا ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے قیمتیں اعتدال پر نہیں آ رہی ہیں۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل مارکیٹ کے صدر ملک سونی نے بتایا کہ ٹماٹر پاکستان میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی سبزی ہے۔ بدقسمتی سے گزشتہ سیزن میں صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹھہ اور خیبر پختون کے علاقے درگئی میں ٹماٹر کی فصلیں بری طرح خراب ہوئی تھیں، جس کے باعث ملک میں ٹماٹر کی قلت پیدا ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان سے ٹماٹر کی بلا تعطل سپلائی شروع ہو جائے اور سرحد بند نہ ہو تو یہ قیمتیں کم ہو سکتی ہیں۔ گزشتہ 20 سال سے سبزیوں کی خرید و فروخت کے کاروبار سے منسلک میاں وقار نے بتایا کہ سوات بھی بڑی حد تک ٹماٹر کی طلب پورا کرتا ہے، مگر رواں سال سوات میں ٹماٹر کا سیزن تاخیر کا شکار ہوا۔ ٹھٹہ اوردرگئی میں پہلے ہی ٹماٹر کی فصل خراب ہوئی اور افغانستان سے بارڈر کی بار بار بندش کی وجہ سے بھی ٹماٹر کی سپلائی ممکن نہیں ہوسکی، جس کی وجہ سے ملک میں ٹماٹر کی قلت پیدا ہوئی اور طلب و رسد میں فرق نے قیمتوں کا توازن بگاڑ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سوات کا ٹماٹر آئندہ چند روز میں مارکیٹ میں آجائے گا، مگر یہ ٹماٹر صرف خیبر پختون کی ضرورت پوری کرتا ہے، جبکہ ملکی سطح پر ٹماٹر کی کمی کا خاتمہ کرنے کیلئے بلوچستان اور سندھ کی فصل کا انتظار کرنا ہوگا، جو دسمبر تک مارکیٹ میں آئے گی اور فی الحال پاکستان کو اپنی ضروت پورا کرنے کیلئے افغانستان پر انحصار کرنا پڑے گا۔ دونوں تاجروں کا کہنا تھا کہ اکتوبر کے آخری اور نومبر کے شروع میں آنے والی فصلوں کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ یہ فصلیں پورے ملک اور بالخصوص سندھ میں بہت اچھی ہورہی ہیں اور محسوس ہوتا ہے کہ اس سال آنے والی ٹماٹر اور کھیرا کی فصلیں ہماری اپنی ضرورت سے زیادہ ہوں گی۔
پاکستان فوڈ اینڈ ویجیٹیبلز امپورٹرز، ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئیرمین محمد اسلم پکھالی کے مطابق پاکستان بھارتی سبزیوں کا سب سے بڑا امپورٹر تھا اور سال 2015-16 میں پاکستان نے بھارت سے 14 ارب روپے مالیت کے ٹماٹر درآمد کیے تھے۔ لیکن اس کے بعد بھارت سے سبزیوں کی درآمد پر لگائی جانے والی پابندی کی وجہ سے ٹماٹر بھارت سے پاکستان نہیں آ رہے۔ اب بھی سردیوں سے پہلے کے سیزن میں ملک بھر میں ٹماٹر کے ریٹ اوپر چلے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں ٹماٹروں کی قیمت 120 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے۔ پچھلے سال بھی ایسی ہی صورت حال کے بعد قیمت 300 روپے کلو تک پہنچ گئی تھی۔ محمد اسلم پکھالی کے بقول پاکستان میں ٹماٹروں کی کھپت 50 سے 60 لاکھ ٹن ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستان میں اس سال ٹماٹر کی پیداوار 70 سے 80 لاکھ ٹن کے قریب ہونے کی توقع ہے۔ پکھالی کے مطابق بھارت سے ٹماٹر نہ منگوانے کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات سے نمٹنے کیلئے پاکستان نے ٹماٹروں کی نئی اقسام باہر سے منگوائی ہیں، جس سے پیداوار میں کافی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس مرتبہ ہم عراق کو ٹماٹر برآمد کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ایک ہفتے بعد سندھ سے ٹماٹروں کی فصل تیار ہو کر مارکیٹ پہنچنا ہونا شروع ہو جائے گی اور ٹماٹر کی قیمتیں معمول پر آ جائیں گی۔
دوسری جانب ’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق بھارت سے بڑی تعداد میں ٹماٹر اسمگل کرنے کی کوشش بھی ناکام بنا دی گئی ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ ان ٹماٹروںکو جلد از جلد نیلام کر دیا جائے۔ کسٹم حکام کے مطابق پچھلے چند دنوں میں لاہور، سیالکوٹ اور راولپنڈی میں چھاپے مار کر بھارت سے اسمگل کر کے لائے جانے والے ٹماٹروں کو قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ صرف لاہور میں پکڑے جانے والے تین ٹرکوں میں چالیس لاکھ روپے مالیت کے 21440 کلو ٹماٹر موجود تھے۔
٭٭٭٭٭