کراچی( رپورٹ :عمران خان ) ایکسپورٹ پروسسنگ زون میں سرگرم اسمگلروں کے نیٹ ورک کے خلاف تحقیقات میں زون میں کام کرنے والی 2کمپنیوں سمیت 5 کمپنیاں اور 5کسٹم افسران ملوث نکلے ، اسماعیل گوڈیل اور حنیف ماما سمیت 3 بڑے ایجنٹ کباڑ کی آڑ میں قیمتی سامان پر مشتمل 100سےزا ئد کنٹینر ماہانہ نکالے جارہے تھے۔گزشتہ دنوں ایک کارروائی کے دوران 80 کنٹینرز ضبط کر کے مقدمہ درج کرلیا گیا ،جب کہ اپریزنگ افسران شفیع اللہ،اکبر حسین ، منیر بروہی، زاہد آرائیں اور پرنسپل اپریزر عبدالرزاق کے خلاف تحقیقات تیز کردی گئیں۔واضح رہے کہ بیرون ملک سے ”بی او پی پی فلمنگ پیکنگ پیپر “ سبسڈی پر امپورٹ کرکے مقامی اوپن مارکیٹ میں فروخت کرکے مختصر عرصہ میں قومی خزانے کو 15کروڑ روپے نقصان پہنچانے والے مذکورہ نیٹ ورک کی نشاندہی روزنامہ ” امت “ کی 27ستمبر کو شائع ہونے والی خبر میں کی گئی تھی۔ جس پر کارروائی کرتے ہوئے ڈائریکٹوریٹ کسٹم انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کی ٹیم نے گزشتہ روز لانڈھی کے علاقے مجید کالونی میں قائم ایکسپورٹ پروسسنگ زون اتھارٹی کے قریب مہران ہائی وے پر کارروائی کرتے ہوئے پیپر اسکریپ کی آڑ میں ایکسپورٹ پروسسنگ زون اتھارٹی سے باہر نکلنے والے 4کنٹینرز ضبط کرکے ان میں سے ”بی او پی پی فلمنگ پیپر “ کی بھاری مقدار بر آمد کرنے کے بعد مزید 76کنٹینرز کا اسمگلنگ کردہ سامان اسماعیل گوڈیل کے گوداموں سے بر آمد کرکے مقدمہ درج کرلیا ،کسٹم انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش میں ایکسپورٹ پروسسنگ زون کراچی میں قائم 2 کمپنیوں میسرز یونائٹیڈانٹر نیشنل انڈسٹریز اور میسرز ماڈرن پلاسٹک کے علاوہ ان کمپنیوں سے سامان خرید کر اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے والی دیگر3 کمپنیوں میسرز عتیق ٹریڈرز ،مسیرز یورو پیکنگ اور شان کارپوریشن بھی سامنے آئیں ۔ ایکسپورٹ پروسسنگ زون سے تیارپیپرپروڈکٹس کی مقامی اوپن مارکیٹ میں غیرقانونی ترسیل میں ملوث یہ منظم گروہ طویل عرصہ سے پیپراسکریپ یا ردی کے کباڑ آڑمیں بی اوپی پی فلم،آف سیٹ پیپر،کاربن لیس پیپرکے علاوہ اعلیٰ کوالٹی کے پیپرکو ایکسپورٹ پروسسنگ زون کے قریب ہی لانڈھی میں قائم گودام میں ڈمپ کرنے کے بعد مارکیٹ میں سپلائی کررہا تھا ۔ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس فیاض انور کی ہدایت پر کارروائی میں ابتدائی طورپر 4 کنٹینرز اور سید عدنان ناصر اور سرفراز نامی 2 افراد حراست میں لئے گئے جن سے پتہ چلا کہ کھیپ مجموعی طور پر 5کنٹینرز پر مشتمل تھی جوکہ عتیق ٹریڈرز اور یورو پیکنگ نامی کمپنیوں نے شان کارپوریشن کے ذریعے کراچی ایکسپورٹ پروسسنگ زون سے یونائٹڈ انٹر نیشنل انڈسٹریز اور ماڈرن پلاسٹک نامی کمپنیوں سے خریدی تھی۔ڈپٹی کلکٹر کسٹم سے امپورٹ کاریکارڈ حاصل کرنے پر پتہ چلا کہ کھیپ کا پانچواں کنٹینر لانڈھی کے ایک گودام میں خالی کیا گیا تھا۔ عتیق ٹریڈرز کمپنی کے مالک عتیق کے بیان سے بھی نشاندہی ک ئے جانے پر تفتیشی ٹیم نے پانچویں کنٹینر کیلئے ذکریا گودام پر چھاپہ مارا تو وہاں مزید 6درجن سے زائد کنٹینرز کا سامان مل گیا ،مزید تحقیقات میں معلوم ہواکہ مذکورہ گودام اسماعیل گوڈیل ،ذکریا گوڈیل اور عتیق گوڈیل کا ہے جس کو یہ تینوں اپنی کمپنیوں کا سامان ڈمپ کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں ،تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک بھائی کراچی ایکسپورٹ پروسسنگ زون میں اپنی کمپنی کے نام پر حکومت کی جانب سے ایکسپورٹ پروسسنگ زون میں کام کرنے والی کمپنیوں کو خصوصی سرکاری رعایتی نرخوں پر بیرون ملک سے سامان امپورٹ کرتا ہے جس میں انہیں کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس پر چھو ٹ ملتی ہے، تاہم اس کا بڑا حصہ دوسرے بھائی کی کمپنی کو کباڑ کے نام پر فروخت کرکے اوپن مارکیٹ میں فروخت کردیا جاتا ہے ،ذرائع کے بقول اس کام میں ان کمپنیوں اور اسمگلروں کوکرپٹ کسٹم افسران کی معاونت حاصل ہے جس کے عوض انہیں بھاری رشوت ملتی ہے اور تمام حقائق سے باخبر ہونے کے باجود ان کی اسمگلنگ کو نہیں روکا جاتا بلکہ مدد فراہم کی جاتی ہے ،تحقیقات کا دائرہ ڈپٹی کلکٹر کسٹم آفس اور ان کے منظور نظر کسٹم افسر شفیع تک پھیلادیا گیا ہے کیونکہ کسٹم انٹیلی جنس کو معلو م ہوا ہے کہ کراچی ایکسپورٹ پروسسنگ زون میں مجید کالونی میں رہائشی تین بڑے کباڑی اسمگلروں کے اس نیٹ ورک کو سامان باہر نکالنے اور گودام میں رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور اس کے عوض اسمگلنگ میں ملوث کمپنیوں کے مالکان ان کباڑیوں اور ان کے کارندوں کو باقاعدہ بھتہ ادا کرتے ہیں یہ کباڑی ایکسپورٹ پروسسنگ زون کی کچرا کنڈیوں کا ٹھیکہ حاصل کرتے ہیں اور کباڑ کی آڑ میں ایکسپورٹ کا سامان بھی غیر قانونی طور پر اوپن مارکیٹ میں سپلائی کردیتے ہیں جبکہ کراچی ایکسپورٹ پروسسنگ زون کے بعض کرپٹ افسران اور کسٹم کی کالی بھیڑیں ہر بار نیلامی میں انہیں3 بڑے کباڑیوں کی کمپنیوں کو ہی سامان ٹھانے کی منظوری دیتی ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی کے علاقے لانڈھی اور بن قاسم کے سنگم پر مجید کالونی کے پاس قائم ایکسپورٹ پروسیسنگ زون وفاقی وزارت صنعت کے تحت ملکی بر آمدات بڑھانے کے لیے 1980 میں قائم کیا گیا تھا، ت تاکہ وہاں عالمی معیار کی مصنوعات تیارکرنے کے بعد بیرون ملک بر آمدکرکے قیمتی زر مبادلہ حاصل کیا جاسکے ، اس مقصد کے لیے گ زون کو تمام ملکی قوانین سے مستثنٰی رکھا گیا اور اس کی حدود کو انٹر نیشنل تصور کیا جاتا ہے ، جہاں سرمایہ کاروں کو بجلی اور گیس سمیت دیگر سہولتیں ملتی ہیں، اس کے علاوہ انہیں در آمدات پر بھی خصوصی چھوٹ دی جاتی ہے، یاد رہے کہ یہاں پر 300 سے زائد یونٹ قائم ہیں جو فعال بھی تھے لیکن ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں گزشتہ برسوں میں کرپشن، مالی بدعنوانیوں اور نااہل افسران کی تقرریوں کے باعث یہ ادارہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے اور اب یہاں فعال یونٹس کی تعداد 150سے بھی کم رہ گئی ہے۔