سندھ میں تیل و گیس کمپنیوں کے ملازمین کی تفصیل طلب
کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے2رکنی بنچ نے قنبر شہداد کوٹ اور بدین میں کام کرنے والی سرکاری و نجی تیل و گیس کمپنیوں سے اضلاع کو ترقیاتی فنڈز کی فراہمی سے متعلق دائر درخواست پر30اکتوبر تک رپورٹ طلب کر لی ہے۔عدالت نے امام مساجد اور موذن سمیت تمام ملازمین کے ڈومیسائل سمیت تمام تفصیلات پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔درخواست گزار ضلع گھوٹکی کے روشن علی کا موقف ہے کہ سرکاری و نجی تیل و گیس کمپنیاں اضلاع کو ترقیاتی فنڈز کی فراہمی کےسپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہ کر کےمقامی ترقیاتی اور فلاح و بہبود کے کام میں تعاون نہیں کر رہی ہیں ۔ منگل کو سماعت کے موقع پر ڈپٹی کمشنرقنبر شہدادکوٹ جاوید جاگیرانی نے عدالت میں پیش کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیس فیلڈکے6میں صرف ایک انجنیئر مقامی ہے۔ پی پی ایل کندھ کوٹ میں با اثر سرداروں اور من پسند افراد پر مشتمل تھرڈ پارٹی کے ذریعے تنخواہ دی جاتی ہے ۔مولوی بھی کشمیر سے بلایا گیا ۔90 میں سے صرف 3افسر مقامی ہیں۔اس پر عدالت نے ڈپٹی کمشنر کی سرزنش کی اور کہا کہ آپ کے ضلع میں مقامی افراد سے نا انصافی ہو رہی ہے،ایسی صورتحال پیدا نہ کریں کہ آپ کی آنے والی نسلیں بھیک مانگیں۔آپ فرائض درست انجام نہیں دے رہے، کیوں نہ چیف سیکریٹری کو لکھا جائے آپ کو آئندہ فیلڈ پوسٹنگ نہ دیں ۔عدالت نے آئندہ سماعت پر چیف سیکرٹیری کو طلب کر لیا ہے۔ضلع گھوٹکی کے ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ میں کہا گیا کہ قادر پور گیس فیلڈ نے ترقیاتی کاموں کیلئے ابھی تک فنڈ نہیں دیا تاہم قادر پور گیس فیلڈ کے نمائندے کا کہنا تھا کہ فنڈز دے دیے گئے ہیں۔ اس پر عدالت نےقرار دیا کہ آپ عام انسان نہیں سردار، وڈیرے اور عمائدین کو چاہتے ہیں۔امام مسجد اور موذن بھی غیر مقامی چاہئے ۔گھوٹکی والوں کو کہہ دیں کہ وہ علاقہ چھوڑ کے چلے جائیں۔گھوٹکی کے ڈپٹی کمشنر نے جب سچ لکھا تو اس کا تبادلہ کر دیا گیا۔ عدالت نے نئے ڈپٹی کمشنر گھوٹکی کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سر براہی میں 2رکنی بنچ نے اومنی گروپ کے مالک انور مجید کی درخواست پر عدالت عالیہ نے تفتیشی آفیسر ایف آئی اے نجف مرزا کو20نومبر کو طلب کر لیا ہے۔انسداد دہشت گردی عدالتوں کے منتظم جج نے اسٹریٹ کرائم میں گرفتار ملزمان کامران اور محبوب کو4 روز کے جسمانی ریمانڈپر پولیس کے حوالے کردیاہے ۔ملزم محبوب شدید زخمی ہونے کی وجہ سے عدالت پیش نہ کیا جاسکا۔