اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ نے عمل درآمدکیس میں زمینوں کی منتقلی کا تمام ریکارڈ، منتقل کرنے والے افسران کے نام اور بحریہ ٹاوٴن کے زیر قبضہ زمین کی تفصیلات طلب کر لیں۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے ہیں کہ قومی احتساب بیورو (نیب)کی تحقیقات پر آنکھیں بند کروانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونےدیں گے۔ عدالت سندھ حکومت اورمحکمہ مال کےہاتھوں یرغمال نہیں بنےگی،عدالتی فیصلہ ہرصورت عمل کرائیں گےچاہے زمین پھٹےیاآسمان گرےبتایاجائےبحریہ ٹاون نےاب تک عوام سےکتنا پیسہ لیا،حاصل شدہ رقم کی تفصیلات سےہی تیسرے فریق کےمتاثرہونےکااندازہ ہوگاانھوں نےیہ ریمارکس منگل کےروزدیےہیں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، بحریہ ٹاوٴن کےوکیل اعترازاحسن، پراسیکیوٹر جنرل نیب پیش ہوئے،تاہم سندھ حکومت کاکوئی نمائندہ وکیل حاضرنہیں ہوا۔ اعتزازاحسن نےبتایاکہ عدالت عظمیٰ نےبحریہ ٹاوٴن کوزمین کی ازسرنوالاٹمنٹ کاحکم دیا،فیصلےمیں کہاگیاکہ قیمت کاتعین عمل درآمد بینچ کرےگاجبکہ بحریہ ٹاوٴن کوخریدوفروخت سےبھی روک دیاگیاتھا۔انہوں نےبتایاکہ عدالت نے3 ماہ میں ٹیم کو تحقیقات کرکےریفرنس دائرکرنےکاحکم دیاجبکہ نظر ثانی درخواست میں نیب کوآزادانہ تحقیقات کاحکم دیا، اس پرجسٹس عظمت سعید نےریمارکس دیےکہ عملدرآمد بینچ کانیب کی کارروائی سےکوئی تعلق نہیں۔عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کیا تحقیقات مکمل ہوگئیں، جس پرپراسیکیوٹرجنرل نیب نےبتایاکہ بحریہ ٹاوٴن کےخلاف چارتحقیقات زیرالتوا ہیں،عدالت نےعبوری حکم سےتحقیقات روک دی تھیں۔اس پرجسٹس عظمت سعیدشیخ نےکہاکہ نیب کوحکم نہیں دیں گے،صرف فیصلے پرعمل کروائیں گے،اس پرپراسیکیوٹرجنرل نےکہاکہ عدالت کوہر15دن میں پیش رفت رپورٹ دیں گے۔جسٹس عظمت سعیدکاکہناتھاکہ نیب کے حوالے سے آنکھیں بندنہیں کرسکتے، نیب کی تحقیقات پرآنکھیں بندکرانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونےدیں گے۔جسٹس عظمت سعیدنےریمارکس دیےکہ اگلی تاریخ سے پہلےوکلا اس معاملےکاحل بتائیں اوریہ بھی بتائیں کہ آپ کوکتنےپیسےدینےچاہیے، وہ قیمت نہ بتائیں جو ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( ایم ڈی اے) کے ایک افسر نے بتائی تھی، جس افسر کو نیب نے جیل بھیجا تھا۔ اگر آپ کی تجاویز معقول ہوئیں تو عدالت غور کرے گی۔عدالت سندھ حکومت اور محکمہ مال کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنے گی، بتایا جائے بحریہ ٹاون نے اب تک عوام سے کتنا پیسہ لیا، حاصل شدہ رقم کی تفصیلات سے ہی تیسرے فریق کے متاثر ہونے کا اندازہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد بھی پلاٹ بیچے گئے اور کام جاری رکھا گیا، تیسرے فریق کا مفاد عدالتی فیصلے کے بعد بھی پیدا کیا گیا۔ وکیل اعتزاز نے کہا کہ عدالت نے نظر ثانی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے بحریہ کو ترقیاتی کام جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہمارا کام صرف فیصلے پر عمل کرانا ہے، نظر ثانی درخواستیں نمٹاتے ہوئے ایسی کوئی آبزرویشن نہیں ہے، آپ کا کام تھا نظر ثانی کے فیصلے میں یہ بات واضح کرواتے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ رہائیشیوں کے مفادات کا تحفظ سب سے زیادہ ضروری ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ رہائشیوں کے مفادات کا ہر صورت خیال رکھیں گے۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت تعمیرات مسمار کرنے کا حکم نہیں دے رہی۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ بحریہ ٹاون نے ریت میں دبئی آباد کر لیا ہے۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہمسائے کے گھر قبضہ کر کے پھول لگا کر کہاجارہاہے،دیکھیں کتنے اچھے لگ رہے ہیں۔وکیل اعتزاز نےکہاکہ عملدرآمد بنچ خودجاکر بحریہ ٹاوٴن کاجائزہ لے۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہر کیس میں موقع پر نہیں جا سکتے نہ جائیں گے۔ بحریہ ٹاون کو زمین منتقل کرنے میں ملوث افسران کے نام بتائے جائیں، بتایا جائے منتقلی کی دستاویزات پرکس کس کےدستخط ہیں، زمین کی اصل قیمت کا تعین وہ افسران نہیں کریں گے جن کو اس کیس میں نیب نےجیل بھیجنا ہے۔جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ پر ہر صورت عمل کرائیں گے چاہے زمین پھٹے یا آسمان گرے۔عدالت نے زمینوں کی منتقلی کا تمام ریکارڈ، منتقل کرنے والے افسران کے نام اور بحریہ ٹاوٴن کے زیر قبضہ زمین کی تفصیلات طلب کر لیں۔ عدالت نے آرڈر لکھوایا کہ ریکارڈ فراہمی میں التواء نہیں دیا جائے گا۔ عدالت نے بحریہ ٹاوٴن کو ہدایت کی ہے کہ پلاٹ بیچ کر رقم وصول کرنے کی تمام تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے۔ بحریہ ٹاون کے پاس کوئی حل ہے تو بتائے، بحریہ ٹاون تحریری حل تجویز کرنا چاہے تو 14 نومبر تک کر دے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ریکارڈ درست حالت میں پیش کیا جائے، ایسا نہ ہو نیب کے زریعے ریکارڈ منگوانا پڑے۔ بعد ازاں عدالت نےکیس کی سماعت 14 نومبرتک ملتوی کرتےہوئےریمارکس دیےکہ اس کے بعد مزید تاریخ نہیں دی جائےگی۔جسٹس عظمت سعید نےکہا کہ سندھ حکومت اور ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی بھی 14 نومبر تک ریکارڈ دے،اگرنہیں دیاتونیب پراسیکیوٹر سےریکارڈ منگوائیں گے۔