کراچی(اسٹاف رپورٹر)جعلی اکائونٹ اسکینڈل کاشکارنائب قاصدریلیف کیلئے عدالت پہنچ گیا۔منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں درخواست گزار محکمہ صحت کے نائب قاصد کورنگی کے رہائشی زاہد انور نے مؤقف اختیار کیا کہ 2016 میں انکم ٹیکس والے اس کے گھر آئے اور دفتر آنے کو کہا۔انکم ٹیکس دفتر جانے پر معلوم ہوا کہ میرے نام پرمیسرز مارک انٹرپرائزیز کمپنی چل رہی ہے،مجھ پر 16 کروڑ 88 لاکھ 57 ہزار 540روپے سیلز ٹیکس چوری کا الزام لگایا گیا۔ میں نےانکم ٹیکس، ایف آئی اے،پولیس ہر جگہ بتایا کہ میرا کمپنی سے کوئی تعلق نہیں۔انکم ٹیکس حکام نے ایف بی آر کی ہدایت پر کمپنی اکائونٹ کے بجائے میرا تنخواہ اکائونٹ ہی منجمد کر دیا ہے۔ ایف بی آر حکام نے کسی قسم کی جائیداد کی خرید و فروخت سے بھی روک دیا ہے ۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کی ڈسپنسری کا نائب قاصد ہوں، اکاوئنٹ منجمد ہونے سے تنخواہ بھی نہیں نکال سکتا۔انکم ٹیکس حکام نے مجھ پر ہی مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ کسٹم کورٹ سے ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔ زاہد کا کہنا تھا کہ پولیو مہم ٹیم کا حصہ ہوں۔ پولیو مہم کے دوران کئی اداروں میں شناختی کارڈ کی نقول جمع کراتا ہوں، میرے نام پر کس نے کمپنی بنائی، کچھ معلوم نہیں ،کمپنی کے پتہ پر گیا وہاں کمپنی کا کوئی وجود نہیں،اصل ملزمان کو پکڑنے کے بجائے مجھ پر ہی مقدمہ بنا دیا گیا۔میرے خلاف مقدمہ میں سیلز ٹیکس چوری کی دفعات شامل کر دی ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے زاہد انور سے ایف آئی اے و دیگر اداروں کو دیئے گئے بیانات کی نقول طلب کر لیں۔فاضل عدالت نے حکم دیا کہ حکومتی ادارے بتائیں نائب قاصد کو اس مشکل سے کیسے نکالیں ؟ انکم ٹیکس حکام ، ایف آئی اے و دیگر مدعا علیہان کو بھی نوٹس جاری کر دیئے گئے۔