امت رپورٹ
کراچی شہر میں 61 حافظ قرآن قومی و صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ حافظ قرآن امیدواروں میں تحریک لبیک پاکستان سب سے آگے ہے، جس نے 33 حفاظ کو ٹکٹ دیا ہے۔ جبکہ ان میں ایک صوبائی اور دو قومی اسمبلی کے امیدوار پی ایچ ڈی ڈاکٹر بھی ہیں۔ دوسرے نمبر پر متحدہ مجلس عمل نے 11 حفاظ کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ جبکہ پاکستان راہ حق پارٹی نے 8 حفاظ، ملی مسلم لیگ کی حمایت یافتہ اللہ اکبر تحریک نے 5 حفاظ، پاسبان اور متحدہ دینی محاذ نے دو دو حافظوں کو ٹکٹ جاری کئے ہیں۔
انتخابی دنگل میں جہاں گلوکار، فنکار اور دیگر مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد بے تحاشا دولت لگا کر سامنے آئے ہیں، وہیں منبر و محراب سے جڑے کم وسائل کے حامل افراد بھی دینی جماعتوں کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ سیاسی جماعتیں علمائے کرام و حفاظ کرام کو وسائل رکھنے کی وجہ سے ٹکٹ جاری نہیں کرتیں۔ تاہم دوسری جانب دینی سیاسی جماعتوں کی جانب سے حالیہ الیکشن میں صرف کراچی سے 61 ایسے امیدوار ہیں، جو حافظ قرآن ہیں۔ معلوم رہے کہ ملک بھر کے جید علمائے کرام کی جانب سے ووٹ دینے کے حوالے سے شرعی نقطہ نظر واضح کیا جا چکا ہے۔ تاہم ایک طرف سیاسی جماعتوں اور لبرل و روشن خیال پارٹیوں کی جانب سے شرعی نکتہ بیان کرنے والے علمائے کرام کو سخت تنقید کا بنایا گیا، تو دوسری طرف الیکشن کمیشن کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کیلئے جانے والے ان کے امیدواروں سے دعائے قنوط، کلمے اور دیگر اسلامی معلومات پوچھی گئیں تو وہ سنانے اور بتانے سے قاصر رہے۔ اس پر سوشل میڈیا پر دینی سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور سوشل میڈیا ایکٹیوٹس نے روشن خیال سیاسی جماعتوں کے ان امیدواروں کو آڑے ہاتھوں لیا کہ جب انہیں بنیادی اسلامی معلومات تک نہیں تو وہ کیونکر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قانون ساز اداروں میں جانے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو اس حوالے سے بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ انہوں نے خواتین کا کوٹا مکمل کرنے کیلئے کلچر ثقافت کی ترجمانی کرنے والوں کے نام پر گلوکارائوں، فنکارائوں تک کو ٹکٹ جاری کردیئے۔ دوسری جانب دینی سیاسی جماعتوں کے امیدوار نہ صرف کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت سرخرو ہوئے، بلکہ سوشل میڈیا پر ایسے امیدواروں کو ہی ووٹ دینے کی اپیلیں بھی کی گئیں۔
دینی جماعتوں کا ایک بڑا اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) ہے، جس میں جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان، مرکزی جمعیت اہلحدیث اور تحریک جعفریہ پاکستان شامل ہیں۔ ایم ایم اے کا انتخابی نشان کتاب ہے۔ اس دینی سیاسی اتحاد کے امیدواروں میں بیشتر امیدوار پڑھے لکھے ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے رہنما سید حماداللہ شاہ کے مطابق متحدہ مجلس عمل کی جانب سے صرف کراچی میں ایسے 11 امیدوار کھڑے کئے گئے ہیں، جو حافظ قرآن ہیں۔ ان میں ضلع غربی سے پی ایس 115 پر حافظ محمد نعیم، پی ایس 116 سے مولانا عمر صادق، پی ایس 114 سے قاری محمد عثمان، پی ایس 121 سے مفتی حافظ خالد، پی ایس 91 سے مفتی احسان اللہ ٹکروی، پی ایس 99 سے مولانا غیاث الدین، این اے 246 سے مولانا حافظ نورالحق، ایم ایم اے کراچی کے صدر اور این اے 250 سے حافظ نعیم الرحمن، پی ایس 117 پر مولانا حافظ محمد انصاری، پی ایس 87 سے حافظ حمداللہ حقانی، پی ایس 92 سے فاروق خلیل کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ایم ایم اے کراچی کے صدر اور جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان این اے 256 کے ایک صوبائی حلقے سے بھی امیدوار ہیں۔
