داتا دربار عرس میں روزانہ ہزاروں دیگیں پکتی ہیں

0

نجم الحسن عارف
لاہور میں حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کا نو سو پچھترواں سالانہ عرس شروع ہو گیا ہے۔ جس کا افتتاح چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کیا۔ تین روز جاری رہنے والے اس عرس میں حکومت کی جانب سے ایک کروڑ روپے کا لنگر مختص کیا گیا ہے۔ جبکہ مخیر افراد کی جانب سے بھی زائرین کیلئے کروڑوں روپے کے کھانے کا انتظام کیا جاتا ہے اور یہ کہ تینوں روز دودھ کی سبیلوں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ عرس کیلئے سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔ داتا دربار تک آنے والے ٹریفک کے راستے بند کر کے متبادل روٹ بنا دیئے گئے ہیں۔ جبکہ دربار کے اطراف میں تقریباً ایک کلومیٹر تک تمام داخلی راستوں پر خاردار تاریں بچھا دی گئی ہیں۔ ان داخلی راستوں کے کنارروں پر زائرین کیلئے واک تھرو گیٹس نصب کئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں میٹل ڈیٹیکٹرز کی مدد سے بھی زائرین کی چیکنگ کی جا رہی ہے۔ شہر میں ہائی سیکورٹی کا یہ نظام کم از کم اگلے تین دن تک رہے گا۔ تاکہ ایک طرف عرس کی تقریبات پوری حفاظت سے اختتام پذیر ہو سکیں اور دوسری جانب چہلم حضرت امام حسینؓ کی تقریبات کے موقع پر سیکورٹی میں کسی قسم کا رخنہ نہ آئے۔ واضح رہے کہ عرس اور چہلم کے فوری بعد سالانہ تبلیغی اجتماع کے لئے بھی سیکورٹی سخت رکھی جائے گی۔
عرس کے لئے آنے والے زائرین میں عام لوگوں کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی کی اہم شخصیات اور اعلیٰ حکومتی و سرکاری حکام بھی شامل ہیں۔ عرس کی تین روزہ تقریبات کا باقاعدہ افتتاح چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھا کر کیا۔ جس کے ساتھ ہی 975 واں سالانہ عرس باضابطہ طور پر شروع ہو گیا۔ چیف جسٹس کی داتا دربار آمد کے موقع پر بھی خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ مجموعی طور پر عرس کی سیکورٹی کے لئے لگ بھگ دو ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ یہ اہلکار دربار کے اندر اور گرد و پیش میں جگہ جگہ اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔ عرس شروع ہونے سے ایک روز قبل ہی ان اہلکاروں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں۔
’’امت‘‘ کے ذرائع کے مطابق اگلے تین روز شہر لاہور میں بطور خاص سیکورٹی کے حوالے سے بہت اہم اور حساس رہیں گے، کہ داتا دربار میں عرس کی سرگرمیوں کی تکمیل کے آخری روز چہلم حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں روایتی جلوس برآمد ہو گا۔ اس لیے مقامی انتظامیہ نے عرس اور چہلم کے لئے حفاظتی انتظامات کو باہم مربوط کر دیا ہے، تاکہ دونوں اہم سرگرمیوں کے درمیان سماج دشمن عناصر کو کسی بھی موقع پر تخریبی کارروائی کر نے کا موقع نہ ملے۔ کمشنر لاہور مجتبیٰ پراچہ نے ایک خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان دنوں کے لئے حفاطتی پلان کا جائزہ لیا۔ اس پس منظر میں ایک جانب شہر میں جگہ جگہ پولیس ناکوں اور پولیس تعیناتی کا خصوصی اہتمام کیا گیا تو دورسی جانب سیف سیٹی منصوبے کے تحت شہرکے گلی کوچوں، اہم مقامات اور زائرین و شرکائے جلوس کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ان دونوں اہم مذہبی سرگرمیوں کے ساتھ ہی رائیونڈ میں سالانہ تبلیغی اجتماع کا پہلا مرحلہ شروع ہو جائے گا۔ یوں شہر اور اس کے داخلی و خارجی راستوں پر ہائی سیکورٹی الرٹ کی یہ پوزیشن مسلسل ایک ہفتہ سے زائد تک جاری رہے گی۔ ذرائع کے مطابق سیکورٹی کے حوالے سے اس حساس عشرے میں مذہبی اداروں، مساجد، اعلیٰ سرکاری دفاتر و عمارات کے علاوہ تمام پبلک مقامات کی بطور خاص نگرانی کی جا رہی ہے۔ نیز شہر میں مرکزی سطح پر قائم کیے گئے کنٹرول روم کی مدد سے پورے شہر کی سیکورٹی مانیