بحریہ ٹاؤن نے عدالتی فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیلیں واپس لے لیں
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )بحریہ ٹاؤن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی کی اپیلیں واپس لے لیں جس پر عدالت نے اپیلیں نمٹادیں ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ بحریہ ٹاوٴن سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیں گے۔ بحریہ ٹاوٴن عملدرآمد بینچ معاملے کو جلد از جلد حل کردے گا اور جو رقم عدالت میں جمع ہے وہ فیصلے تک جمع رہے گی جبکہ جو معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے پاس ہے، اس میں مداخلت نہیں کریں گے۔انھوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روزدیے ہیں ۔۔چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے بحریہ ٹاوٴن نظرثانی اپیلوں کی سماعت کی، اس دوران سینئر وکیل اعتزاز احسن اور فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ عملدرآمد بینچ بہت اچھا اور جلد فیصلہ کرے گا، اگر آپ نظر ثانی کی درخواست واپس لیتے ہیں تو میں آج ہی عملدرآمد بینچ بنا دیتا ہوں۔اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بحریہ ٹاوٴن کے کام سے میں بھی متاثر ہوں، یہ بہت اچھا منصوبہ ہے، پاکستان میں ایسا کوئی منصوبہ نہیں لیکن بنیادی طور پر اس میں جو کچھ ہوا اس پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ملک ریاض کہہ رہے تھے کہ کراچی سے کچرا اٹھنا بند ہوجائے گا، تعمیراتی مٹیریل اور منصوبے سے منسلک مزدوروں پر اثر پڑے گا؟۔سماعت کے دوران وکیل اعتزاز احسن نے استدعا کی کہ عملدرآمد بینچ بنا دیں، جو یہ طے کردے کہ کتنا پیسہ حکومت سندھ کو دینا ہے۔دوران سماعت سندھ حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے قانون کے تحت ملیر کی زمین بحریہ ٹاوٴن کو دی۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بحریہ ٹاوٴن عملدرآمد بینچ معاملے کو جلد از جلد حل کردے گا اور جو رقم عدالت میں جمع ہے وہ فیصلے تک جمع رہے گی جبکہ جو معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے پاس ہے، اس میں مداخلت نہیں کریں گے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب معاملات کو میرٹ پر دیکھے اور غیر ضروری ہراساں نہ کیا جائے۔بعد ازاں بحریہ ٹاوٴن، رہائیشیوں، پراپرٹی ڈیلرز اور سندھ حکومت کی جانب سے نظرثانی اپیلیں واپس لینے پر عدالت نے معاملہ نمٹا دیا۔