لاہور( امت نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک/ایجنسیاں) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھگڑا مجھ سے ہے اور پکڑا میرے دوستوں کوجارہا ہے۔ٹریڈنگ اکاؤنٹس کوجعلی بنادیا گیا۔ یہ دبائو 18 ویں ترمیم کو ختم کرانے کے لیے ڈالا جارہا ہے۔میری حراست کی خبرنئی بات نہیں ہو گی۔حکومت گرا کر مسئلے اپنے گلے میں ڈالنا نہیں چاہتے۔ہم زیادہ محب وطن ہیں۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ تیس سال سے میری کردار کشی ہو رہی ہے، پرویز مشرف کے دور میں 5 سال جیل میں گزارے، حالیہ عام انتخابات میں بھی مجھ پر حملے کیے گئے۔ سندھ کو چھیننے کی کوشش کی گئی ،جس میں ناکام ہوئے، جن دوستوں کو ذاتی کام کے لیے فون کیا انہیں اٹھالیا گیا۔ یہ ہرطرف سے مجھ پر حملہ کیوں کررہے ہیں، جن دوستوں نے سندھ میں انڈسٹریلائزیشن میں مدد کی انہیں اٹھایا گیا ہے۔ ایک دوست کو میں نے صرف اس لیے فون کیا کہ معلوم کروں فصل کیسی ہوئی ہے۔ اس کو بھی اٹھا لیا گیا، ٹنڈوالٰہیار میں صنعت سازی کے لیے دوست سے رابطہ کیا تو انہیں بھی اٹھالیا گیا۔ کوشش کروں گا سارے پاکستان کو ان شکنجوں سے بچا سکوں۔آصف زرداری نے کہا میں سوچ رہا تھا کہ ایف آئی اے مجھ پر ڈیڑھ کروڑ روپے کا کیس کیوں ڈال رہی ہے؟ٹریڈنگ اکاؤنٹس کو جعلی اکاؤنٹس بنا دیا گیا، جھگڑا مجھ سے ہے اور پکڑا میرے دوستوں کو جارہا ہے، اب مجھے سمجھ آیا کہ یہ 18ویں ترمیم کا جھگڑا ہے اور یہ ڈرامہ اس لیے کیا جارہا کہ یہ لوگ 18 ویں ترمیم ختم کروانا چاہتے ہیں۔18 ویں ترمیم کا سب سے زیادہ فائدہ پنجاب کو ہوا۔ اسی کے باعث شہباز شریف نے لاہور میں ترقیاتی کاموں پر پیسہ خرچ کیا۔سابق صدر نے کہا کہ جو لوگ آمریت کے دور کی ایکٹنگ کر رہے ہیں وہ بہت بڑے اداکار ہیں، یہ جیسا کریں گے ویسا ہی بھریں گے،تمہارے پاس مینڈیٹ ہے نہ تمہاری سوچ ہے اور نہ تمہیں سکھایا گیا ہے، سوچنا پڑتا ہے، ان کی چالاکیوں کو سامنے لانا پڑتا ہے۔ یہ لوگ ہوش کے ناخن لیں،خود توبنی گالہ سے نیچے آتے نہیں،آصف زرداری نے کہا کہ اگر آپ صبح اخبار میں پڑھ لیں کہ مجھے گرفتار کرلیا گیا تو کیا یہ کوئی نئی بات ہوگی؟انہوں نے کہا میں حکومت سے این آر او کیوں مانگوں گا؟ میں نے مشرف سے بھی این آر او نہیں مانگا اور اپنے کیسز ویسے ہی جیتے ہیں۔ این آر او کی ہمیں نہیں پرویز مشرف کو ضرورت تھی۔آصف زرداری نے کہا کہ نہ نواز شریف کو میری ضرورت ہے، نہ مجھے ان کی، دونوں کی اپنی جماعتیں ہیں۔ مجھے نہیں پتہ کہ نواز شریف سے ملاقات ہوگی بھی یا نہیں۔ مولانا فضل الرحمن کوشش کررہے ہیں کہ 31 اکتوبر کو اے پی سی بلائیں، اگر نواز شریف اس میں شریک ہوئے تو شاید ملاقات بھی ہوجائے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اے پی سی بلانے کا مقصد ہرگز نہیں کہ حکومت کو گرایا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے، حکومت کو گرا کر ان کے مسئلے اپنے گلے ڈالنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ حکومت گرانا مشکل نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ حکومت خود تھک جائے۔آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے قانون کی عزت کروانی ہے، ہم عدلیہ کے خلاف نہیں،انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، حکومت کو بیل آؤٹ پیکج ملنے پر میں خوش ہوں، اگر عوام سے بوجھ کم ہوگا تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ چین بھی پاکستان کا دیرینہ دوست ہے، دوستی کے اس گلدستے میں ہم نے بھی حصہ ڈالا ہے۔