نذرانے نہ دینے پر 14 ڈرگ انسپکٹر تقرری سے محروم
کراچی (رپورٹ : صفدر بٹ) محکمہ صحت سندھ جعلی و غیر میعاری ادویات کی روک تھام کی راہ میں رکاوٹ بن گیا ، 14 نئے ڈرگ انسپکٹر آفر لیٹر ملنے کے3ماہ بعد بھی رشوت نہ دینےپر تاحال پوسٹنگ سے محروم ہیں، کراچی سمیت سندھ کے 14اضلاع میں ڈرگ انسپکٹر نہ ہونے سے جعلی ادویات کا دھندا عروج پر پہنچ گیا ہے اورمافیا کو شہریوں کی جان سے کھیلنے اور لوٹنے کی کھلی چھوٹ مل گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کی لاپروائی کے باعث صوبے میں جعلی و غیر میعاری ادویات کیخلاف قائم ڈرگ ایڈمنسٹریشن سندھ افرادی قوت کی شدید کمی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے،جبکہ محکمہ صحت ادارے کو فعال بنانے کی راہ میں رکاوٹ بن گیا ہے، تباہی سے دوچار ڈرگ ایڈمنسٹریشن سندھ کیلئے 2016 میں پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں 14 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی اور انہیں مختلف مراحل کے بعد جولائی 2018 میں ڈرگ انسپکٹر کے عہدے کیلئے آفر لیٹر جاری کئے گئے تھے،تاہم 3 ماہ سے زائدگزرنے کے باوجودانہیں پوسٹنگ آرڈر جاری نہیں کئے جا رہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ان انسپکٹرز کی پوسٹنگ کیلئے 4 سے 5 لاکھ روپے رشوت مانگی جا رہی ہے،تاہم نئے افسران کےآمادہ نہ ہونے پر معاملہ التوا کا شکار ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے انتہائی اہم ضلع جنوبی اورغربی کئی ماہ سے بغیر ڈرگ انسپکٹر کے چل رہے ہیں ۔ ضلع جنوبی میں ایم اے جناح روڈ پرواقع بڑی ہول سیل میڈیسن مارکیٹ سے سندھ سمیت ملک بھر میں ادویہ کی ترسیل ہوتی ہے، اسی طرح ضلع غربی کی حدود میں مختلف ملکی و بین الاقوامی ادویہ ساز کمپنیاں قائم ہیں۔ اسی طرح ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الٰہ یار، میر پور خاص، عمر کوٹ، مٹھی، جامشورو، دادو، ٹھٹھہ، سجاول، مٹیاری، نوشہرو فیروز، گھوٹکی، خیر پور اوربینظیر آباد میں ڈرگ انسپکٹرز موجود نہیں ہیں ، جس کے سبب کراچی میڈیسن مارکیٹ سمیت سندھ بھر میں ادویات کا غیر قانونی کاروبارعروج پر ہے ، اندرون سندھ سے آنے والے میڈیکل اسٹور مالکان کراچی کی مارکیٹ سے غیر میعاری و جعلی ادویات کیساتھ سرکاری اسپتالوں سے چوری ادویہ لیکراپنے علاقوں میں فروخت کر رہے ہیں ۔ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سندھ کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ حساس شعبے کو مسلسل نظر انداز کرنے سے موجود ڈرگ انسپکٹرز کا مورال بھی ڈاؤن ہے اوران میں سے بیشتردفاتر تک محدود ہیں اور ماہانہ نذرانہ وصولی کے عوض چپ ہیں،جس کی وجہ سےجعلی ادویات کے مذموم دھندے سے وابستہ افراد شہریوں کی زندگی سے کھیل رہے ہیں۔ایک ڈرگ انسپکٹر نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ حکومتی عدم توجہی پر ڈرگ انسپکٹر بد دلی کا شکار ہیں،اسی لئےشکایت اور میڈیا خبروں پر خانہ پری کیلئے ہی کارروائیاں کی جاتی ہیں۔مؤثر کارروائیاں نہ ہونے پرمارکیٹ میں ڈرگ مافیا کی پھیلائی گئی 10 سے 15 فیصد غیر معیاری اور 2 سے 5 فیصد تک جعلی ادویات میڈیکل اسٹورز پر گردش میں ہیں،جن میں عام استعمال کی اور جان بچانے والی ادویات دونوںشامل ہیں۔سیکریٹری صحت ڈاکٹر عثمان چاچڑ سے ادارے کی کارکردگی اور نئے ڈرگ انسپکٹرز کی پوسٹنگ میں غیرمعمولی تاخیر سےمتعلق مؤقف جاننے کیلئے متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہوسکا۔