سپریم کورٹ نے امل عمر قتل کیس میں ڈاکٹروں سے رپورٹ مانگ لی
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ نے10سالہ امل عمر قتل ازخود نوٹس کیس میں وجہ موت جانچنے کے لیے ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی سے رپورٹ طلب کرلی۔مقتولہ کے والدین نے کمیٹی میں شامل ڈاکٹروں پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس مشیر عالم اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے نیشنل میڈیکل سینٹرکی انتظامیہ کو آج پیش ہونے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نہیں چاہتے کسی اور کے ساتھ ایسا ہو۔حکومت نے غفلت برتنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی؟ کسی کو بھی جی تھری رائفل پکڑانے کی اجازت نہیں دیں گے۔امل کے اہل خانہ کو معقول معاوضہ ملنا چاہیے۔بعد ازاں امل کے والدین نے میڈیا کو بتایا کہ این ایم سی انتطامیہ نے ہم پر ملبہ ڈال دیا کہ ہم بچی کو دوسرے اسپتال لے جانا چاہتے تھے، جو جھوٹ ہے۔اسی بنچ نے نادرا کے برطرف ملازمین کی درخواست پر چیئرمین نادرا کو ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔اسی بنچ نے ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق دائر درخواست پر کراچی اور سکھر کے درجنوں اسٹاف کی اصلیت کی انکوائری کی ہدایت کی ہے کہ معلوم کیا جائے کہ ملازمتیں جعلی دستاویزات پر تو نہیں ہوئی ہیں۔