پاسبان کے میڈیا کوآرڈینیٹر وثیق صدیقی کے مطابق پاسبان کراچی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے غبارے کا نشان دیا گیا ہے۔ پاسبان کی جانب سے دو حفاظ کرام کو ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں۔ ان میں این اے 252 سے حافظ قمر صدیقی اور این اے 238 سے مولانا زین العابدین شامل ہیں۔ متحدہ دینی محاذ میں بھی دینی جماعتیں شامل ہیں۔ اس دینی سیاسی اتحاد میں اہلسنت و الجماعت، جمیعت علمائے اسلام (س)، جمعیت علمائے پاکستان (ابوالخیر محمد زبیر گروپ) شامل ہیں۔ متحدہ دینی محاذ کا انتخابی نشان سیڑھی ہے اور اس نے شہر سے دو حفاظ کو ٹکٹ جاری کئے ہیں۔ ایک این اے 253 سے مفتی عابد،اور دوسرے پی ایس 122 سے حافظ احمد علی ہیں۔
پاکستان راہ حق پارٹی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے استری کا نشان دیا گیا ہے۔ اس پارٹی نے کراچی میں 8 حفاظ کو ٹکٹ جاری کئے ہیں، جن میں این اے 238 سے حافظ اورنگزیب فاروقی، این اے 237 سے مولانا حافظ شعیب، پی ایس 104 سے علامہ حافظ تاج محمد حنفی، پی ایس 89 سے مولانا طارق مسعود، پی ایس 120 سے مولانا عبدالحمید تونسوی، پی ایس 90 سے مولانا محمد عمر مجاہد، پی ایس 99 سے قاری محمد حنیف اور پی ایس 115 سے قاری خالد شامل ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان کو الیکشن کمیشن کی جانب سے کرین کا انتخابی نشان جاری کیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ حافظ امیدوار ٹی ایل پی کے ہیں۔ اس کی جانب سے 3 پی ایچ ڈی ڈاکٹرز کو بھی ٹکٹ دیئے گئے ہیں۔ جبکہ مجموعی طور پر 33 افراد کو کراچی سے ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں۔ ان میں پی ایس 127 سے مفتی عدیل رضا رضوی، پی ایس 125 سے علامہ رضی حسین نقشبندی، پی ایس 124 سے مفتی عمر فاروق قادری، پی ایس 123 سے علامہ سید اسلم احمد قادری، پی ایس 122 سے سید بلال حسین شاہ، پی ایس120 سے حافظ ارشد، پی ایس 117 سے علامہ حافظ منور علی، پی ایس 116 سے حافظ محمد افضل حنیف، پی ایس 115 سے مفتی قاسم فخری، پی ایس 111 سے حافظہ طاہرہ کوثر، پی ایس 109 سے بلال سلیم قادری، پی ایس 97 سے حافظ سید غیاث احمد، پی ایس 96 سے علامہ محمد ابوبکر قادری امجدی، پی ایس 95 سے حافظ محبوب الرحمن، پی ایس 93 سے علامہ حافظ رانا ساجد محمود امجدی، پی ایس 91 سے حافظ سمیع اللہ خان نیازی، پی ایس 90 سے حافظ افضل رضا، پی ایس 89 سے مفتی محمد حسان عظیم قادری، پی ایس 88 سے علامہ رضوان احمد مدنی شامل ہیں۔ جبکہ قومی اسمبلی کے حلقہ 239 سے علامہ سید زمان شاہ جعفری، این اے 241 سے حافظ طاہر اقبال قادری، این اے 242 سے ڈاکٹر حافظ وفاق قادری، این اے 245 سے حافظ احمد رضا امجدی، این اے 246 سے حافظ بلال سلیم قادری، این اے247 سے سید زمان شاہ جعفری، این اے 249 سے مفتی عابد مبارک، این اے 250 سے حافظ سید کاشف علی شاہ، این اے 253 سے مفتی امجد علی قادری، این اے 254 سے مفتی عتیق اخترالقادری، این اے 255 سے مفتی عدیل رضا رضوی، این اے 256 سے علامہ محمد علی قادری، این اے 242 سے ڈاکٹر سید وقاص شاہ ہاشمی اور این اے 243 سے ڈاکٹر سید نورالہدیٰ شامل ہیں۔
ملی مسلم لیگ کے ترجمان اور پی ایس 111 سے امیدوار محمد آصف کے مطابق اللہ اکبر تحریک کی جانب سے مجموعی طور پر 5 حفاظ قرآن کو الیکشن میں حصہ لینے کیلئے ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں۔ ان میں پی ایس 89 سے حافظ محمد انیس انصاری، پی ایس 92 سے حافظ عبدالمعیز شہزاد، پی ایس 102 سے مولانا حافظ شیر بہادر، این اے 250 سے مولانا حافظ عطاء اللہ، پی ایس 128 سے حافظ احسن حبیب شامل ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان سنی تحریک کی جانب سے قومی اسمبلی کے لئے 3 امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں دو عالم ہیں، جبکہ حافظ کوئی بھی نہیں ہے۔
Prev Post