نواز لیگ5برس مکمل تعاون کرتی رہی۔ پاک فوج

0

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک/ امت نیوز) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پچھلے 5برس میں نظام نے ٹھیک طرح سے کام کرنا شروع کیا۔ مسلم لیگ ن کی حکومت مکمل تعاون کرتی رہی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سرحدوں کو محفوظ بنانے کیلئے فوج کی ہر ضرورت پوری کی۔ لندن میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان میں عام انتخابات کو انتہائی شفاف اور آزادانہ قرار دیا اور کہا کہ کسی کے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں تو لے آئے۔ پاک فوج اب پہلے سے مختلف ہے، جمہوریت کی مضبوطی چاہتے ہیں اور جمہوریت کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی حد تک جائیں گے۔ فوجی ترجمان نے احتساب اور کرپشن کے خلاف مہم سے لاتعلقی کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ اگر پورے ملک میں فوج میں رائج احتساب کا نظام لاگو کردیا جائے تو تمام مسئلے حل ہو جائیں گے۔ فوج بھی کفایت شعاری کے حق میں ہے، پڑوسی ایک سرجیکل اسٹرائیک کرے گا تو پاکستان 10 کرے گا۔ پاکستان کیخلاف عالمی سازشیں ہورہی ہے، سی پیک سے پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی۔ سی پیک کو سیکورٹی دینا فوج کی ذمہ داری ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ قومی یکجہتی سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔ سیاسی اختلافات ہوتے ہیں، ان پر اسمبلی کے اندر بات چیت ہونی چاہیے، فوج سب سے منظم ادارہ ہے لیکن دیگر تمام اداروں کو بھی مضبوط ہونا چاہیے۔ اداروں کو ملکی استحکام کی خاطر حکومتوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ تبدیلی کے سال سے متعلق میری ٹوئٹ کو غلط معنوں میں لیا گیا۔ جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹرز نے اپنی مرضی سے ووٹ دیئے، کسی کو نہیں کہا گیا کہ کس کو ووٹ دینا ہے اور کس کو نہیں۔انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی اور نظام سے متعلق پاکستان مسلم دنیا میں واحد ملک ہے جس نے کامیابی حاصل کی، 5 سال سے نظام نے بہتر کام کرنا شروع کیا ہے، لیکن اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ ن لیگ کی حکومت نے ہماری ہر ضرورت پر توجہ دی اور سرحد محفوظ بنانے کے لیے رقم فراہم کی، ن لیگ کی حکومت نے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کی منظوری دی اور مکمل تعاون کیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معاشرے کے ہر طبقے نے حصہ لیا اور پاکستان میں امن و استحکام کے لیے 76 ہزار جانیں دی گئیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پہلے 2 سے 3 دھماکے معمول ہوتے تھے، کراچی میں بھی جرائم میں کمی آئی ہے، بیورو کریسی اور دیگر اداروں نے کراچی کے امن کے لیے مل کر کام کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل میڈیا میں پاکستان سے متعلق مثبت خبروں کو اجاگر نہیں کیا جاتا، فاٹا اصلاحات پر مغربی میڈیا میں ایک بھی بامقصد خبر نہیں دیکھی گئی، مغربی میڈیا میں ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی الزامات لگائے جاتے رہے۔ سرحد پر باڑ 2 ملکوں کے درمیان تقسیم نہیں ہے، ہم اپنی سرحد کھلی نہیں چھوڑ سکتے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان سے باہر 7آرمی جنرلز نہیں صرف2 ہیں۔جنرل (ر) راحیل شریف حکومت کے منظور شدہ معاہدے کے تحت سعودی عرب میں ہیں، جبکہ مشرف اس لیے پاکستان سے باہر ہیں کہ ان پر الزامات ہیں اور وہ سیاست میں بھی آئے، تاہم ان کی سیاست سے فوج کا کوئی تعلق نہیں۔ جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی، جنرل (ر) کاکڑ اور جنرل (ر)کرامت پاکستان میں ہیں۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ فوج یقین رکھتی ہے کہ جمہوریت آگے بڑھنے کا راستہ ہے اور پاکستان میں جمہوریت کے تسلسل کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ آرمی چیف بیرون ملک جب بھی کسی سے بات کرتے ہیں تو پاکستان کی بات کرتے ہیں، فوج کی نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ پاکستان کو پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) سے کوئی مسئلہ نہیں، بلکہ ان کے کام کے طریقہ کار اور ان کے پیغام سے اختلاف ہے، جس سے وہ پاکستانیوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کا رہنما ایک پاکستانی ہے، جس نے آرمی کے اسکول میں تعلیم حاصل کی اور کسی بھی موقع پر فوج نے ان کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔ یہ مسئلہ گہرا اور کسی فرد سے بڑھ کر ہے۔ فاٹا اور دیگر علاقوں کو دہشت گردوں نے پاکستان ہی کے خلاف محفوظ پناہ گاہ بنائی ہوئی تھی اور ان علاقوں کو شدت پسندوں سے پاک کرنے کے لیے ہماری فوج نے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ ہم نہیں بھول سکتے کہ ان علاقوں میں پاک فوج اور پاکستانیوں پر حملے کیے گئے اور پھر ان کے سروں سے فٹبال کھیلی گئی۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب ان علاقوں میں دہشت گردی ہو رہی تھی تو اس وقت یہ لوگ کہاں تھے؟۔ تب کوئی آواز بلند نہیں ہو رہی تھی، لیکن جب ہم نے ان علاقوں کو محفوظ اور امن کا گہوارہ بنا دیا ہے تو ہمارے دشمن پاکستانیوں کے درمیان اختلافات کے بیج بونے کے لیے اپنی کوششیں کر رہے ہیں۔ فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ منظور پشتین کے پاس بیرون ملک منظم احتجاج کرنے کی کوئی طاقت نہیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ ان احتجاجوں کے پیچھے کون ہے اور ان کو ملنے والی مالی امداد کے ذرائع کیا ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More