جے آئی ٹی تحقیقات حتمی مرحلے میں داخل – اہم شخصیات کی گرفتاریاں متوقع

0

کراچی (رپورٹ: نواز بھٹو) سندھ کے میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کی تحقیقات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں۔600 افراد کا منی لانڈرنگ سے براہ راست تعلق نکل آیا۔ درجنوں بینک افسر جعلی کھاتے کھولنے میں ملوث نکلے۔ اومنی گروپ اور 2بڑی فرمز نے اربوں کی ٹرانزیکشن کی۔ حکومت سندھ نے گزشتہ 10برس میں 500 ٹھیکیداروں کو اربوں کے ٹھیکے دیئے، جن میں سے بیشتر کاغذی ہیں۔ ٹھیکے لینے والوں نے جعلی اکاؤنٹس میں رقم منتقل کر کے سرپرستوں کو ان کا حصہ پہنچایا۔ 50 ٹھیکیداروں سے تفتیش مکمل ہوگئی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ ممکنہ طور پر پیر 22 اکتوبر کو سپریم کورٹ پیش کئے جانے کا امکان ہے، جس کے بعد متعدد اہم شخصیات کی گرفتاری متوقع ہے۔ تفصیلات کے مطابق میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کیس کی تحقیقات میں مصروف جے آئی ٹی کی تحقیقات اہم مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی اب تک 300افراد طلب کر کے اور دفعہ 161 کے تحت بیان قلم بند کر چکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کو تحقیقات کے دوران حاصل شواہد کے مطابق اسکینڈل میں ملوث اہم شخصیات، اومنی گروپ اور 2 بڑی فرمز نے اربوں کی ٹرانزیکشن کی۔ 600 افراد کا اس ضمن میں براہ راست تعلق نکل آیا ہے۔غیر ملکی ٹرانزیکشن کی چھان بین میں متعدد بینکوں کے درجنوں افسران جعلی اکاؤنٹس کھولنے میں ملوث پائے گئے۔ جے آئی ٹی نے 7محکموں سے بھی ریکارڈ حاصل کر لیا، جس میں بیمار صنعتوں، شوگر ملوں کو سبسڈی کی ادائیگی، 10 برس میں مختلف ٹھیکیداروں کو دیئے گئے ٹھیکوں کا ریکارڈ حاصل کیا جاچکا ہے۔ شواہد کے مطابق حکومت سندھ کی طرف سے گزشتہ10 برس میں ٹھیکیداروں کو دیئے گئے ٹھیکوں میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی۔ جے آئی ٹی نے 7محکموں کے چند سابق اور موجودہ سیکریٹریز کو بھی بلا کر تفتیش کی۔ پیش ہونے والے بیشتر افسران نے اپنی صفائی میں ریکارڈ بھی پیش کیا۔ ریکارڈ کی باریک بینی سے چھان بین سے ایسے 500ٹھیکیداروں کا بھی انکشاف ہوا، جنہیں اربوں کے ٹھیکے دیئے گئے۔ ان میں سے بیشتر فائلوں تک محدود تھے اور ان کے نام پر اربوں کی ادائیگیاں کی جاتی رہیں۔ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں بلائے جانے والے 50 ٹھیکیداروں نے تفتیش میں درست معلومات دینے سے گریز کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رقم جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کئے جانے کے بارے میں ٹھوس شواہد و بینکوں کا ریکارڈ ملنے کے بعد کئی ٹھیکیداروں سے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق میڈیا سے تعلق رکھنے والی ایک شخصیت کی کمپنی کو بھی اربوں کے ٹھیکے ملنے کے انکشاف پر بیان قلم بند کرانے کیلئے بلایا گیا تھا، جنہوں نے جعلی اکاؤنٹس میں رقم منتقلی سے انکار کیا تو انہیں مختلف بینکوں کے درجنوں اکاؤنٹس سے کی گئی اربوں کی ٹرانزیکشن کی تفصیلات پروجیکٹر پر دکھائی گئیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ شخص اہم پی پی شخصیت کا قریبی دوست ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کی فرم کو زیادہ ٹھیکے سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے نام پر دیئے گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کی طرف سے تفتیش جلد مکمل کرنے کیلئے کئی ٹیمیں بنائی گئیں اور مختلف ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔ سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کئے جانے کے بعد ایک خاتون رہنما سمیت کئی اہم شخصیات کی قانونی گرفت متوقع ہے۔

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) اسٹیٹ بینک نے 30جون 2019 سے تمام بینک کھاتہ داروں کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار دے دی ہے۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ فیصلہ بینکاری نظام کو مضبوط و مستحکم بنانے، کھاتوں کو منی لانڈرنگ، دہشت گردی کیلئے سرمائے کی فراہمی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے کیا گیا۔ اس ضمن میں تمام بینکوں، مالیاتی اداروں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ مرکزی بینک کے مطابق کھاتہ داروں کی بائیو میٹرک تصدیق 3مراحل میں ہوگی۔اسٹیٹ بینک نے اپنے حکم نامے میں تمام بینکوں اور مالیاتی اداروں کو صارفین و کھاتوں کے بینی فشل مالکان کی شناخت اور تصدیق کیلئے سخت ہدایات پر عمل پیرا ہونے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کھاتہ کھولنے کی نوعیت اور مقاصد کی معلومات بھی حاصل کریں۔ بینک اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ انہیں کھاتہ داروں کے بارے میں معلومات، کاروبار، ممکنہ خطرات اور آمدنی کے ذرائع کا علم ہو۔ وہ اکاؤنٹس کے حتمی بینی فشل اور رقم وصول کرنے والے بینی فشل کے بارے میں جانیں۔ بینک یہ سب معلومات جاننے کیلئے اپنی استعداد بڑھائیں۔ کھاتہ دار کی پروفائل سے ہٹ کر بھاری، غیر معمولی طور پر بڑی رقم کی ٹرانزیکشن اور اس کے طریقہ کار کے پس منظر کا جائزہ لینے کیلئے بھی اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کریں۔ اس ضمن میں کمپنیوں یا اکاؤنٹس کے حتمی بینی فشل کے بارے میں تازہ ترین اطلاعات جمع رکھیں۔ بینک اور مالیاتی ادارے حتمی بینی فشل مالک کے بارے میں سی ڈی ڈی عمل کے دوران صارفین سے معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ مرکزی بینک نے ہدایت کی ہے کہ سال 2016،2017اور یکم جنوری سے 30ستمبر 2018 تک 25 کروڑ سے ایک ارب ٹرن اوور رکھنے والی ترجیحی کمپنیوں و کھاتہ داروں کی تصدیق 30نومبر 2018 جبکہ وسط ترجیحی کمپنیوں کی تصدیق 31جنوری 2019 کو کرائی جائے۔ ان کے علاوہ دیگر اکاؤنٹس کی بائیو میٹرک 30جون 2019 تک کرالی جائے۔ اس ضمن میں اکاؤنٹ کھولنے اور چلانے کی بائیو میٹرک تصدیق کے علاوہ قانونی اقدامات کئے۔ ایسی صورت میں کہ اہل قرار پانے والے کی شناختی دستاویزات کے مطابق اس کی شناخت دستاویزات، ڈیٹا، صارف کی فراہم کردہ معلومات، بینک کی جانب سے آزاد و قابل اعتبار سے حاصل اطلاعات کی بنیاد پر ہوگا۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے متنبہ کیا گیا ہے کہ ان سب امور کا انسپکشن کے دوران جائزہ بھی لیا جائے گا۔ ہدایات پر عمل نہ کئے جانے کے باعث قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More