ایس اے اعظمی
فطرت میں اسلام دشمنی لے کر پیدا ہونے والے یہودیوں نے فلسطین کا زیتون چرانا شروع کر دیا۔ نابلوس اور سلفیت سمیت دیگر مقامات پر زیتون کی فصلوں سمیت تیل بھی گاڑیوں میں لاد کر غیر قانونی یہودی آبادیوں کو پہنچایا جا رہا ہے۔ جبکہ نقصان پر آواز اٹھانے والے فلسطینیوں کو فصلیں اور باغات تباہ کردینے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ گزشتہ دنوں رات کے وقت یہودی غنڈوں نے فلسطینیوں کے باغات میں گھس کر زیتون کے سینکڑوں درخت کاٹ ڈالے اور متعدد کو آگ لگا کر خاکستر کر دیا۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت کی ناک کے نیچے غیر قانونی یہودی آباد کاروں میں چوری کی عادت اس قدر پختہ ہوچکی ہے کہ وہ ملازمت کرنے یا محنت کی کمائی کھانے کے بجائے فلسطینی مسلمانوں کی زیتون کی فصلیں، مویشی اور سامان چرانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ دوسری جانب فلسطینیوں کا لاکھوں ڈالرز کا زیتون کا پھل اور تیل چرانے والے یہودیوں کے اس ’’مشغلے‘‘ کا علم رکھنے کے باوجود اسرائیلی حکومت نے ان کے سر پر دست شفقت رکھا ہوا ہے اور ان کیخلاف انسانی حقوق کے اداروں کی شکایات پر بھی کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جاتی۔ واضح رہے کہ غزہ سمیت الخلیل کے متعدد سرحدی قصبوں میں اسرائیلی فوجی اور آباد کار فلسطینیوں کی بھیڑیں اور گدھے چوری کرکے دوسرے مقامات پر فروخت کرچکے ہیں۔ اسرائیلی جریدے حارث نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ 2018ء میں فلسطینیوں کے متعدد دیہات اور قریوں میں لاکھوں ڈالرز کی زیتون کی فصلیں یہودیوں نے ہتھیالی ہیں اور فلسطینی پورا سال محنت مشقت کرکے بھی زیتون کی فصل سے اپنا حصہ نہ پاسکے۔ فلسطینی نیوز پورٹل فلسطین انفو نے بتایا ہے کہ نابلوس اور سلفیت شہروں کے درمیان فلسطینیوں کے متعدد زیتون کے باغات اور کھلیان ہیں، جہاں فلسطینیوں کی لاکھوں کی زمینیں اور زیتون کے باغات ہیں اور ان سے ان کو صدیوں سے روزی روٹی میسر ہے لیکن اسرائیلی حکومت کے زیر اثر ایک منظم منصوبہ بندی سے 17 برس قبل ایک یہودی غیر قانونی بستی حیفادگیلات بنائی گئی اور سینکڑوں صہیونی سیکورٹی فورسز کو بستی کی حفاظت کیلئے مقرر کیا گیا، جن کی چھتری تلے یہودیوں دھڑلے سے فلسطینیوں کے زتیون کے باغات سے پھلوں اور تیل چوری کرنے میں مشغول ہیں۔ ایک مقامی فلسطینی ابو عصید نے بتایا ہے کہ حیفاد گیلات نامی اس ناجائز بستی کے چور یہودیوں نے ان کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے بھی اس سلسلہ میں تسلیم کیا ہے کہ حیفاد گیلات نامی یہ یہودی بستی صدیوں سے ایستادہ فلسطینی قصبوں ’’صرہ‘‘ اور ’’اماتین‘‘ کو مسمار کرکے بنائی گئی تھی اور بعد ازاں اسرائیلی حکام نے خود ہی اس بستی حیفاد گیلات کو غیر قانونی بستیوں میں شمار کرلیا تھا اور اس کو پانی بجلی کی سہولیات فراہم کرنے سے منع کردیا تھا لیکن اس بستی میں موجود ایک معروف یہودی غنڈے رزیل شیفاح نے اسرائیلی پولیس کی مدد سے اپنے کئی مسلح ساتھیوں کے ساتھ ایک گینگ بنا کر چوری چکاری شروع کردی تھی اور 2017ء میں مقامی فلسطینی کسانوں اور باغبانوں کا جینا حرام کردیا تھا، جس سے تنگ آکر مقامی فلسطینی نوجوانوں نے حماس کے ایک معروف عسکری ونگ القسام بریگیڈ سے رابطہ کرکے یہودی چوروں کی شکایات کی تھیں۔ ان شکایات پر ایکشن لیتے ہوئے القسام بریگیڈ کے ایک نوجوان احمد نصر جرار نے اپنے ساتھی مجاہدین کے ساتھ حیفاد گیلات بستی میں گھس کر حملہ کیا اور یہودی غنڈے رزیل شیفاح کو ہلاک کر دیا تھا، جس کی وجہ سے یہودی چور گروہ کی سرگرمیاں عارضی طور پر رُک گئی تھیں اور یہودی غنڈے اپنے کمین گاہوں میں دبک کر بیٹھ گئے تھے۔ لیکن اسرائیلی حکومت کی آشیر باد کے تحت اس چور گروہ کی سرگرمیاں ایک بار پھر شروع ہوگئی ہیں اور اسرائیلی حکومت نے ایک حکم نامہ کے تحت غیر قانونی قرار دی جانے والی یہودی بستی حیفاد گیلات کو پھر سے قانونی آبادیوں کی فہرست میں ڈال دیا ہے اور اس بستی کے سربراہ غنڈے رزیل کی موت کے بعد یہاں بجلی اور پانی کی فراہمی کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ ایک مقامی زیتون کاشت کار فلسطینی نوجوان نے بتایا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں میں یہودیوں کے چور گروہ کی سرگرمیاں شرو ع ہوچکی ہیں اور اس سال زیتون کی فصلیں پھر سے بہت اچھی ہوئی تھیں۔ لہٰذا ہمیں اُمید تھی کہ ہم بہتر فصلوں کی وجہ سے اچھا مال کمائیں گے لیکن یہودی چوروں کی وجہ سے ہمیں کچھ حاصل نہیں ہوسکا ہے اور صرف ایک قصبہ کے باغات میں سے 200 درختوں کو یہودی چوروں نے رات کے اندھیرے میں دھاوا بول کر آگ لگا دی جس سے لاکھوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ ان کا خاندان الخنادق میں رہتا ہے، جہاں صرف ان کے گھرانے کے نقصان کا جائزہ لیا جائے تو علم ہوتا ہے کہ ہمارے گھر سے ملحق فارمز میں زیتون کے تیار تیل کے 40 ڈرمز چوری کئے گئے ہیں اور 50 درخت کاٹ کر تباہ کئے گئے ہیں۔ ال خنادق سے متصل علاقہ میں موجود فلسطینی کسان عبد الرحمن کا بھی یہی دکھڑا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی آشیر باد کے نتیجہ میں ہماری زمینیں اور باغات کو غیرقانونی یہودی آباد کار مسلسل تاراج کرتے ہیں۔ ہماری نقل و حرکت اور سرگرمیوں پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں لیکن چور یہودی غنڈوں کو کھلا گھومنے اور بدمعاشی کا حق حاصل ہے ۔