تحریک لبیک کے مشتعل کارکن قیادت کی کال کے منتظر

0

مرزا عبدالقدوس
الیکشن میں دھاندلی کے خلاف تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے اور وہ اپنی قیادت کی کال کے منتظر ہے، جس نے مرکزی شوریٰ کا اجلاس گزشتہ رات دس بجے لاہور میں طلب کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق تحریک لبیک کی قیادت کی جانب سے آج اہم فیصلوں کا اعلان متوقع ہے۔ تحریک کے رہنمائوں کی جانب سے مرکزی قیادت کو دھاندلی کیخلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کی تجویز پیش کی گئی ہے، اور یہ کہ دھرنوں کے آپشن پر بھی غور کیا گیا۔ تحریک لبیک کے امیر علامہ خادم حسین رضوی کے بقول الیکشن میں دھاندلی نہیں، بلکہ ’’دھاندلا‘‘ ہوا ہے، جس کی کوئی نظیر اس سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے علامہ خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ ’’الیکشن کمیشن نے پاکستان اور پاکستانی قوم کے ساتھ سنگین مذاق کیا ہے۔ اگر الیکشن کمیشن کے علاوہ کوئی اور قوت، ادارہ یا حکومت اس ’’دھاندلے‘‘ میں ملوث ہے تو اس کی نشاندہی کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ کیونکہ صاف شفاف انتخابات کرانا اور سب کے لیے قابل قبول الیکشن کرانا اسی کی ذمہ داری تھی، جس میں وہ ناکام رہا ہے۔ اللہ اور قوم ایسے لوگوں کو معاف نہیں کرے گی۔ ہم دعا بھی کریں گے کہ قوم کا مینڈیٹ چوری کر کے اس کے ساتھ مذاق کرنے والے اپنے انجام کو پہنچیں‘‘۔ ایک سوال پر علامہ خادم حسین نے بتایا کہ شوریٰ کے فیصلوں کے مطابق آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے اور نبی کریمؐ کا دین تخت پر لانے کے لئے جاری جدوجہد میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
تحریک لبیک پاکستان کے ذرائع کے مطابق پورے ملک میں ٹرن آئوٹ میں جو اضافہ ہوا، وہ اس کے امیدواروں کی وجہ سے ممکن ہوا۔ تحریک لبیک کے ووٹرز قافلوں اور ٹولیوں کی شکل میں پولنگ اسٹیشنز پر گئے۔ لیکن جب شام کے بعد رزلٹ سامنے آنے لگے تو کہیں سے دس اور کہیں سے پندرہ ووٹ اس کے امیدواروں کے ظاہر کئے گئے۔ تحریک لبیک کے پولنگ ایجنٹوں کو فارم 45 جو تصدیق شدہ رزلٹ ہوتا ہے، وہ بھی نہیں دیا گیا۔ تحریک لبیک کے مرکزی سیکریٹری نشر و اشاعت پیر محمد اعجاز اشرفی نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری جدوجہد کا مقصد نبی اکرمؐ کے دین کو تخت پر لانا اور ملک میں قرآن و حدیث کی تعلیمات پر عمل کرانا ہے۔ ختم نبوت اور تحفظ ختم نبوت کے ایجنڈے پر ہم نکلے تھے۔ جب ہم نے دیکھا کہ اس ملک کے حکمران ہی ختم نبوت سے مخلص نہیں اور ان کا ایجنڈا بیرونی اور غیر مسلم قوتوں کی آشیرباد حاصل کرنا ہے تو ختم نبوت، نظریہ پاکستان اور خوش حال پاکستان و مضبوط پاکستان کا بیس نکاتی ایجنڈا ہم نے پیش کیا اور سیاسی عمل کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا، تاکہ اپنے اس ایجنڈے پر عمل کرا سکیں۔ ہماری قیادت کا مقصد قطعاً حصول اقتدار نہ تھا اور نہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی یا پیر محمد افضل قادری نے صرف رہنمائی اور جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا اور انتخابی سیاست کا حصہ نہیں بنے۔ ہمارے پورے ملک میں ووٹ ہیں اور اللہ کے فضل و کرم سے اور نبی کریمؐ سے عشق کی وجہ سے پہلے دن سے ہی ہماری جماعت ملک گیر جماعت بن گئی۔ ہم نے اپنی جدوجہد اور عمل کے ذریعے بھی اپنے ایجنڈے اور منشور کی مخالف قوتوں پر دھاک بٹھا دی ہے اور وہ حیرت زدہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب وہ ہمارا راستہ روکنے کے لیے ہر جائز ناجائز حربہ استعمال کر رہی ہیں۔ لیکن ہمیں اپنے راستے اور منشور کے حصول کے لیے جدوجہد سے کوئی نہیں روک سکتا‘‘۔ ایک سوال پر پیر محمد اعجاز اشرفی کا کہنا تھا کہ ’’کراچی، لاہور، شیخو پورہ، اٹک، راولپنڈی، مظفر گڑھ اور رحیم یار خان سمیت کئی مقامات پر ہمارے ووٹوں کی تعداد کئی پولنگ اسٹیشنز پر دیگر امیدواروں سے زیادہ تھی۔ لیکن ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی اور ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو نتائج ہی نہیں دیئے گئے۔ کئی پولنگ اسٹیشنز پر رات بارہ سے ایک بجے تک ہماری خواتین ایجنٹس رزلٹ کے انتظار میں بیٹھی رہیں، لیکن انہیں فارم 45 نہیں دیا گیا۔ ہم اس کا ذمہ دار الیکشن کمیشن کو سمجھتے ہیں، جو صاف شفاف الیکشن کرانے کا ذمے دار اور اس سارے عمل کا نگراں ادارہ تھا اور ہے‘‘۔
تحریک لبیک پاکستان کے ذرائع کے مطابق جس طریقے سے اس کا اسمبلیوں میں داخلے کا راستہ روکا گیا، یہ اس کے لیے ناقابل برداشت اور توہین آمیز ہے۔ گرلز ہائی اسکول غازی روڈ لاہور میں اس کے ایک جواں سال کارکن علی نے پولنگ کے دوران دھاندلی کی نشاندہی کی تو ایک سیکورٹی افسر اسے اندر لے گیا، جہاں اس پر تشدد کیا گیا اور اسے حکم دیا گیا کہ خبردار آئندہ اس طرح کی بات کی۔ ان ذرائع کے مطابق تحریک لبیک کی قیادت شوریٰ اجلاس کے بعد اس طرح کے بہت سے واقعات اور ان پولنگ اسٹیشنز کی ثبوت کے ساتھ نشاندہی کرے گی، جہاں اس کے نتائج تبدیل کئے گئے اور اس کے ساتھ ہی آئندہ کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کیا جائے گا۔ تحریک لبیک کو عالمی قوتوں کے اشارے پر دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے، لیکن وہ ایسی کوششوں کو ناکام بنائے گی اور حضور نبی کریمؐ کے دین کو تخت پر لاکر دم لے گی۔ ذرائع کے بقول ملک بھر میں تحریک لبیک کے لاکھوں کارکنان قیادت کی کال کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ ان کارکنوں اور قیادت نے فیض آباد دھرنے میں اپنے اخلاص اور بہادری کا ثبوت فراہم کر دیا تھا، اب یہ ملک بھر میں پھیلے ہوئے کارکن الیکشن میں دھاندلی پر مشتعل ہیں دھرنا دینے سمیت ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ ایک سوال پر بتایا گیا کہ دھاندلی کے خلاف دیگر جو جماعتیں احتجاج کا پروگرام بنا رہی ہیں، ان سے مل کر مشترکہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ بھی مرکزی شوریٰ کرے گی اور اس حوالے سے بھی اعلان آج ہی کیا جا سکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More