مشرف غداری کیس میں جوڈیشل کمیشن کے قیام پر حکومت آمادہ

0

اسلام آباد(رپورٹ اخترصدیقی)وفاقی حکومت سابق صدرپرویزمشرف کاطبی معائنہ کرانے اوران کابیان ریکارڈکرنے بارے جوڈیشل کمیشن کے قیا م کے حق میں ہے اور اس حوالے سے اپناجواب رواں ماہ کے آخرمیں خصوصی عدالت میں جمع کرائے جانے کاامکان ہے ۔حکومت کے لیے پرویزمشرف کوسنگین غداری کیس میں پیشی کے لیے فول پروف سیکیورٹی سے بھی جان چھڑانا آسان ہوگیاہے ۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے ضمانتی مچلکوں کی واپسی کا کیس سماعت کے لیے مقررکردیاہے سماعت 23اکتوبرہوگی ۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاہے کہ سابق صدرپرویزمشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت میں مزیدتاخیرہونے کاامکان ہے ۔خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کابیان ریکارڈکرنے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کافیصلہ کیاتھامگراس حوالے سے حتمی فیصلہ فریقین کے جوابا ت اور اعتراضات کے بعدہی کرنے کے لیے کہاگیاتھاکیس کی سماعت 14نومبرکوہوناہے اور ابھی تک فریقین میں سے کسی نے بھی خصوصی عدالت میں جواب داخل نہیں کرایاہے تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے فیصلہ کیاگیاہے کہ وہ پرویزمشرف کابیان ریکارڈکرنے کے لیے عدالت کے فیصلے کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے قیام کی حمایت کرے گی اس بارے وفاقی وزارت قانون وانصاف جواب بھی تیار کررہی ہے جوکہ اکتوبرکے آخری دنوں میں خصوصی عدالت میں جمع کرائے جانے کاامکان ہے ۔حکومت بھی پرویزمشرف کوپراسرار بیماری کی وجہ سے ملک میں واپس لانے کی بجائے کمیشن کے ذریعے بیان ریکارڈکرنے پرتیارہے ۔ایک طرف توحکومت کوپرویزمشرف کے لیے سیکیورٹی انتظاما ت نہیں کرناہوں گے دوسری طرف کمیشن بنانے کے معاملے میں حمایت کرکے عدالتی احکامات پر بھی عمل درآمدکردیاجائیگا۔ذرائع کاکہناہے کہ وفاقی حکومت کمیشن کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کوبھی تحریری درخواست ارسال کرے گی اس بارے وفاقی وزرارت قانون وانصاف سے حکومت کی مشاورت بھی جاری ہے ۔سماعت سے قبل جسٹس محمدیاور علی رواں ماہ کی 22اکتوبرکومدت ملازمت مکمل ہونے پر ریٹائرہونے کی وجہ سے خصوصی عدالت میں نئے جج کی شمولیت کے لیے سپریم کورٹ سے درخواست کرے گی نئے جج کاتقررچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کریں گے اور حکومت کی جانب سے اس کاباقاعدہ نوٹیفکیشن نومبرکے پہلے ہفتے میں جاری کردیاجائیگاامکان ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس انورالحق کوکچھ عرصے کے لیے خصوصی عدالت کاحصہ بنایاجائیگاان کے بھی جلدریٹائرہونے پر دوبارہ سے کسی نئے جج کاتقررکیاجائیگااس دوران پرویزمشرف کے بیان ریکارڈکرنے کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کامعاملہ بھی لٹکارہے گااور پرویزمشرف کے خلاف کیس کی سماعت اور دیگر معاملات میں مزیدتاخیر ہونے کاامکان ہے ۔14نومبرکوخصوصی عدالت نے کیس کی سماعت کرناہے اس سے قبل نئے جج کی خصوصی عدالت میں شمولیت بارے بھی فیصلہ کرلیاجائیگا۔ذرائع نے یہ بھی بتایاہے کہ سابق صدرپرویزمشرف جوڈیشل کمیشن کے ذریعے بیان ریکارڈکرنے میں بھی راضی نہیں ہیں وہ چاہتے ہیں کہ کسی طورانھیں پاکستان آنے کے لیے ان کی مرضی کی سیکیورٹی فراہم کی جائے وہ عدالت کے روبروپیش ہوکرخود اپنابیان ریکارڈکراناچاہتے ہیں ۔دبئی میں ان کے خصوصی معالج ان کاطبی معائنہ بھی کریں گے اور ان کی موجودہ صحت کی صورت حال بارے ایک رپورٹ بھی تیار کی جائیگی جوکہ ان پرویزمشرف کے وکیل اخترشاہ اگلی سماعت پر خصوصی عدالت اور 23اکتوبرکواکبربگٹی قتل کیس میں جمع کرائے گئے مچلکوں کی واپسی کے مقدمے میں جمع کرائیں گے ۔اور عدالت کوپرویزمشر ف کی بیماری بارے عدالت کوتازہ ترین صورت حال سے بھی آگاہ کریں گے ۔دوسری جانب اکبر بگٹی قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے ضمانتی مچلکوں کی واپسی کا کیس سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا۔چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ ضمانتی مچلکوں کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت 23 اکتوبر کو کرے گا۔سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کیلئے فریقین کو نوٹسز بھی جاری کر دیئے ہیں۔یاد رہے کہ اکبر بگٹی قتل کیس میں پرویز مشرف نے 10،10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرائے تھے اور عدالت نے 20 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کی تھی۔جنوری 2016 میں کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اکبر بگٹی قتل کیس میں نامزد سابق صدر پرویز مشرف، سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاوٴ اور سابق صوبائی وزیر داخلہ میر شعیب نوشیروانی کو بری کر دیا تھا۔یہ بھی واضح رہے کہ عدالت نے کیس کی سماعت14 نومبر تک ملتوی کردی تھی دوسری جانب وفاقی حکومت سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی جانب سے ملزم کی گرفتاری کے لیے تاحال کوئی قابل ذکرکامیابی حاصل نہیں کرپائی ہے اور خصوصی عدالت نے وزارت داخلہ کو حکم دیا تھا کہ وہ ملزم کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کرے۔تاہم 8ماہ کاعرصہ گزرنے کوہے مگروزارت داخلہ نے پرویزمشرف کی انٹرپول کے ذریعے کے عدالتی حکم پر عمل درآمدنہیں کراسکی ہے اوراگلے ماہ 14نومبرکوہونے والی سماعت میں بھی پیش رفت نہ ہونے کی رپورٹ پیش کیے جانے کاامکان ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More