حکومت سے مایوسی لانڈھی ایسوسی ایشن نے خود سڑک بنوانی شروع کردی
کراچی(رپورٹ: خالد زمان تنولی) صوبائی حکومت سے مایوس ہوکر لانڈھی ٹریڈ ایسوسی ایشن نے 8000 روڈ کی تعمیر کا کام شروع کردیا۔ گزشتہ 3برسوں سے صنعتی علاقے کی اہم سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی۔بار بار توجہ دلانے کے باوجود سندھ حکومت نے توجہ نہ دی۔ مذکورہ روڈ کی تعمیر کے لئے سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے طویل عرصے تک جدو جہد کی تھی ۔تعمیراتی کام کا آغاز ہوتے ہی مقامی سماجی رہنماؤں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔تفصیلات کے مطابق لانڈھی صنعتی ایریا ” 8000 روڈ“ یہ مرتضی چورنگی سے شروع ہوتا ہے اور شرافی گوٹھ ، اسماعیل گوٹھ ، مانسہراہ کالونی ،فیوچر موڑ ، معین آباد ، داو د چورنگی ، فردوس کالونی ، داو د چالی سے ہوتا ہوا یونس چورنگی پر ختم ہوتا ہے۔4 کلو میٹر سے زائد یہ سڑک طویل عرصے سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔گٹر کا ابل رہے تھے ۔اس سڑک کے اردگرد 4 یوسیز پڑتی ہیں۔8000 روڈ لانڈھی صنعتی ایریا کی ایک اہم سڑک ہے، جس پر روزانہ لاکھوں افراد کی آمدورفت ہوتی ہے ۔مذکورہ روڈ پر سفر کرنا کسی اذیت سے کم نہیں ،لیکن مذکورہ سڑک کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔لانڈھی کے علاقے لیبر اسکوئر ، مجید کالونی ، مظفر آباد ، اسپتال چورنگی ، مسلم آباد اور بلال کالونی کی گنجان آبادی شہر کے دیگر علاقوں تک جانے کے لیے مذکورہ روڈ استعمال کرتی ہے ، ، تاہم لانڈھی انڈسٹریل ایریا کی اہم شاہراہ کے دنوں ٹریک مرتضی چورنگی سے یونس چورنگی تک گزشتہ تین سالوں سے خستہ حالت کا شکار ہیں، جگہ جگہ گہرے کڑھے بننے کی وجہ سے آئے روز حادثات معمول بن چکے تھے ، جبکہ مذکورہ روڈ سے گزرنے والی مال بردار گاڑیوں کا الٹ جانا بھی معمول بن چکا ہے ، جس کے باعث گھنٹوں ٹریفک جام میں گاڑیوں پھنسی رہتی ہیں ۔گزشتہ تین برسوں میں لانڈھی انڈسٹریل ٹریڈ ایسوسی ایشن کے عہدیدار بار بار صوبائی حکومت کو 8000 روڈ کی تعمیر کی سلسلے میں یاددہانی کراتے رہے لیکن حکام نے کوئی توجہ نہیں دی، جس کے باعث لانڈھی ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے مایوس ہوکر صعنت کاروں سے مشاورت کے بعد مذکورہ روڈ کا تعمیراتی کام خود کروانے کا فیصلہ کیا ، اور ٹینڈر منظور ہونے کے بعد نیس پاک نامی کمپنی نے کام کا آغا کر دیا ہے ۔’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق 8000 روڈ سابقہ گلف اور موجود ابراہیم ٹیکسٹائل سے براستہ یونس چورنگی سے داوو چورنگی ،فیوچر موڑ سے ہوتے ہوئے مرتضی چورنگی تک تعمیر کیا جائے گا ، جبکہ ازسر نو تعمیر ہونے والے روڈ پر بر ساتی نالہ بھی بنایا جائے گا ، جو مانسہرہ کالونی سے ملیر ندی کی جانب نکالا جائے گا۔سروے کے دوران علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ خستہ حال روڈ عوام کے لئے باعث اذیت بن چکا تھا، جبکہ سڑک کے کنارے موجود دکاندار وں کا کاروبار بھی تباہ ہو چکا تھا۔امت سے گفتگو کے دوران پاکستان یکجہتی کونسل سندھ کے صدر قاری سجاد تنولی نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث لانڈھی صنعتی ایریا میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی اہم شاہراہ سیاست کے نذر ہو چکی تھی۔لانڈھی انڈسٹریل ٹریڈ ایسوسی ایشن کی جانب سے کھنڈرات کا منظر پیش کرنے والے 8000 روڈ کی تعمیراتی کام شروع کرنے پرانہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔سماجی رہنما چوہدری محمد عقیل نے بتایا کہ مقامی پی پی رہنما نے کوئی دلچسپی نہیں لی، جو افسوسناک ہے۔مولانا نورالرحمان نے بتایا کہ لانڈھی ٹریڈ کے تعاون سے سڑک پر کام کا آغا ہو چکا ہے ، جو قابل اطمینان ہیں۔مذکورہ سڑک کی تعمیر کے باعث لانڈھی پروسسنگ زون کی ہیوی ٹریفک مہران ہائی وے سے گزرنے لگی ہے اور ایک ہفتے کے دوران یہ سڑک مختلف مقامات سے دھنسنا شروع ہوچکی ہے ، جس سے یہ انداز ہ لگایا جاسکتا ہے کہ مہران ہائی وے حکومت نے ناقص میٹریل سے تعمیر کرائی ہے۔اس پر نوٹس لینا چاہئے ۔’’امت‘‘ کو لاٹی کے ترجمان نے بتایا کہ آٹھ ہزار روڈ کی تعمیر 6 ماہ میں دو حصوں میں مکمل ہوگی۔جنرل ٹائر روڈ سے فیوچر موڑ تک سڑک لاٹی کی نگرانی میں تعمیر ہوگی، جبکہ فیوچر موڑ سے مرتضی چورنگی تک ڈی ایم سی روڈ تعمیر کرائے گی۔واضح رہے کہ 8000 روڈ کا ٹنیڈر سابقہ حکومت نے 68 کروڑ روپے ، جب کہ لاٹی نے ٹینڈر 35 کروڑ میں منظور کیا ہے ۔