ترقیاں نہ ملنے سے سرکاری وکلا کی کارکردگی متاثر

0

کراچی (رپورٹ : سید علی حسن)ماتحت عدالتوں میں کام کرنے والے سرکاری وکلا کو ترقیاں نہ ملنے تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ نہ ہونے اورسہولیات کی عدم فراہمی سے کارکردگی متاثر ہونے لگی ۔ملزمان کوسزائیں دلانے کا تناسب کم ہونےکی وجہ بننے لگی، سرکاری وکلا کے لئے آفسز، گواہوں کی تیاری کے لئے مناسب بندوبست اور سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے سے وکلا پریشانی کا شکار ہیں ،جون 2018میں 59اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرز کو دی گئی ترقی کا نوٹیفکیشن تاحال جاری نہ ہوسکا۔ کرمنل پراسیکیوشن سروس میں تعینات سرکاری وکلا بطور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل گریڈ 19،ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل گریڈ 18اور اسسٹنٹ پراسیکیوٹر جنرل گریڈ 17میں ہائی کورٹ ، انسداددہشت گردی کی عدالتوں ، اینٹی کرپشن سمیت دیگر عدالتوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں ، اسی طرح سندھ کے 27 اضلاع کی ماتحت عدالتوں میں کام کرنے والے سرکاری وکلا بطور ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر گریڈ 17،ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر گریڈ 18اور اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر گریڈ 17میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ معلوم ہوا کہ کرمنل پراسیکیوشن محکمہ کی بنیاد 2007 میں رکھی گئی تھی پھر سال 2008میں حکومت سندھ نے گریڈ 17،18اور 19میں سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 200سے زائد آفیسرز قابلیت کی بنیاد پر بھرتی کئے ،تاہم 10سال کا عرصہ گزرجانے کے باوجود نہ تو انہیں ترقی دی گئی اور نہ ہی ان کے الاؤنسز میں اضافہ کیا گیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ اتنے ہی عرصے میں محکمہ پراسیکیوشن ونگ کا سروس اسٹرکچر بھی نہیں بنایا گیا ،جس کی وجہ سے 10سال گزر جانے کے باوجود ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل اور ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر اسی گریڈ 19میں ہیں، جس میں وہ بھرتی ہوئے۔ ذرائع نے بتایا کہ گریڈ 17کے 59اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرز کو ترقی دینے کے لئے 7جون 2018 کو سیکریٹری قانون شارق احمدکی سربراہی میں سربراہی ایڈیشنل سیکریٹری سروسز ، ایڈیشنل سیکریٹری قانون اور سیکشن آفیسر کرمنل پراسیکیوشن سروس ونگ کا اجلاس بھی ہوا، جس کے بعد قواعد و ضوابط کو مد نظر رکھتے ہوئے 59اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرز کو گریڈ 17 سے گریڈ 18 میں ترقی دی گئی اور سمری کو منظوری کے لئے سیکریٹری سروسز اور چیف سیکریٹری کو بھیج دی ،لیکن سرکاری وکلا کی ترقی کا نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں ہوسکا۔ اس حوالے سے سرکاری وکلاسے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ نہ ہی کوئی آفس، فرنیچر اور نہ ہی کوئی سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کئے گئے ہیں ، ہمیں ایک کرسی اور ایک ٹیبل فراہم کی گئی ہے جبکہ فائلیں رکھنے کے لئے بھی کوئی خاطر خواہ انتظامات کئے گئے ہیں جس کے باعث اکثر اہم مقدمات کی فائلوں سے ضروری دستاویزات بھی غائب ہوجاتی ہیں۔ اس حوالے سے پراسیکیوٹر جنرل سندھ ایاز تنیو سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ 7 جون 2018 کو 60 کے قریب اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرز کو گریڈ 17 سے گریڈ 18 میں ترقی دی گئی ہے ،جس کی سمری چیف سیکریٹری کو بھیجی جاچکی ہے ،جبکہ سندھ ہائی کورٹ کا بھی حکم ہے کہ سرکاری وکلا کے الاؤنسز میں اضافہ کیا جائے اور اس حوالے سے اسٹرکچر بنایا جائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More