پبلک ٹرانسپورٹ غائب سے ہونے شہری پریشان -رکشہ -ٹیکسی مالکان کی چاندی
کراچی (رپورٹ: اقبال اعوان)سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کے اعلان پر گزشتہ روز شہر قائد میں پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہی ،جس کے باعث مسافروں ،دفاتر جانے والوں اورطلبہ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔جب کہ رکشہ اور ٹیکسی مالکان موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے من مانے کرائے وصول کرتے رہے ۔ شہریوں نے پبلک ٹرانسپورٹ بحران کا ذمہ دار سندھ اور وفاقی حکومتوں کو قرار دیدیا۔’’امت‘‘ سروے کے دوران شہریوں کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت تو پہلے ہی اس مسئلے پر سنجیدہ نہیں تھی اور وفاقی حکومت نے سی این جی کی قیمتیں بڑھا کر عوام پر مہنگائی کا بم گرا دیا ہے۔دوسری جانب گزشتہ روز پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہونے کے باعث بس اسٹاپس پر مسافروں کا رش دیکھنے میں آیا۔ مسافر، خواتین اورطلبہ وطالبات پریشان نظر آئیں۔ ٹرانسپورٹرز نے برائے نام گاڑیاں نکالیں جبکہ چنگچی رکشوں کے مالکان نے کرا ئے میں 10 روپے سے 30 روپے اضافہ کردیا۔ بعض دگنے کرائے وصول کرتے رہے، جبکہ بسوں، کوچوں والے بھی مزید کرائے اضافی وصول کرتے رہے۔ محنت کش مہربان کا کہنا ہے کہ بجلی، سوئی گیس کے بلز ان کو مار دیں گے۔ مسافر طفیل کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے عوام پر گیس بم گرا دیا ہے۔بسوں کے کرائے میں ایک ماہ کے دوران 25 روپے اضافہ ہوگیا۔ حاجی اسلم اورحاجی ہاشم کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی پبلک ٹرانسپورٹ بحران حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ۔ حکومت نے گیس نرخ بڑھا کر شہریوں کو ٹرانسپورٹر زکے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے۔