ضمنی الیکشن سے ایک روز قبل متحدہ رہنماوں میں پھر لفظی جنگ
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ضمنی الیکشن سے ایک روز قبل متحدہ پاکستان کے رہنمائوں میں پھر لفظی جنگ چھڑ گئی۔ فاروق ستار نے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے اورایم کیو ایم کو 5 فروری کی پوزیشن پر بحال کرنے کا بھی مطالبہ کردیا جبکہ فیصل سبز واری نے کہا ہے کہ فاروق ستار الیکشن کے بعد زیادہ فعال طریقے سے بہادرآباد نہیں آئے۔اب ڈاکٹر خالد مقبول منتخب کنوینر ہیں۔تفصیلات کے مطابق حلقہ این اے 243 میں ضمنی انتخاب سے قبل جمعہ کو پریس کانفرنس میں فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بہادرآباد گروپ کو عام انتخابات نہ لڑنے کا مشورہ دیا تھا ۔ واضح رہے کہ خود فاروق ستار نے زبردستی ٹکٹ حاصل کر کے شکست کھائی تھی ۔انہوں نے کہاکہ 23 اگست کو حادثاتی طور پر پارٹی کی سربراہی لی تھی اور 11 فروری کو مجھ سے یہ سربراہی خالد مقبول صدیقی و ساتھیوں نے حادثاتی طور پر واپس لے لی، میں نے 13 ستمبر کو رابطہ کمیٹی سے استعفیٰ دیا تھا اور کہا تھا کہ ذاتی وجوہات کی بنا پرمستعفی ہورہا ہوں، فاروق ستار کا اس وقت استعفےکی وجوہات بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کو 17 سیٹوں سے 4 پر پہنچادیا گیا، پارٹی تباہی کی جانب گامزن ہے، موجودہ افراتفری و بدحالی سے نکالنے کے لیے کارکنان سے نیا مینڈیٹ اور رائے لی جائے، فاروق ستار نے کہا کہ 15 جون کو اپنے ساتھیوں سے اختلاف کو بالائے طاق رکھ کر بہادرآباد کے ساتھیوں سے ملا، جس کا مقصد ایم کیو ایم کا ووٹ بینک برقرار رکھنا تھا تاہم میں نے جانتے بوجھتے ہرائے جانے والے انتخابات لڑے۔ دوسری طرف بہادرآباد گروپ کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ چند روز قبل بھی خالد مقبول اور دیگر کی فاروق ستار سے میٹنگ ہوئی تھی جس میں کچھ چیزوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، تاہم رابطہ کمیٹی پھر فاروق ستار سے ملاقات کرے گی،کارکن منتخب ہوکر رابطہ کمیٹی میں آتے ہیں، اب ڈاکٹر خالد مقبول منتخب کنوینر ہیں۔انہوں نے کہاکہ رابطہ کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں اہم معاملات پر غور کیا گیا، ایم کیو ایم کی لیڈر شپ اور کارکنان ضمنی انتخاب کی تیاری میں مصروف ہیں، حلقہ این اے 243 کی نشست بھی ہم سے چھینی گئی تھی۔