ریاض/ انقرہ (امت نیوز) سعودی عرب نے17دن تک کی گئی مسلسل تردید کے بعد ہفتہ کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع قونصل خانے کے اندر منحرف صحافی جمال خشوگی کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں ولی عہد سمیت سعودیہ کی قیادت ملوث نہیں۔ابتدائی تفتیش میں ولی عہد کے 2 مشیروں سمیت 5اعلیٰ حکام برطرف کر دیئے ہیں۔قتل میں ملوث 18 افراد گرفتار کرلئے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سعودی اٹارنی جنرل آفس نے اپنے ایک بیان کے ذریعے اعتراف کیا ہے کہ 2اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر جانے والا صحافی جمال خشوگی سعودی اہلکاروں سے تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے نتیجے میں قتل کیا جاچکا ہے۔اٹارنی جنرل دفتر نے یہ واضح نہیں کیا کہ خشوگی کی سعودی اہلکاروں سے تلخ کلامی کس بات پر ہوئی اور اس کی لاش یا باقیات اب کہاں ہیں۔ سعودی اٹارنی جنرل کے بیان میں خشوگی کے اپنے سفارتی مشن میں قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قتل کے تمام شواہد عوام کے سامنے رکھے جائیں گے۔ ملوث افراد کیخلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی حکام کے مطابق ترکی کی فراہم کردہ اطلاعات سے خشوگی کے قتل کا راز فاش کرنے میں مدد ملی۔ سعودی عرب کے حکام نے ابتدائی تفتیش کے نتیجے میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے 2مشیروں سمیت 5اعلیٰ حکام برطرف کر دیئے ہیں۔ان میں انٹیلیجنس ادارے کا نائب سربراہ احمد اسیری اور ولی عہد کا سینئر مشیر سعود القحطانی، جنرل انٹیلی جنس کے نائب سربراہ میجر جنرل محمد بن صالح الرمیہ، سربراہ جنرل انٹیلی جنس برائے ہیومن ریسورس میجر جنرل عبداللہ بن خلیفہ الشایا اور ڈائریکٹر سیکورٹی اینڈ پروٹیکشن راشد بن حمد المحمد شامل ہیں۔ جمعہ کو خشوگی کے معاملے پر ترک صدر رجب طیب اردوغان کی سعودی عرب کے شاہ سلمان سے ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی تھی، جس میں تفتیشی عمل کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ کیا گیا۔