اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) خاور مانیکا معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ڈی پی اوپاکپتن کے تبادلے میں وزیراعلیٰ ہائوس کاکردارتھا جبکہ سپریم کورٹ نے عثمان بزدار اور سابق آئی جی کلیم امام سے جواب طلب کرلیا، عدالت نے واضح کیاہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب جواب دائرکرنے سے قبل آئین کا آرٹیکل 62ون ایف ضرور پڑھیں۔خودساختہ گارڈین احسن جمیل گجرکا وزیراعلی کے دفترمیں پولیس کے ساتھ رویہ انتہائی تضحیک آمیزتھا،ان کے خلاف کارروائی بنتی ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران نیشنل کاوٴنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے کوآرڈینیٹر خالق داد لک نے 25صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔ عدالت میں پیش کردہ رپورٹ میں احسن جمیل گجر کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ پولیس حکام کے ساتھ دھمکی آمیز رویہ اختیار کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ڈی پی او رضوان گوندل کے تبادلے کے لیے وزیراعلی ہاوٴس سے کردارادا کیا گیا اور یہ تبادلہ انتہائی عجلت میں کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ احسن جمیل گجر یہ کہنا کہ آئندہ ایسا ہونے پر سب کے لیے مسائل پیدا ہوں گے بادی النظر میں مبہم دھمکی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ آنے سے قبل ڈی پی او کا تبادلہ شکوک و شہبات پیدا کرتا ہے۔سپریم کورٹ میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق ٹیلی فونک ریکارڈ سے واضح ہوتا ہے کہ ڈی پی او پاکپتن کا بیان درست ہے، وزیراعلی ٰ نے 28 تاریخ کو غیر مناسب وقت پر ڈی پی او کا تبادلہ کیا۔اعلیٰ پولیس حکام نے اپنے افسران کے احترام کے لیے بھی کوئی خاص ردعمل نہیں دیا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمداویس نے کہا کہ یہ کیس خاندانی معاملات سے متعلق ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ اجنبی شخص کوساتھ بٹھاکرکہتے ہیں ڈی پی اوسے بات کریں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ اس چیز کوقبول نہیں کیاجاسکتا،چیف جسٹس نے کہا کہ احسن جمیل آج جھک کرکھڑے ہیں،پہلے دن اکڑکرکھڑے تھے،ان کاخیال تھاما نیکافیملی کیساتھ ان کے گہرے مراسم ہیں،ہم نے کرامت کھوکھراورندیم عباس کومعافی دی،اب معافی نہیں دیں گے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ خالق دادصاحب ! رپورٹ کے نتائج بتائیں،سربراہ نیکٹا نے کہا کہ زیادہ بے عزتی کی 2باتیں تھیں،کہاگیا جو پیغام دیاگیا وہ پورا ہوگیا،یہ بھی کہا گیاسب لوگ متاثرہوں گے،خالق دادلک نے کہا کہ احسن جمیل کابیان دھمکی میں نہیں آتا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تمام لوگوں پراثرکی بات تودھمکی میں آتی ہے،خالق داد لک نے کہا کہ احسن جمیل نے خودکوبھی متاثرین میں شمار کیا، چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعلیٰ کے قریبی دوست احسن جمیل گجر سے متعلق کہا کہ کیوں نہ ان پر انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے۔آج احسن جمیل گجر معافی مانگ رہا ہے پہلے اس کی ٹون ہی اور تھی عدالت نے حکم دیا کہ رپورٹ کی کاپی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور سابق آئی جی پنجاب کلیم امام کو دی جائے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ کو کہیں کہ وہ رپورٹ پر اپنا جواب دیں، انہیں یہ بھی کہیں کہ آرٹیکل 62ون ایف کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے تعویز کے طور پر باندھ لیں۔اس موقع پر عدالت نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے 3دن میں جواب طلب کرلیا جبکہ رپورٹ کی کاپی وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی کلیم امام کو دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 3دن کے لیے ملتوی کر دی۔