اسلام آباد (رپورٹ : اویس احمد) قائد اعظم گیمز کیلئے پاکستان اسپورٹس بورڈ ( پی ایس بی ) کو جاری ہونے والے 50 کروڑ روپے کے فنڈز میں خورد برد کی تحقیقات ایف آئی اے کرائمز سرکل گوجرانوالہ کے سپرد کیے جانے کا امکان ہے، جبکہ دوسری جانب سابق ڈی جی ڈاکٹر اختر نواز گنجیرا کی گرفتاری کے بعد پی ایس بی میں موجود ان کے قریبی ساتھی منظر سے غائب ہو گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق سال 2015، 2016 اور 2017 میں پی ایس بی کو قائد اعظم گیمز کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز فراہم کیے گئے، جن کا ایک بڑا حصہ مبینہ طور پر بعض پی ایس بی افسران نے اللوں تللوں میں اڑا دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق تین برسوں کے دوران پی ایس بی حکام نے ان فنڈز کا ایک بڑا حصہ گیمز کی افتتاحی اور اختتامی تقریبات کے نام پر خرچ کیا۔ افتتاحی تقریبات میں آتشبازی کا ٹھیکہ 9 لاکھ روپے فی منٹ دیا گیا، تاہم بعد میں پکڑے جانے کے خوف سے اس میں کمی کر دی گئی۔ اسی طرح گلوکاروں کو ایک پروگرام کی مد میں 25 لاکھ روپے فی کس تک ادائیگیاں کی گئیں۔ ذرائع کے مطابق گیمز کے تمام اخراجات سابق ڈی جی ڈاکٹر اختر گنجیرا، قائم مقام ڈپٹی ڈی جی ٹیکنیکل اعظم ڈار، ڈپٹی ڈی جی منصورعلی خان، قائم مقام ڈپٹی ڈی جی آغا امجد اللہ نے کیے ہیں۔ اس کرپشن میں گیمز کے لیے سامان ، جوگرز، ٹریک سوٹ، ہوٹل بکنگ، ٹرانسپورٹ وغیرہ کے لیے انتہائی مہنگے ٹھیکے دیے گئے، جبکہ خریدی گئی اشیا بھی انتہائی غیر معیاری نکلیں۔ ذرائع کے مطابق کھلاڑیوں کے لیے جوگرز کی خریداری کے لیے برانڈڈ جوتوں کا آرڈر دیا گیا، تاہم ٹھیکےد ار کی جانب سے چائنہ سے درآمد شدہ گھٹیا معیار کے جوگرز فراہم کیے گئے جن کی مارکیٹ میں قیمت چند سو روپے فی جوڑا تھی۔ ذرائع کے مطابق تین برسوں کے دوران قائد اعظم گیمز پر اب تک 42کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات کیے جا چکے ہیں، جبکہ بورڈ کے پاس 6 سے 7 کروڑ روپے ابھی بھی موجود ہیں۔ یاد رہے قائد اعظم گیمز کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز سابق وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے جاری کیے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے میں ہونے والی کرپشن میں ملوث افسران و ٹھیکے دار قائدا عظم گیمز کے معاملات میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قائد اعظم گیمز میں ہونے والی مبینہ کرپشن کے معاملات بھی ایف آئی اے کرائمز سرکل گجرانوالہ کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔ ڈاکٹر اختر کا فرنٹ مین اظہار احمد، جو ایف آئی اے کی ایف آئی آر میں بھی نامزد ملزم ہے، گزشتہ تین روز سے غائب ہے۔ اظہار احمد پر الزام ہے کہ وہ پی ایس بی فنانس ونگ اور ٹھیکے داروں کے درمیان ڈاکٹر گنجیرا کی جانب سے مک مکا کرواتا تھاا ور ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کا بھی ذمہ دار ہے۔ اسی طرح پی ایس بی کا کمپیوٹر آپریٹر احتشام یوسف، جو مبینہ طور پر دستاویزات اور کمپیوٹر ریکارڈ میں تبدیلیاں کرنے میں اظہار احمد کا ساتھی رہا ہے، کئی دنوں سے غائب ہے۔