بے موسمی گرمی سے شہر میں متعدی امراض پھیلنے لگے
کراچی (رپورٹ: صفدر بٹ) بے موسمی گرمی سے شہر میں متعدی امراض پھیلنے لگے اور درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ سے وائرل انفیکشن اور الرجی کے امراض کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں یومیہ سینکڑوں مریض رپورٹ ہو رہے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک موسم کی تبدیلی کے دوران شہریوں کو احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے مرغن کے بجائے سادہ غذائیں استعمال کریں اور ان ایام کو الرجی کا موسم بھی کہا جاتا ہے، اس لئے دمہ ، سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا مریضوں کو زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بصورت دیگر ان کی حالت بگڑنے کے زیادہ خدشات ہوتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث موسم سرما کے ابتدائی ایام میں بھی گرمی کی شدت برقرار ہے اور شہر کا درجہ حرارت جون ، جولائی کی سطح پر ہونے سے شہریوں کو موسم گرما کی یاد دلا رہا ہے۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ ایک ہفتے تک گرمی کی شدت برقرار رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے اور شہر کا درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ سے 38 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہنے کی توقع ظاہر کی ہے۔ جبکہ رات میں موسم معتدل رہے گا ۔ درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ اور موسم دن میں گرم اور رات میں ٹھنڈاہونے کے ساتھ ہی شہر میں متعدی امراض کے کیسز رپورٹ ہونے کی شرح میں اضافہ ہو گیا ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں فرائض انجام دینے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ او پی ڈیز میں آنے والے مریضوں میں بڑی تعداد ان کی ہے جو متعدی امراض کا شکار ہیں۔ ان میں وائرل بخار کے مریض بھی شامل ہیں۔ ان مریضوں کو گلے کی خراش کے علاوہ شدید نزلہ و زکام ہوتا ہے۔ اسی طرح سانس لینے میں دقت اور دمہ ( استھما ) کے مریض سینکڑوں کی تعداد میں رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نجی اسپتالوں اور کلینکس پر رپورٹ ہونے والے مریضوں کی ایک بڑی تعداد اس کے علاوہ ہے ۔ سینئر فزیشن ڈاکٹر راج کمار نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ دنیا بھر میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کا اثر پاکستان پر بھی پڑا ہے اور سردی کے ایام میں بھی گرمی برقرار ہے اور گزشتہ چند برسوں کی طرح رواں سال بھی موسم سرما ڈیڑھ سے دو ماہ کی تاخیر سے شروع ہونے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دن کے اوقات میں موسم گرم رہتا ہے اور رات میں ٹھنڈ ہونے کی وجہ سے شہر میں متعدی امراض کے کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے شہریوں کو تاکید کی کہ وہ رات میں پنکھے کے نیچے براہ راست سونے سے گریز کریں اور چادر لپیٹ کر سوئیں۔ اسی طرح بازار کی برف والے پانی کے بجائے سادہ پانی استعمال کرنا چاہیئے تاکہ گلے میں خرابی اور مختلف وائرس سے بچا جا سکے۔ متاثرہ افراد مائع غذائیں اور پانی کا استعمال بڑھائیں اور مرغن غذاؤں کے بجائے سبزی، دالیں اور دیگر سادہ خوراک استعمال کریں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ایام کو الرجی کا سیزن بھی کہا جاتا ہے اور دمہ و سانس کے امرض بھی اس موسم میں زیادہ رپورٹ ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور شہر میں صفائی ستھرائی کی ناقص صورتحال اور وجہ سے دھول مٹی اڑنے سے بھی الرجی کے کیسز رپورٹ ہونے کی شرح بڑھ رہی ہے ۔ دمے اور سانس کے مریضوں کو اس موسم میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ دمے کے مریض کی موجودگی میں گھر وں میں جھاڑ پونچھ سے بھی پرہیز کرنا چاہیئے۔ دمے کے مریض انہیلر ہر وقت اپنے ہمراہ رکھیں تاکہ سانس لینے میں دقت کی صورت میں فوری طور پر اسے استعمال کیا جا سکے بصورت دیگر دمہ کا اٹیک جان لیواہو سکتا ہے ۔