منرل واٹر اور مشروبات کمپنیاں پانی کی قیمت دینے پر آمادہ
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ میں منرل واٹر کیس میں منرل واٹر اور مشروبات کمپنیوں نے پانی کی قیمت دینے کی حامی بھرلی، جبکہ عدالت نے وفاق اور صوبوں کو پانی کی قیمت مقرر کرنے کی پالیسی بنانے کا حکم دیتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کیا ہے ۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ منرل واٹر کمپنیوں نے زیر زمین پانی سْکھا دیا ہے ۔نلکوں میں پانی آنا بند ہوگیا ہے، کیوں نہ اس صنعت کو بند کردیں، جو ملک کو بنجر بنا رہی ہے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے پینے کے پانی کی مہنگے داموں فروخت کے خلاف از خود نوٹس پرسماعت کی۔اس دوران منرل واٹر کمپنی نیسلے کی جانب سے وکیل اعتزاز احسن پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیسلے سمیت کوئی کمپنی پیسے نہیں دے رہی۔اربوں گیلن پانی لیا گیا اور لاکھوں روپے بھی نہیں دیے گئے، جبکہ کمپنیوں کی اکثریت غیر معیاری پانی فروخت کر رہی ہے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عوام نلکوں کا پانی پیئیں۔دیہات میں آج بھی لوگ سادہ پانی پیتے ہیں یہ نخرے شہریوں کے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کمپنیاں کام کرنا چاہتی ہیں تو پانی کے لیے ایک روپیہ فی لیٹر حکومت کو دیں۔اعتراز احسن نے کہا کہ ہم 50 پیسے فی لیٹر دے سکتے ہیں، تاہم قرشی کمپنی کے وکیل نے کہا کہ عدالت جو بھی قیمت مقرر کرے گی ہم دینے کو تیار ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ منرل واٹر کمپنیوں نے آج تک فراڈ کیا ہے، یہ ایک روپے کا پانی 52 روپے میں فروخت کرتی ہیں۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو سیلز ٹیکس کے معاملے میں ان کمپنیوں سے ملا ہوا ہے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ منرل واٹر کمپنیاں اربوں روپے کما رہی ہیں، لیکن اسے کمیونٹی کو واپس کیوں نہیں کرتے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کمپنیوں نے لاہور اور شیخوپورہ کو سکھا دیا ہے۔لاہور میں 400 فٹ پر پانی پہنچ گیا ہے، لہٰذا میں عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ بوتلوں کا پانی پینا بند کردیں۔سماعت پر منرل واٹر اور مشروبات کمپنیوں نے پانی کی قیمت ادا کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔اس موقع پر عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ جو قیمت وصول کی جائے گی۔اسے ملک میں پانی کے ذخائر کی بہتری کے لیے استعمال کیا جائے اور یہ حکم نامہ پورے ملک پر نافذ العمل ہوگا۔اس حوالے سے اگر قانون سازی بھی کرنی پڑتی ہے تو حکومت کرے۔ایف بی آر کے وکیل اقبال کلانوری نے بتایا کہ زیر زمین پانی پر پیسوں کی ادائیگی سے متعلق کوئی قانون نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چاروں صوبے پانی کی قیمتوں کے حوالے سے پالیسی بنائیں اور ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کریں۔