اسلام آباد(رپورٹ اخترصدیقی)قومی احتساب بیورو (نیب)نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کے بعداب صاف پانی کمپنی کے معاملات میں مبینہ بدعنوانی پر میاں شہبازشریف کی گرفتاری ڈالنے کی تیاری کرلی ہے ،30اکتوبرکو میاں شہبازشریف کا14روزہ جسمانی ریمانڈختم ہونے کے بعداحتساب عدالت سے صاف پانی کمپنی کے معاملے میں بھی تفتیش کرنے کی اجازت طلب کرنے پر غور کیا جارہا ہے ۔روزنامہ امت کونیب ذرائع نے بتایاکہ میاں شہبازشریف کے خلاف نیب کی تفتیش میں مزیدوقت لگ سکتاہے اور اس دوران ان کوصاف پانی بدعنوانی کیس میں بھی شامل تفتیش کیے جانے اور اس کیس میں گرفتاری ڈالنے کی بھی تیاری کرلی گئی ہے ۔ اس حوالے سے نیب لاہور نے چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاویداقبال سے بھی رہنمائی کے لیے رابطہ کیاہے انھوں نے ابھی اس بارے میں احکامات جاری نہیں کیے ہیں نیب لاہور کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ صاف پانی کمپنی کے تمام معاملات کاجائزہ لیں اس بارے انھیں تفصیلات سے آگاہ کریں اس کے بعدہی کوئی مزیداحکامات دیے جائیں گے جس پر نیب حکام نے تفصیلات تیار کرناشروع کردی ہیں اور امکان ہے یہ تمام تر تفصیلات 20اکتوبرکے بعدچیئر مین نیب کوبھجوائی جائیں گی جس کے بعداس معاملے میں کارروائی کوآگے بڑھایاجائیگا۔نیب ذرائع کاکہناہے کہ میاں شہبازشریف سے 56پبلک لیمیٹڈ کمپنیوں کے بارے میں بھی پوچھ گچھ کی جائیگی اس کے لیے نیب نے پہلے بھی سوالات کیے تھے اب 14روزہ جسمانی ریمانڈمیں بھی مزیدسوالات پوچھے جائیں گے ۔نیب کے پاس صاف پانی کے حوالے سے کافی حدتک ریکارڈموجودہے اس کیس میں بھی فوادحسن فوادنے نیب کی کافی معاونت کی ہے اور انھوں نے 3فائلوں پر مشتمل اہم ریکارڈبھی مہیاکیاہے یہ ریکارڈان کے بعض ماتحتوں کی تحویل میں تھاجس کاجائزہ لیاگیاہے اور اسی بنیادپرہی میاں شہبازشریف کی نئے کیس میں بھی گرفتاری ڈالنے کی تیاری کی گئی ہے،واضح رہے کہ نیب نے ناصر قادر بھدل، ڈاکٹر ظہیر الدین، محمد سلیم اور محمد مسعود اختر، ملزم انجینئر قمرالاسلام راجہ،سابق سی ای او صاف پانی کمپنی وسیم اجمل،سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے داماد علی عمران، سابق صوبائی وزیر تنویر اسلم ملک کے حوالے سے تفصیلات بھی جمع کرلی ہیں ان سب ملزمان کوبھی صاف پانی کے ریفرنس میں شامل کیاجائیگا۔ صاف پانی کمپنی کرپشن کیس میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں 4 اعلیٰ افسران ناصر قادر بھدل، ڈاکٹر ظہیر الدین، محمد سلیم اور محمد مسعود اختر کو گرفتار کرچکی ہے۔ناصر قادر بھدل صاف پانی کمپنی میں چیف پروکیورمنٹ آفیسر، ڈاکٹر ظہیر الدین چیف ٹیکنیکل آفیسر تھے۔ کنسلٹنٹ انجینئر محمد سلیم اختر صاف پانی کمپنی کیساتھ بطور پروکیورمنٹ و کنٹریکٹ اسپیشلسٹ اور محمد مسعود اختر مینیجنگ ڈائریکٹر کے ایس بی پمپس بطور کنٹریکٹر منسلک رہے۔