امت رپورٹ
ملک کی اقتصادی صورتحال کے حوالے سے اتوار کو وزیراعظم عمران خان سے ملک کی بڑی کاروباری شخصیات اور اقتصادی ماہرین نے ملاقات کی، جس میں موجودہ اقتصادی صورتحال اور معیشت کی ترقی کے حوالے سے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم ہائوس کے ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں وزیراعظم نے تاجروں اور صنعت کاروں کو بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت کی اولین ترجیح ملک میں سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول بنانا ہے۔ انہوں نے تاجروں، صنعت کاروں اور اقتصادی ماہرین سے تجاویز مانگیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کس طرح آسان شرائط پر قرضے حاصل کیے جائیں اور کس طرح آئی ایم ایف کو قرضوں کی شرائط آسان رکھنے پر کیا جائے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ ٹیکس وصولی کے نظام کو بھی سادہ اور آسان بنایا جائے گا اور جلد ہی ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل شروع ہوجائے گا۔ ذرائع کے بقول ملاقات میں وزیر خزانہ اسد عمر، وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد، حسین داؤد، علی ایس حبیب، بشیر محمد، عارف حبیب، میاں عبداللہ، طارق سہگل، خرم مختار، فواد احمد مختار، ڈاکٹر سلمان شاہ، ڈاکٹر اشفاق حسن خان اور دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر موجودہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے، ملک کو درپیش صورتحال سے نکالنے، تحریک انصاف کی اصلاحات پر عملدرآمد اور ترقی کے ایجنڈے سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت بھی زیر بحث رہی، کیونکہ پاکستان کی برآمدات ، درآمدات کے مقابلے میں بہت کم ہیں، جس کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گرتی جارہی ہے۔ پاکستان کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کیلئے نئے سرمایہ کاروں کو ترغیبات دینے کی حکمت عملی بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ تاجروں، صنعت کاروں اور اقتصادی ماہرین سے مشاورت پر مبنی یہ اجلاس 3 گھنٹے جاری رہا۔ اقتصادی ماہرین نے ملکی معیشت کو استحکام دینے کیلئے موجودہ حکومت کے اقدامات اور تاجر برادری کے اعتماد کی بحالی کیلئے کوششوں کو سراہا۔ اس اجلاس میں شریک ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وزیر خزانہ اسد عمر نے وزیراعظم کوآئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات پر بریفنگ دی اور سابق دور حکومت میں لئے گئے قرضوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ جبکہ مشیر تجارت نے برآمدات بڑھانے سے متعلق اقدامات کے بارے میں بتایا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے کامرس، ٹیکسٹائل انڈسٹری و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ پاکستان جلد کئی ممالک کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدے کرے گا۔ جبکہ سعودی حکومت توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہے اور گوادر میں آئل سٹی بھی بنائے گی۔ اس گفتگو میں مقامی صنعتوںکو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا تاکہ پاکستانی مصنوعات کو عالمی معیار کے مطابق لایا جاسکے۔ وزیراعظم کو زراعت اور اس سے متعلقہ صنعتوں کو مضبوط بنانے کیلئے اقدامات کے حوالے سے تجاویز دی گئیں۔ شرکا نے کہا کہ ملک میں زراعت کو فروغ دینے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستانی عوام کو صرف مقامی پیداوار استعمال کرنے دی جائے۔ پڑوسی ممالک خاص کر بھارت سے پھل اور سبزیاں منگوانے کی ضرورت نہیں، وہ تمام اشیا پاکستان میں بھارت سے بہتر پیدا ہوتی ہیں۔ بھارت سے منگانے کی وجہ سے مقامی کاشت کار کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ ماہرین کا مشورہ تھا کہ بہتر اور معیاری پیداوار کیلئے حکومت کاشت کاروں کو بہتر مواقع مہیا کرے اور ان کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کیلئے سہولیات فراہم کرے۔ اجلاس کے شرکا نے حکومت کے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، بلکہ تعمیراتی شعبے سے وابستہ صنعتوں کو بھی ترقی ملے گی۔ معیشت کو درپیش مختلف مسائل کو زیر بحث لاتے ہوئے شرکا نے مقامی صنعت کو مستحکم بنانے کیلئے مختلف تجاویز بھی پیش کیں، جن میں پاکستانی مصنوعات کو عالمی مسابقت کے مطابق بنانے اور انہیں یکساں مواقع کی فراہمی کی تجاویز شامل تھیں۔ انہوں نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ تاجر برادری اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد اور موجودہ اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے حکومت سے مکمل تعاون کرے گی۔ اس موقع پر زراعت اور صنعت سمیت مختلف شعبوں کو فروغ دینے کیلئے قلیل، وسط اور طویل المدتی اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
’’امت‘‘ نے اس حوالے سے معروف اقتصادی ماہر ڈاکٹر سلمان شاہ سے گفتگو کی تو انہوں نے بتایا کہ یہ ابتدائی ملاقات تھی، جس میں عمومی طور پر ملکی اقتصادیات کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق دائود کی موجودگی میں پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے آئیڈیاز کا تبادلہ ہوا۔ زیادہ تر گفتگو کا موضوع یہ تھا کہ آئی ایم ایف سے حاصل ہونے والا قرضہ، اس کی شرح سود اور پاکستان کے مالیاتی خسارے کو کس طرح کم کیا جائے۔ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول بنانے کی غرض سے کن اقدامات کی ضرورت ہے، اس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے سرمایہ کاروں سے تجاویز بھی لیں کہ ایسے کون سے اقدامات کیے جائیں کہ ملک میں سرمایہ کاری بڑھے۔ خصوصاً سی پیک کے حوالے سے بات چیت ہوئی کہ اس میں چین کے علاوہ دوسرے ممالک سے بھی سرمایہ کاری آسکتی ہے یا نہیں۔ بیرون ملک سے پارٹنر شپ پر کئی اچھی تجاویز سامنے آئی ہیں، جن پر اب حکومت کو غور کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر سلمان شاہ نے بتایا کہ ٹیکس فائلر اور نان فائلر کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی کہ یہ نظام سادہ بنایا جائے اور اس کی پیچیدگیوں کو ختم کیا جائے۔ پیچیدہ حکومتی قوانین کی وجہ سے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے گھبراتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ صورتحال مشکل اقتصادی فیصلوں کا تقاضا کرتی ہے، تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ ایسے اقدامات کا بوجھ عام آدمی پر نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کی جانب سے دی جانے والی تجاویز سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔ ڈاکٹر سلمان شاہ نے وزیراعظم کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بہت جلد ان کی کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آجائیں گے۔