امت رپورٹ
پنجاب کے پرائمری اسکولوں سے لے کر کالجوں تک میں ہیڈ ماسٹرز اور پرنسپلز کی اسامیاں تشویشناک حد تک خالی ہیں۔ گزشتہ تین برس سے سرکاری کالجوں میں پرنسپلز کے 132 عہدے خالی پڑے ہیں۔ اب پنجاب کے محکمہ ہائر ایجوکیشن نے ان عہدوں پر تقرریوں کا اعلان کردیا ہے ۔ جبکہ پنجاب کے سرکاری اسکولوں میں ہیڈ ماسٹرز اور اساتذہ کی 3580 اسامیاں پانچ سال سے خالی ہیں۔ پنجاب کے محکمہ تعلیم کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پہلے مرحلے میں کالجوں کے پرنسپل کے عہدوں پر گریڈ 19 اورگریڈ 20 کے اہل اساتذہ کی تقرری ممکن ہے۔ جبکہ گریڈ 20 کی تعیناتیاں چیف سیکریٹری کی سربراہی میں سلیکشن بورڈ کرتا ہے۔ اس حوالے سے سمری چیف سیکریٹری کو بھجوا دی گئی ہے اور تمام خالی اسامیوں پر تعیناتی کا عمل جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ پنجاب ہائر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے اس سال اپریل میں 145 پرنسپلز کی تقرری کا اعلان کیا تھا اور اس کیلئے متعلقہ کمیٹیوں کی سفارشات بھی جمع کرلی تھیں۔ سرکاری کالجز 3 سال سے زائد عرصے سے بغیر پرنسپل کے چلائے جارہے ہیں۔ محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب کی جانب سے ملنے والی خالی اسامیوں کی تفصیل سے معلوم ہوا ہے کہ خواتین کے ڈگری کالجوں میں پرنسپل اور وائس پرنسپل کے 89 اسامیاں خالی ہیں، جن میں سب سے زیادہ گوجرانوالہ ڈویژن کے گرلز کالجز ہیں۔ مجموعی طور پر طالبات کے کالجوں میں گریڈ 20 کی 19 اسامیاں اور گریڈ 19 کی 70 اسامیاں خالی ہیں۔ جبکہ طلبا کے کالجز میں گریڈ 20 کی 14 اور گریڈ 19 کی 29 اسامیاں خالی ہیں۔ لاہور ڈویژن کے 20 اور راولپنڈی ڈویژن کے 19 کالجوں میں پرنسپل اور وائس پرنسپل نہیں ہیں۔ بہاولپور ڈویژن میں طالبات کے 4 اور طلبا کے 3 کالجز، ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں طالبات کے 10 اور طلبا کے 3، فیصل آباد ڈویژن میں طالبات کے 7 اور طلبا کے 4، گوجرانوالہ ڈویژن میں 16 گرلز اور چھ بوائز کالج، لاہور ڈویژن میں خواتین کے 13 اور طلبا کے 7، ملتان ڈویژن میں خواتین کے8 اور طلبا کے 5، راولپنڈی ڈویژن میں خواتین کے 12 اور طلبا کے 7، ساہیوال ڈویژن میں خواتین کے 5 اور طلبا کے 2، اور سرگودھا ڈویژن میں طالبات کے 11 اور طلبا کے 6 کالجز میں پرنسپل نہیں ہیں ۔گریڈ 19 کی مجموعی طور پر 99 اسامیاں اور گریڈ 20 کی 33 اسامیاں خالی ہیں۔ پرنسپلز کی کمی سے پنجاب کا لاہور ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہے۔ ذرائع کے بقول صرف یہی نہیں کہ کالجوں کے سربراہان کے عہدے خالی ہیں بلکہ پنجاب کے سرکاری اسکولوں میں بھی پانچ سال سے ہیڈ ماسٹر اور اساتذہ سمیت اہم عہدے خالی پڑے ہیں، اور ان عہدوں پر تقرریوں کیلئے پنجاب کے محکمہ تعلیم کی جانب سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق پنجاب کے سرکاری اسکولوں میں ہیڈ ماسٹر، ڈپٹی ہیڈ ماسٹر، سینئر ہیڈ ماسٹر اور پرنسپلز کی 3580 اسامیاں خالی پڑی ہیں، جن پر تقرریوں کا اعلان بھی نہیں ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسکولوں میں جونیئر اساتذہ کو ہیڈ ماسٹر کا چارج دینے کے باعث ’’پڑھو پنجاب، بڑھو پنجاب‘‘ کی داخلہ مہم بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ تعلیمی سربراہان کی تقرریاں نہ ہونے سے نہ صرف انتظامی و مالی امور شدید متاثر ہورہے ہیں بلکہ شرح خواندگی کے مطلوبہ نتائج بھی حاصل نہیں ہو سکے۔ اس وقت پنجاب بھر میں ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کے سربراہان کی منظور شدہ اسامیوں کی کل تعداد 7942 ہے۔ جن میں 3580 اسامیاں تاحال خالی ہیں۔ گریڈ 17 میں ڈپٹی ہیڈ ماسٹر کی منظور شدہ اسامیاں 172 ہیں جبکہ 80 اسامیاں خالی ہیں۔ گریڈ 18 میں ہیڈ ماسٹر کی منظور شدہ اسامیاں 4203 ہیں تاہم 2659 اسامیاں خالی ہیں۔ گریڈ 19 میں سینئر ہیڈ ماسٹر کی منظور شدہ اسامیاں 1736 جبکہ 423 اسامیاں خالی ہیں۔ اسی طرح گریڈ 20 میں پرنسپل کی منظور شدہ اسامیاں 1331 ہیں، جبکہ 351 اسامیاں خالی ہیں۔ اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے ملنے والے اعدادوشمار کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور، قصور، شیخوپورہ، گوجرانوالہ، ملتان، راولپنڈی، ڈی جی خان اور فیصل آباد سمیت صوبے کے 36 اضلاع میں گریڈ 17 کے ڈپٹی ہیڈ ماسٹر، گریڈ 18 میں ہیڈ ماسٹر، گریڈ 19 میں سینئر ہیڈ ماسٹر اور گریڈ 20 میں پرنسپل کی تقرریاں بروقت نہ ہونے سے سرکاری اسکولوں میں انتظامی و مالی امور شدید متاثر ہو رہے ہیں اور قائم مقام چارج دینے سے نہ صرف تعلیمی اداروں میں امتحانی نتائج میں ناقص کارکردگی سامنے آرہی ہے، بلکہ اساتذہ کے اندر سیاسی گروہ بندیاں بھی فروغ پار رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی غفلت اور عدم توجہی کے سبب پنجاب بھر کے 36 اضلاع میں انتظامی عہدوں پر عدم تعیناتیوں سے شرح خواندگی کے100 فیصد نتائج بھی حاصل نہیں ہوسکے۔
٭٭٭٭٭