سابق صدر نے مزید کہا کہ ہم نے پشتونوں کوشناخت دی، ہم نے ہر کام سوچ سمجھ کر کیا۔ہمارے ہر فیصلے کے پس منظر میں سوچ اور نظریہ تھا، آپ تسلیم نہ کریں لیکن بلوچستان میں شورش موجود ہے۔آصف علی زرداری نے نام لیے بغیر کہا کہ ’ہم بھی اتنے ہی محب وطن ہیں جتنے آپ، شاید آپ سے زیادہ محب وطن ہیں۔انہوں نے عندیہ دیا کہ قانون سازی ہمارا کام ہے ۔ اس لیے تمام امور ہمیں نمٹانے دیں اور ہم یہ پارلیمنٹ میں لڑ جھگڑ کر کرلیں گے۔ عمران خان سے پارلیمنٹ کے علاوہ کہیں ملاقات نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ ریاست کو باہر سے نہیں، اندر سے زیادہ خطرہ ہے، 5 سال صدر رہا لیکن کرپشن کا کوئی داغ نہیں لگا۔اسرائیلی طیارے کی پاکستان میں لینڈنگ کی چلنے والی خبروں سے متعلق سوال پر سابق صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی طیارے کی آمد کی میرے پاس کوئی اطلاع نہیں ، مگر یہ نا ممکن نہیں۔قبل ازیں لاہور میں پیپلز لائرز فورم کا کنونشن ہوا جس میں آصف زرداری نے بھی شرکت کی۔ کنونشن میں 11 نکاتی قرارداد منظور کی گئی جو لطیف کھوسہ نے پیش کی تھی۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھٹوازم پر عمل کرکے ہی خلق خدا کے حقوق کا حقیقی معنوں میں تحفظ کیا جاسکتا ہے۔
٭٭٭٭٭
کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کو جیل میں بی کلاس فراہم کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ جو قوم کا پیسہ چوری کررہے ہیں انہیں بی یا سی کلاس دے دیں؟عدالت نے اومنی گروپ کی شوگرملز سے 11ارب کی چینی غائب ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انور مجید سے تحقیقات کا حکم دیدیا۔ ایف آئی اے نے انور مجید کے دوسرے بیٹے نمر مجید کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس مشیر عالم اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بنچ نے ہفتے کو میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت اومنی گروپ کی شوگر ملوں سے منجمد چینی غائب ہونے کا معاملہ سامنے آیا۔چیف جسٹس نے اومنی گروپ کی شوگر ملوں میں منجمد چینی کے غائب ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم کے اثاثوں کے 14 ارب میں سے 11 ارب روپےکی چینی غائب کردی گئی،کہاں تھی ایف آئی اے اور پولیس؟ کن ٹرکوں پرمال ڈال کرغائب کردیاگیا، کون کون شامل تھا؟چیف جسٹس کے استفسار پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ 9 شوگر ملیں اومنی گروپ کی چھتری تلے چل رہی ہیں۔ چینی غائب کرنے پر اومنی گروپ کے خلاف 9 مقدمات درج ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کون کون سی شوگر ملوں سے چینی غائب کی گئی؟ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ نوڈیرو شوگرمل، باندھی شوگر،کھوسکی شوگر، انصاری شوگر، ٹنڈوالہ یار شوگر، باوانی شوگر، نیودادو شوگر، لارڈ شوگر اور چمڑشوگر مل شامل ہیں۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ شوگرملوں کے چیف ایگزیکٹو کون ہیں؟ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ اومنی گروپ کے مالکان ہی ہیں، اومنی گروپ کے کچھ دفاتر کراچی اور کچھ اندرون سندھ میں ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایف آئی اے نے ان شوگر ملوں پر پہرے دار کیوں نہیں لگائے؟ اگر کوئی مسئلہ تھا تو ایف آئی اے ہمیں درخواست دیتا۔