امریکی بمباری سے 1 ماہ میں235 افغان شہری شہید
پشاور(نمائندہ خصوصی) حالیہ جرائم کے حوالے سے افغان طالبان کے کمیشن برائے شہری امور نے اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مہینوں کے مانند امریکی اور کابل انتظامیہ کے سیکورٹی اہلکاروں نے معمول کے مطابق ایک بار پھر عام شہریوں کے خلاف جرائم کو دہرایاہے۔اس سلسلے میں ستمبر2018ء کا مہینہ شہری نقصانات کے حوالے سے خونریز مہینہ رہاجس میں جان بوجھ کر افغانوں کے قتل عام کا منصوبہ جاری رہا۔امریکی افواج کے فضائی حملوں اور رات کے چھاپوں کی وجہ سے ملک کے طول و عرض میں کافی افغان شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ننگرہار، لوگر، لغمان، پکتیا، کاپیسا، میدان، قندہار اور کابل صوبوں میں 235 شہری شہید ہوئے جن میں 18 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں جبکہ 8 بچوں سمیت 162 افراد زخمی ہوئے اور آپریشن کے دوران 75 نہتے شہریوں کو حراست میں بھی لیاگیا۔ اسی طرح30 مکانات،22 موٹرسائیکلوں، 6 بڑی اور چھوٹی گاڑیوں،179 درختوں اور کافی زرعی فصلوں اور باغات کو تباہ کردیاگیا۔کمیشن برائے شہری امور نے ہمیشہ ایسے جرائم سے متعلق انسانی حقوق کے اداروں اور دیگر انسان دوست فلاحی اداروں کو آگاہ رکھا ہے تاکہ اس طرح کے جرائم کے سدباب کیلئے اقدامات کریں مگر اب تک کسی نے اس طرح جرائم کی روک تھام میں کسی قسم کا مثبت قدم نہیں اٹھایا ہے۔