2اaنٹیلی جنس افسران سمیت 14ایرانی اہلکار اغوا-تعاون کی پاکستانی پیشکش

0

تہران/ اسلام آباد( امت نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان سے متصل سرحد پرتعینات2 انٹیلی جنس افسران سمیت14 ایرانی اہلکاروں کو اغوا کر لیا گیا۔ واقعے کے بعد پاسداران انقلاب نے پاکستان سے آپریشن کا مطالبہ کر دیا ۔دفتر خارجہ نے ایران کو مغویوں کی تلاش میں مدد کی پیش کش کی ہے جبکہ صوبائی سیکریٹری داخلہ نے اغوا کاروں کے بلوچستان میں داخلے کا الزام مسترد کر دیا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق منگل کے روزمقامی وقت کے مطابق علی الصبح چار سے پانچ بجے کے درمیان صوبہ سیستان و بلوچستان کے سرحدی علاقے میرجاوہ کے گائوں لولکدان میں مسلح افراد نے حملہ کر کے14 اہلکاروں کو اغوا کر لیا ان میں 2 انٹیلی جنس افسران، ’باسیج ملیشیا‘ کے7 اہلکار اور5 سرحدی محافظین شامل ہیں۔ایرانی خبر رساں ادارے نے الزام لگایا کہ مسلح افراد اغواء کنندگان کو لے کر پاکستان کی سرحد کی طرف فرار ہوگئے۔ایرانی پاسداران انقلاب فورس کی جانب سے جاری بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان مبینہ طور پر دونوں ملکوں کی سرحد پرموجود دہشتگرد عناصر کے خلاف آپریشن کرے جبکہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے تہران میں پاکستانی سفیر سے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث دہشگردوں کی جلد گرفتاری اور ایرانی اہلکاروں کی بحفاظت بازیابی یقینی بنائی جائے۔تنظیم جیش العدل نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ اس کے جنگجوئوں نے سرحدی چوکی پرحملہ کرکے 14 اہلکاروں کو یرغمال بنالیا اور وہاں سے ملنے والے اسلحے اوردیگر سامان کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔کوئٹہ میں سیکرٹری داخلہ اکبرعلی شکوہ نے امریکی ریڈیو کو بتایا کہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر ماضی میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں معمول کے مطابق ایرانی حکام تحریری طور پاکستان یا بلوچستان کے حکام کو آگاہ کر دیتے ہیں لیکن اس واقعہ کے بارے میں اب تک سرکاری طور پر ایرانی حکام نے اُن کو آگاہ نہیں کیا ہے۔انہوں نے اغواءکاروں کی پاکستان میں داخلے کی بات کو غلط قراردیا اور کہا کہ پاک ایران سرحد پر پاکستان کی طرف سے ہر جگہ مناسب سیکورٹی ہر وقت موجود ہوتی ہے۔دفتر خارجہ نے کہا ہےکہ ایرانی محافظوں کی تلاش میں ایران کو پوری مدد فراہم کی جائے گی۔پاکستان نے ایران کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم ایرانی بھائیوں کے ساتھ مل کر لاپتہ سرحدی محفاظوں کو ڈھونڈنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ بیان میں ترجمان نے ایران کے 14 سرحدی محافظوں کے اغوا کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کی افواج گزشتہ سال طے پانے والے ایک میکانزم کے تحت ایرانی محافظوں کا کھوج لگانے کے لیے کام کر رہی ہیں اور اس سلسلے میں ہونے والی کارروائیوں کو دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز مربوط شکل دے رہے ہیں۔ مغربی میڈیا کے مطابق ایرانی حکام نے واقعے میں ملوث کسی مشتبہ دہشت گرد گروہ کی شناخت کا تذکرہ نہیں کیا۔ پاکستان اور ایران کے درمیان 900 کلو میٹر طویل سرحد ہے۔ اکثر مقامات پر اس سرحد پر کوئی نشان وغیرہ بھی نہیں لگایا گیا البتہ ایران کی طرف سے چند سال پہلے سرحد کے بعض علاقوں میں گہری کھائی کھودنے اور بعض مقامات پر باڑ لگانے کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔گزشتہ ماہ ستمبر میں مسلح افراد نے ایک پریڈ پر حملے کے دوران ایران کے پاسداران انقلاب کے 24 اہلکاروں کو ہلاک کردیا تھا اور فرار ہوگئے تھے جس کے بعد ایرانی حکام کی طرف سے چار شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More