اسلام آباد(اویس احمد) وفاقی حکومت نے پشاور میٹرو بس (بی آر ٹی) منصوبے کے تخمینہ لاگت میں تقریباً 38فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے جس سے منصوبے کی لاگت 49 ارب30 کروڑ روپے سے بڑھ کر تقریباً 68 ارب روپے کو پہنچ گئی ہے۔ وزارت منصوبہ بندی کی سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی)نے بدھ کے روز پشاور سسٹین ایبل بس ریپڈ ٹرانزٹ کوریڈور (بی آر ٹی) منصوبے کے نظر ثانی شدہ پی سی ون کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد منصوبہ حتمی منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی (ایکنک)کو بھجوا دیا گیا ہے۔ وزارت منصوبہ بندی ذرائع کے مطابق منصوبے کی ابتدائی ڈیزائننگ درست نہ ہونے کے باعث تخمینہ لاگت میں اضافہ بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی منصوبے میں موجود بسوں اور اسٹیشنوں کی تعداد میں کمی لائے جانے کے باجود نظر ثانی شدہ پی سی ون میں منصوبے کی فی کلومیٹر لاگت ایک ارب 80 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2 ارب 30 کروڑ روپے کو پہنچ گئی ہے۔ وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے نظر ثانی شدہ پی سی ون پر دی گئی رائے کے مطابق تخمینہ لاگت میں اضافے کی واحد وجہ ابتدائی سطح پر غلط منصوبہ بندی اور ڈئزائن کا درست نہ ہونا ہے۔ بی آر ٹی منصوبہ دسمبر 2017 میں شروع کیا گیا تھا جس کا تخمینہ لاگت 49 ارب30 کروڑ روپے لگایا گیا تھا جسے فروری 2019 میں مکمل ہونا تھا۔ صوبائی حکومت کے حکام کا کہنا ہے کہ منصوبے کا تفصیلی ڈیزائن تیار ہونے سے منصوبے کے ترقیاتی کام اور لاگت میں اضافہ ہوا ہے ، کیوں کہ پہلا پی سی ون ابتدائی ڈیزائن کی بنیاد پر منظور کیا گیا تھا۔