کراچی(رپورٹ:ارشاد کھوکھر) آبادگاروں کے مفادا ت اور بینکوں کے اربوں کے قرضے کو تحفظ دینے کیلئے سندھ میں اومنی کی 8شوگرملیں عدلیہ کی زیر نگرانی چلانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے او راس کا طریقہ کار عدالت عظمیٰ وضع کرے گی ۔سندھ کی شوگر مل صنعت پر اومنی گروپ کا اثر ٹوٹنے کے بعد بعض شوگر ملز مالکان گنے کے نرخ طے ہونے سے قبل نومبرکے آغاز میں ہی ملوں کو چلانے پر تیار ہوگئے ہیں۔گنے کے نرخ طے کرنے والے بورڈ میں صوبائی وزیر تیمورتالپر کی جگہ ایم پی اے ذوالفقار علی شاہ کو نامزد کردیا ہے ۔گنے کی کرشنگ سیزن کے آغاز پر مختلف آبادگار تنظیموں نے سپریم کورٹ سے رجوع کرکے عدالت عظمیٰ کو بتایا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس ومنی لانڈرنگ تحقیقات کے سلسلے میں سندھ میں اومنی گروپ کی8شوگر ملیں سیل ہونے کی وجہ سے انہیں بھاری نقصان کا سامنا ہے ۔ آبادگاروں کی درخواست پر عدالت نے نیشنل بینک اور دیگر بینکوں سے رپورٹ طلب کی تھی۔نیشنل بینک نےعدالت کو بتایا ہے کہ اومنی گروپ کی شوگر ملوں کو اربوں کے قرضے دیئے گئے۔شوگر ملیں قرض کی رقم چینی بیچ کر لوٹانے کی پابند ہوتی ہیں ۔ یہ معاملہ سالانہ بنیادوں پر چلتا ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نےگزشتہ ہفتے اسلام آباد میں کیس کی سماعت کے دوران آبادگاروں کے مفادات و بینکوں قرضوں کی واپسی اور کاروبار کو تحفظ دینے کیلئے ملیں چلانے کیلئے ریسیورز مقرر کرنے کا حکم دیا تھا جن کے زیر انتظام ملیں چلائی جائیں گی۔قانونی ماہرین کے مطابق ریسیورزمقرر کئے جانے والوں کا تعلق عدلیہ سے ہوسکتا ہے۔ریسیور ملیں چلانےکے معاملے کی نگرانی کریں گے اور اومنی گروپ کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔ یہ ریسیور ہی ملوں میں آنے والے گنے کی رقم کی ادائیگی ، چینی کی پیدوارو ملازمین کی تنخواہوں سمیت بینکوں سے حاصل قرضوں و دیگر ریکارڈ کی نگرانی کریں گے۔اس سے ملوں کے اخراجات،نفع اور ٹیکس ادائیگی وغیرہ کی صورتحال بھی واضح ہوگی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے ہر باراومنی گروپ ہی گنے کی کرشنگ کے آغاز میں زیادہ تاخیر کاسبب بنتا تھا جس سے باقی مل مالکان بھی فائدہ اٹھاتے تھے اور اسی وجہ سے وہ اومنی گروپ کے زیر اثر رہتے تھے۔اس بارجعلی اکاؤنٹس و منی لانڈرنگ اسکینڈل سامنے آنے پر سندھ کی شوگر مل انڈسٹری پر اومنی گروپ کا اثر و رسوخ ٹوٹنے کی وجہ سے وہ سندھ حکومت کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری نہ کئے جانے کے باوجود15نومبر سے گنے کی کرشنگ اور نومبر کے آغاز پر بوائلر جلانے پر تیار ہو گئے ہیں۔ان ملوں میں مٹیاری سمیت مختلف شوگر مالکان شامل ہیں ۔شوگر مل مالکان کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال140 روپےفی من کے حساب گنا خریدیں گے تاہم بعدازاں مقرر کردہ امدادی قیمت پر گنے کی ادائیگی کریں گے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ سندھ میں گنے کے نرخ طے کرنے کے لئے وزیرزراعت کی سربراہی میں بورڈ کی تشکیل مکمل نہیں ہوسکی ہے ۔بورڈ میں آباگاروں اور شوگر ملز مالکان کے نمائندوں کے ساتھ سندھ اسمبلی کے اراکین کے بھی ممبر نامزد کئے جاتے ہیں ۔ اسپیکر سندھ اسمبلی نے پہلے جن میں خاتون ایم پی اے شاہینہ اور تیمور خان تالپر کو ممبر نامزد کیا تھا ۔تیمورخان تالپر کے وزیر بننے پر ان کی جگہ ذوالفقار علی شاہ ممبر بنائے گئے ہیں۔محکمہ زراعت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر زراعت کی آئندہ ہفتے وطن واپسی پر بورڈ کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔اس حوالے سے کین کمشنر سندھ اورمحکمہ زراعت کے حکام آبادگاروں اور شوگر ملز مالکان سے الگ الگ ملاقاتیں کرچکے ہیں۔شوگر ملز مالکان فی من گنے کی امدادی قیمت160چاہتے ہیں ۔ آبادگاروں نے فی من گنے کی امدادی قیمت 200روپے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ۔