بینک قوانین میں مردوں کو نہ رکھنے کی شرط نہیں-انتظامیہ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)فرسٹ ویمن بینک کے لیگل ہیڈ فرقان کا کہنا ہے کہ زہرہ شیخ کی شکایت پر محتسب کا لیٹر موصول ہوگیا ہے، جس میں 10 دن کی مہلت دی گئی۔جواب بدھ کو جمع کردیا جائے گا۔جب ان سے بینک میں مردوں کی تعیناتی سے متعلق سوال کیا گیا، تو ان کی جگہ پر زرینہ سیال نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بینک کے قوانین میں ایسی کوئی شرط موجود نہیں کہ بینک میں مرد بھرتی نہیں کئے جاسکتے۔انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے لیٹر کے علاوہ کہیں ایسی کوئی شرط موجود نہیں ہے۔دریں اثنا بینک کی قائم مقام صدر نوشابہ شہزاد کا کہنا ہے کہ فرسٹ ویمن بینک اکیلا آپریٹ کررہا ہے۔وزارت خزانہ، بورڈ آف ڈائریکٹرز کے علاوہ اسٹیٹ بینک بھی ہے اور ان کو ہمارے مینڈیٹ کا پتہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل آف ایسوسی ایشن میں واضح طور پر درج تھا کہ ویمن بینک ملازمت کے لئے خواتین کو ترجیح دے گا۔ٹیکنیکل آسامیوں پر مردوں کو تعینات کرنے کی رعایت دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین ابھی بزنس میں بڑی تعداد میں موجود نہیں۔اس لئے قرضوں کے اجرا میں بینک کے منافع کو ترجیح دی جاتی ہے۔اگر اس طرح کریں گے، تو بینک نہیں چل پائے گا البتہ قرضوں کے اجرا میں خواتین کو ترجیح دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے ہمیں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ہمیں وہ تنخواہوں کے لئے پیسے نہیں دے گا اور نہ ہی سبسڈی ملے گی۔