نواز شریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ
اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر دو نے نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت آج منگل تک ملتوی کر دی۔ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ استعاثہ کے اہم گواہ واجد ضیا نے فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں پیر کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ پانامہ جی آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا آج منگل کو دوسرے روز بھی اپنا بیان جاری رکھیں گے۔ کارروائی کی ابتدا میں ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں توسیع کے متعلق سپریم کورٹ کے حکم نامہ کی کاپی عدالت میں پیش کی گئی۔ جج ارشد ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس کے بعد مزید وقت نہ دینے کا کہا ہے۔واجد ضیا نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے قطری شہزادے کا 22 دسمبر 2016 کا خط عدالت میں پیش کر دیا جس پر خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ قطری شہزادے کو اس کیس میں بطور گواہ پیش نہیں کیا گیا۔ قطری شہزادے کے خط کی فوٹو کاپی قانون کے مطابق تصدیق شدہ بھی نہیں۔واجد ضیا نے طارق شفیع کا بیان حلفی عدالت میں پیش کیا تو خواجہ حارث نے اس پربھی اعتراض کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ طارق شفیع نہ اس کیس میں گواہ ہیں نہ ملزم اور طارق شفیع کا بیان حلفی قانون کے مطابق تصدیق شدہ بھی نہیں ۔اس لئے اسے شہادت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔واجد ضیا نے 1978 میں اہلی اسٹیل ملز کے 75 فیصد شئیرز کی فروخت اور طارق شفیع اور عبداللہ اہلی کے درمیان 1978 کا پارٹنر شپ معاہدہ بھی عدالت میں پیش کیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مکمل شواہد پیش کرنے میں دو دن لگ جائیں گے۔دوران سماعت جج ارشد ملک اور واجد ضیا کے درمیان اصل دستاویزات پر مکالمہ ہوا۔ جج نے کہا کہ اگر کوئی گواہ اصل دستاویزات اپنے پاس رکھے اور کیس فارغ ہو جائے تو کیا فائدہ ۔ واجد ضیا نے کہا پہلے دو کیسز میں یہ دستاویزات عدالت نے دیکھ کر واپس کر دی تھیں۔جج نے کہا ہمیں پتہ ہے آپ کو دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرانا ہوتی ہیں۔ مگر ایک طریقہ کار ہے اس پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ واجد ضیا نے جواب دیا کہ آپ مجھ سے بہتر قانون جانتے ہیں۔ جج نے یو اے ای حکام کی طرف سے آنے والے جواب پر عدالتی تصدیق ثبت کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتی مہر سے دستاویز کے اصل ہونے کی قدر اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی۔