ایف آئی اے نے بتایا کہ چینی غائب کرنے والوں میں انور مجید شامل ہوسکتے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انور مجید تو جیل میں ہیں، جائیں جیل جاکر انور مجید سے تحقیقات کریں۔عدالت نے اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو اور دیگر حکام کو طلب کرلیا جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ اومنی گروپ کے سارے معاملات ہم خود دیکھیں گے۔دوران سماعت اومنی گروپ کے وکیل نے کہا کہ ہماری درخواستوں پر نظرثانی کی جائے اور انور مجید کو جیل میں بہتر کلاس کی سہولت فراہم کی جائے۔اومنی گروپ کے وکیل کی استدعا پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے چوری سامنےآچکی ہے اور اب بھی جیل میں بہتر کلاس مانگ رہے ہیں؟ جو قوم کا پیسہ چوری کررہے ہیں انہیں بی یا سی کلاس دے دیں؟ بہتر کلاس سے اوپر کی کوئی کلاس ہے تو بتائیں؟۔اومنی گروپ کے وکیل نے کہا کہ انور مجید کو اے کلاس کی سہولت بھی دی جاسکتی ہے ۔اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اتنا مذاق مت کریں، مسئلہ بتائیں، تمام درخواستیں مسترد کرتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے قصہ ساروان نہیں سننا، جو سننا تھا وہ سن چکے۔دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ جیسے ہی ہم عدالت سےنکلتے ہیں اومنی گروپ کے ڈائریکٹرز اپنے موبائل فون بند کردیتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ مجھے ایک اور بات پتہ چلی وہ مزیدتشویش ناک ہے، جتنے بھی اومنی گروپ کے لوگ جیل میں ہیں وہ موبائل فون استعمال کررہے ہیں۔ اومنی گروپ کے جیل میں موجود تمام لوگوں سے موبائل فون چھین لیے جائیں، وہ لوگ جیل کے اندر بیٹھ کر احکامات دے رہے ہیں۔ آئی جی جیل خانہ جات نے موبائل فون نہ چھینے تو ان کے خلاف ایکشن لیں گے۔اومنی گروپ کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے اومنی گروپ کے ڈائریکٹر کو گرفتار نہ کرے تو آج ہی بیان ریکارڈ کرائیں، ایف آئی اے اومنی گروپ سےکوئی تفتیش کرناچاہے کرسکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے کا معاملہ ہے ہم انہیں کوئی ہدایت نہیں دے سکتے، جوغیر قانونی کام میں ملوث ہیں ۔ ان کےخلاف قانون کےمطابق مقدمہ درج کیا جائے۔سماعت کے موقع پر نیشنل اور سندھ بینک کے وکلا پیش ہوئے اور بتایا کہ دونوں بینکوں نے اپنے قرضوں کی وصولی کے لیے اومنی گروپ کے خلاف متعلقہ فورم پر کیس داخل کردئیے ہیں ۔ نیشنل بینک اور سندھ بینک نے اومنی کی 7 شوگر ملوں کے خلاف 14 کرمنل کمپلین داخل کی ہیں ۔ نیشنل بینک نے 7 اور سندھ بینک نے بھی 7 کمپلین داخل کی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔عدالت نے ایف آئی اے سے اومنی گروپ کا مکمل ریکارڈ 30 اکتوبر کو طلب کرلیا۔بعد ازاں عدالت نے اومنی گروپ کے وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی کردی۔دوسری جانب ایف آئی اے نے انور مجید کے دوسرے بیٹے نمر مجید کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر سے گرفتار کرلیا۔ایف آئی اے حکام کے مطابق نمر مجید 11 ایف آئی آر میں مطلوب تھا، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 11 ارب روپے کی بطور گارنٹی لی گئی چینی غائب کردی تھی۔ دریں اثنااومنی گروپ کے خلاف جاری تحقیقات کے حوالے سے سندھ حکومت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی سفارش پر فیصلہ کرتے ہوئے انورمجید اور اومنی گروپ کو دی جانیوالی سبسڈی فوری طور پرروک دی ہے۔سندھ حکومت ٹریکٹرمینوفیکچرنگ، شوگرانڈسٹری، کیپٹوپلانٹ کی مد میں سبسڈی دے رہی تھی۔
٭٭٭٭٭