نیب کے مطابق ملزمان کی ملی بھگت سے حکومتی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔ ملزمان نے بہاولپور ریجن میں انتہائی مہنگے داموں 116 واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب کیے۔ پلانٹس کی تنصیب کے حوالے سے کاغذات میں قیمتوں کا غلط تعین واندراج کیا گیا اورحکومتی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ملزم قمرالاسلام پر 84واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا ٹھیکہ غیر قانونی طورپر مہنگے داموں دینے کا الزام ہے۔ واٹر پلانٹس میں 56ریورس آسموسز پلانٹس اور 28 الٹرا فلٹریشن پلانٹس شامل ہیں۔ واٹر پلانٹس حاصل پور، منچن آباد، خان پور اور لودھراں میں لگائے جانے تھے۔ ملزم انجینئر قمرالاسلام راجہ نے بدنیتی کے ذریعے بڈنگ کے کاغذات میں مالی تخمینہ بڑھا کر ظاہر کیا۔ملزم کی جانب سے کے ایس بی پمپس نامی کمپنی کو مہنگے داموں ٹھیکہ دیا گیا۔ ملزم قمرالاسلام راجہ نے پروکیورنمنٹ کمیٹی کے انچارج ہوتے ہوئے مہنگے داموں کے ایس بی پمپس کا ٹھیکہ منظور کیا۔ ملزم نے مبینہ طورپر 102واٹر فلٹریشن پلانٹس کا ٹھیکہ کے ایس بی پمپس کو مہنگے داموں دیا۔ملزم نے 102واٹر پلانٹس کا ٹھیکہ بورڈ آف ڈائریکٹر سے منظور کروایاکے ٹھیکے کے کاغذات میں بعد ازاں تبدیلیاں بھی کی۔سابق سی ای او ملزم وسیم اجمل پر پراجیکٹ بڈنگ کے بعدغیر قانونی طورپر صاف پانی کمپنی کے کاغذات میں تبدیلیاں کرنے کا الزام ہے۔ سابق سی ای او صاف پانی کمپنی وسیم اجمل نے 8فلٹریشن پلانٹس غیر قانونی طورپر تحصیل دنیا پور میں لگائے جبکہ متعلقہ علاقہ کنٹریکٹ میں شامل نہ تھا۔ملزم وسیم اجمل نے کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹ سے ملی بھگت کر تے ہوئے معاہدے کی شقوں میں ردوبدل کیا۔ ملزم وسیم اجمل کی جانب سے علی اینڈ فاطمہ پرائیویٹ لمیٹیڈ کوبورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بغیر غیر قانونی طورپر چوبیس اعشاریہ سات ملین کی رقم فراہم کی۔ملزم وسیم اجمل نے رقم آفس کی کرایے کی مد میں ادا کی ، جبکہ اس آفس کا قبضہ ہی حاصل نہ کیا گیا تھا۔ملزم وسیم اجمل کی صاف پانی کمپنی میں بطور سی ای او تعیناتی غیر قانونی تھی،۔ملزم وسیم اجمل کی تعیناتی مبینہ طورپر بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے کی گئی۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے داماد علی عمران ، ملزم قمرالاسلام اورسابق سی ای اوصاف پانی کمپنی وسیم اجمل،سابق صوبائی وزیر زعیم قادری صاف پانی کمپنی کرپشن اسکینڈل کیس میں نیب تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو کر بیان قلمبند کراچکےہیں ۔نیب نے زعیم قادری سے 45 منٹ تک صاف پانی کے متعلق تحقیقات کرتے بیان ریکارڈ کیا۔زعیم قادری نے کہا کہ میں خود صاف پانی کمپنی کا حصہ نہیں تھا۔ اہلیہ صاف پانی کمپنی میں بورڈ آف ڈائریکٹر میں شامل تھی جنہوں نے بعد میں استعفیٰ دے دیا تھا۔ میرے بھائی نے صاف پانی کمپنی میں بغیر کسی تنخواہ کے کام کیا۔ صاف پانی کرپشن کیس میں نیب سابق صوبائی وزیر تنویر اسلم ملک کو بھی طلب کرچکا ہے۔