ملعونہ آسیہ کا خاندان پاکستان مخالف مہم چلانے لگا

0

نذر الاسلام چودھری
ملعونہ آسیہ کی فیملی برطانیہ کے دورے میں پاکستان مخالف مہم چلانے لگی۔ آسیہ مسیح کی بیٹی ایشام اور شوہر عاشق نے برطانوی میڈیا کو بتایا ہے کہ پاکستان عیسائیوں کیلئے خطرناک ہے اور وہ وہاں آسیہ کی رہائی کے بعد نہیں ٹھہر سکتے۔ آسیہ کے خاندان کو دورہ لندن کے موقع پر مختلف چرچوں میں بھی لے جایا جا رہا ہے اور عیسائی سوسائٹی اور برطانوی رائے عامہ کو یہ باور کروایا جارہا ہے کہ پاکستان میں بنیاد پرستی بڑھ رہی ہے اور عیسائیوںکے انسانی اور آئینی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق آسیہ بی بی کے اہلخانہ کو لندن کی سیر کروانے والی تنظیم ’’ایڈ ٹو چرچ اِن نیڈ‘‘ یونائیٹڈ کنگڈم کا دعویٰ ہے کہ پوپ بینی ڈکٹ نے اپنی پاپائیت کے دور میں آسیہ بی بی کی رہائی کیلئے دعائوں کی اپیل کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ خود روحانی طور پر آسیہ سے رابطے میں ہیں اور اس کی رہائی کیلئے دعائیں کرتے ہیں، جبکہ حالیہ پوپ فرانسس نے بھی آسیہ کی رہائی کیلئے اپیل کی ہے اور عالمی عیسائی دنیا سے آسیہ کی رہائی کیلئے درخواست کی ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن نے بھی ایسی رپورٹوں کی تصدیق کی ہے کہ عیسائی عقائد اور عوام کے حقوق کے تحفظ کی تنظیم/ این جی او ایڈ ٹو چرچ اِن نیڈ یونائیٹڈ کنگڈم کی دعوت اور سرپرستی میں آسیہ کے خاندان کے ساتھ کئے گئے مظالم کو اُجاگر کرنے اور برطانوی گرجا گھروں میں آسیہ کی رہائی کیلئے دوروں اور دعائیہ تقاریب اور مناجات کا اہتمام کیا گیا ہے۔ آسیہ کے اہل خانہ کے دورہ برطانیہ کے تمام اخراجات ایڈ ٹو چرچ اِن نیڈ کی جانب سے اٹھائے جارہے ہیں۔ عیسائی تنظیم نے اپنی ویب سائٹ پر مسیحی عوام سے چندوں کی اپیل کے ساتھ لکھا ہے کہ پاکستان میں عیسائی کمیونٹی کو روزانہ کی بنیاد پر ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور بیشتر عیسائیوں کو پاکستان میں ہیلتھ کیئر سمیت تعلیم کے شعبے میں یکسر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ ان کو ملازمتیں بھی نہیں دی جاتیں اور ایک بڑے اسلامی ملک میں عیسائی کمیونٹی کے ساتھ ان کے عقائد پر جبر کا سلسلہ روا رکھا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ایڈ ٹو چرچ اِن نیڈ کی متحرک کلیسائی تنظیم کیتھولک کمیشن فار جسٹس اینڈ پیس بھی بھرپور تعاون کررہی ہے۔ واضح رہے کہ کیتھولک کمیشن فار جسٹس اینڈ پیس کے بارے میں تنظیم کے ڈائریکٹر فادر ایمانوئیل یوسف نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں بنیاد پرستی بڑھ رہی ہے اور یہاں کرسچن کمیونٹی کیخلاف نفرت اور تعصب پھل پھول رہا ہے۔ آن لائن انٹرویو میں ایمانوئیل یوسف کا دعویٰ ہے کہ وہ اور ان کی تنظیم آسیہ بی بی کی رہائی اور سزائے موت کو ختم کرانے کیلئے قانونی امداد فراہم کر رہے ہیں اور عالمی سطح پر بھی ان عیسائیوں کی امداد کی جا رہی ہے جن کیلئے کوئی اور آواز بلند نہیں ہوتی۔ ایمانوئیل یوسف جو پاکستان سے ہی تعلق رکھتے ہیں، نے ایڈ ٹو چرچ اِن نیڈ یونائیٹڈ کو بتایا کہ وہ لاہور میں 2015ء میں دو چرچوں پر کئے گئے مسلمانوں کے حملوں کے متاثرہ اور گرفتار 17 عیسائیوں کی بھی قانونی امداد کررہے ہیں۔ کیتھولک کمیشن فار جسٹس اینڈ پیس کی جانب سے پاکستان میں گرفتار عیسائیوں (بشمول آسیہ بی بی) کو قانونی، مشاورتی اور مالی امداد دی جارہی ہے۔ تنظیم کی کوششوں کے نتیجے میں اب تک چھ گرفتار عیسائیوں کی ضمانت کروائی جاچکی ہے، لیکن ابھی ایک لمبا راسہ طے کرنا باقی ہے، جس کیلئے تنظیم کو عالمی امداد کی ضرورت ہے۔ عیسائی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی جانب سے پاکستان میں کئی چرچوں کی تعمیر نو بھی کی گئی ہے جس میں ایک اہم چرچ مظفر آباد/ کشمیر میں چرچ سینٹ تھامس کو نئے سرے سے بنایا گیا ہے۔ آسیہ مسیح کی رہائی کیلئے مہم میں شامل ایک اور تنظیم کیتھولک بائبل کمیشن آف پاکستان کے ایگزیکٹو سیکریٹری ایمانوئیل آسی نے بتایا ہے کہ وہ پاکستان میں اردو زبان میں 128صفحات والی اسّی ہزار بائبل شائع کر کے مفت تقسیم کرنے کے کام کی نگرانی کررہے ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ کم تعلیم یافتہ عیسائی کمیونٹی کے بچوں میں ایسی بائبل کی اشاعت کا مقصد بچوں میں تعلیم کا فروغ بھی ہے۔ ایڈ ٹو چرچ اِن نیڈ نے اپنی ویب سائٹ پر آسیہ بی بی کے اہلخانہ کے دورہ لندن کی تصدیق کرتے ہوئے عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر چندے کی اپیل کی ہے، جس کا مقصد پاکستان کو بدنام اور آسیہ بی بی کی رہائی کیلئے عالمی اور برطانوی معاشرے پر دبائو دبائو بڑھانا ہے۔ اس رپورٹ میں عیسائی تنظیم ایڈ ٹو چرچ اِن نیڈ نے عالمی عیسائیوں کو بالعموم اور برطانوی عوام کو بالخصوص مخاطب کیا اور کہا ہے کہ پاکستان عیسائی برادری کے تحفظ کیلئے اس کے ہاتھ مضبوط کریں۔ اسی رپورٹ میں عوامی رائے عامہ کو گمراہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جون 2009ء سے یہ آسیہ بی بی کا کیس جاری ہے، جس میں آسیہ کو مسلمانوں کے کپ میں پانی پینے کی پاداش میں مقدمے میں ماخوذ کیا گیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More