رواں سال 4جنوری کوشروع ہونے والی کہانی ختم
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)زینب قتل کیس کے مجرم عمران کی آج پھانسی پر ختم ہونے والی کہانی 4 جنوری 2018 کو شروع ہوئی تھی جب قصور کی ننھی زینب لاپتہ ہوئی، جسے ہر جگہ تلاش کیا گیا لیکن وہ نہ ملی۔خبر میڈیا پر نشر ہونے کے بعدمعاملے نے شدت اختیار کرلی اور9جنوری کو کوڑے کے ڈھیر سے زینب کی لاش ملی۔10جنوری کو زینب کے قتل پر علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا۔مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔اسی روزاس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے جے آئی ٹی تشکیل دیدی۔11جنوری کو ملزم کی نشاندہی کرنے پر 1 کروڑ روپے انعام کااعلان کیا گیا۔زینب کے والد کے اعتراض پر جے آئی ٹی کا سربراہ تبدیل ہواجبکہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس کا ازخود نوٹس لیا۔21 جنوری 2018 کو سپریم کورٹ نے ملزم کی گرفتاری کے لیے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا۔23 جنوری کولاش ملنے کے 14 دن بعد ملزم عمران گرفتار ہوااوراس کا کوٹ لکھپت جیل میں ٹرائل ہوا۔12 فروری کو زینب قتل کیس کے ملزم عمران پر فرد جرم عائد ہوئی،15 فروری کو انسداد دہشتگردی عدالت نے زینب قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا۔17 فروری کو عدالت نے مجرم عمران کو چار بارسزائے موت سنائی،جس پر آج صبح ساڑھے 5 بجے کوٹ لکھپت جیل میں عملدرآمد کردیاگیا۔