ریال بٹورنے والے ارکان کانگریس نے آنکھیں پھیر لیں

0

واشنگٹن (امت نیوز) صحافی جمال خشوگی قتل کیس کے بعد سعودی عرب کو امریکی ارکان کانگریس کے ساتھ تعلقات کار کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔ ماضی میں سعودی رقوم خوشی خوشی وصول کرنے والے ارکان کانگریس نے آنکھیں پھیرنا شروع کردی ہیں اور اب وہ ریاض کے نام سے ہی گریزاں نظر آنے لگے ہیں۔ واشنگٹن کے بااثر تھنک ٹینک حلقوں میں جمال خشوگی کے قتل نے امریکی ارکان کانگریس میں ایسے اشتعال کو جنم دیا ہے جو اس سے پہلے کبھی بھی نہیں دیکھا گیا تھا اور وہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے اور سعودی سفیر کو ملک بدر کرنے کے مطالبات کرنے لگے ہیں۔خشوگی قتل کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سے امریکہ کی 4لابی فرمز نے سعودی عرب کی نمائندگی نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ نائن الیون حملوں کے 19میں سے 15ہائی جیکروں کے سعودی شہری ہونے کے باعث ریاض حکومت نے جارحانہ پبلک ریلیشن شپ کیلئے 10کروڑ ڈالر کی بھاری رقم مختص کر کے امریکی ارکان کانگریس پر اثر انداز ہونا شروع کیا تھا۔گزشتہ برس امریکہ نے لابنگ پر ایک کروڑ 80لاکھ ڈالر کی رقم خرچ کی تھی اور رواں برس اب تک 60لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔ لابنگ فرم فارن انفلوئنس ٹرانسپرنسی انی شیٹو سینٹر کے سربراہ بن فری مین کا کہنا ہے کہ بیشتر امریکی اب تک سعودی عرب کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں جانتے اور ایسے میں پی آر کمپنیوں کیلئے خلا کو پر نا کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔ جمال خشوگی امریکہ میں مقیم رہا ہے اور اس کے بہت سے صحافیوں سے ذاتی تعلقات بھی تھے۔ یہ صحافی سمجھتے ہیں کہ ان میں سے ہی ایک صحافی کو قتل کیا گیا ہے۔سعودی عرب اپنی چیک بکوں کے ذریعے بااثر تھنک ٹینکس، من پسند صحافیوں، لابی کو دھندہ بنانے والے سابق سیاستدانوں کے ذریعے امریکہ میں داخل ہوا ہے۔ امریکی ری پبلکن پارٹی کے سابق سینیٹر نارم کول مین نے رواں سال کے آغاز پر واشنگٹن میں سعودی سفارتخانے سے ماہانہ سوا لاکھ ڈالر کے عوض پی آر کا معاہدہ کیا ہے۔ایوان نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سابق سربراہ بک کیون کی فرم کو ہر ماہ لابی کے عوض 50ہزار ڈالر کی ادائیگی کی جاتی رہی ہے۔ حال میں سعودیہ کی لابی سے انکار کرنے والوں میں وکیل تھیوڈور اولنس کی کمپنی بھی شامل ہے جسے ماہانہ ڈھائی لاکھ ڈالر ادا کئے جارہے تھے۔ امریکہ کے بااثر تھنک ٹینک مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ نے بھی سعودیہ سے تعلق بروکنگز انسٹی ٹیوش نے سعودی سے ایک کنٹریکٹ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ سینٹر فار اسٹرٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز نے سعودیہ سے تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More