صوبائی افسر شاہی کے عدم تعاون اشاروں پر پی پی قیادت پریشان
کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو) جے آئی ٹی کی طرف سے حکومت سندھ پر عدم تعاون کا الزام عائد کئے جانے کے بعد صوبائی افسر شاہی کڑے امتحان میں مبتلا ہو گئی۔دوسری جانب چیف سیکریٹری سندھ نے اربوں روپے کی کرپشن چھپانے کیلئے سرگرم 6 محکموں کے سیکریٹریز کے خلاف کاروائی کا عندیہ دیتے ہوئے انہیں 26 اکتوبر سے قبل تمام ریکارڈ یکجا کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ چیف سیکریٹری کی سرزنش کے بعد 2008 سے دیئے جانے والے اربوں روپے کے ٹھیکوں کی فائلیں تلاش کرنے کے لئے محکموں کے افسران کی دوڑیں لگ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق افسران کی طرف سے مزید تعاون نہ کرنے کے اشاروں کے بعدپی پی قیادت کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے آغاز کے بعد حکمراں جماعت کی طرف سے 6 محکموں کے سیکریٹریز کو میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں ریکارڈ چھپانے کا ٹاسک سونپا گیا تھا۔جب کہ ریکارڈ میں ہیر پھیر کی شکایات بھی ہیں۔جن میں محکمہ توانائی ، خوراک،بلدیات ، زراعت، پبلک ہیلتھ اور آبپاشی کے محکمے سرفہرست ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان محکموں کے سیکریٹریز کو جے آئی ٹی نے متعدد مرتبہ نوٹس جاری کئے لیکن اس کے باوجودانہوں نے مطلوبہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا ۔