عمران نااہلی کیلئے نظرثانی درخواست مسترد-پاناما سے موازنہ درست نہیں-سپریم کورٹ
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ نے عمران خان کی نااہلی کیلئے حنیف عباسی کی نظرثانی درخواست خارج کر دی۔سپریم کورٹ میں عمران خان کی نااہلی کیلئے حنیف عباسی کی نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا عمران خان کی دستاویزات کی تصدیق نہیں کرائی گئی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ عدالت ہر دستاویز کی تصدیق کرانے کی پابند نہیں، اپنی تسلی کیلئے جتنی تصدیق کرانی تھی کرائی۔وکیل اکرم شیخ نے کہا 5 رکنی بنچ نے نواز شریف کی نااہلی کیلئے سخت اصول اپنایا۔ چیف جسٹس نے کہا اقامہ پر نااہلی 5 رکنی بنچ کی نہیں، 3 رکنی بنچ کی تھی، میں نے پہلے ماشا اللہ لکھا تھا ،اب انشا اللہ بھی لکھ لیا ہے۔وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت مطمئن ہوتی تو کوئی قانون وضع کرتی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے فیصلے میں قانون وضع کرچکے ہیں، نواز شریف کو اقامہ پر تین رکنی بینچ نے نا اہل کیا،نواز شریف کے معاملے میں 3 ججز نے جے آئی ٹی سے انکوائری کرائی جس کے بعد فیصلہ سنایا گیا۔ 2 ججز فیصلے کیلئے 3 ججز کے ساتھ بیٹھے۔ اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے عدالت سے کئی حقاق چھپائے، کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی اور جمائما کے اثاثے ظاہر نہیں کیے، عمران خان نے ٹکڑوں میں دستاویزات فراہم کیں جو غیر تصدیق شدہ اور ناقابل قبول ہیں۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ پاناما اور عمران خان کیس کا موازنہ درست نہیں، ہر کیس کے اپنے حقائق ہوتے ہیں،اکرم شیخ نے کہا کہ سیاسی جماعت کے اکاؤنٹس کی پڑتال کے لیے الیکشن کمیشن کو عدالت نے پانچ سال تک محدود کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اکاؤنٹس کی پڑتال کی قانون میں میعاد مقرر نہیں، پانچ سال تک اکاؤنٹس کی پڑتال کا فیصلہ ہر سیاسی جماعت پر لاگو ہو گا، عدالت نے سب کے لیے یکساں پیمانہ مقرر کیا ہے، عدالت پانچ سال کا وقت دینے کے موقف پر قائم ہے۔دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے درخواست خارج کردی۔عدالت نے مختصر فیصلے میں قرار دیا کہ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت نے حقائق کو نظرانداز کیا تاہم درخواست میں کوئی ایسے قانونی نکات نہیں اٹھائے گئے جس پر نظر ثانی کی جائے۔عدالت نے کہا کہ اکرم شیخ کے مطابق عدالت سے گزشتہ فیصلے میں غلطیاں ہوئیں تاہم ہماری رائے کے مطابق حنیف عباسی کی درخواست میں وزن نہیں اس بنا پر نظر ثانی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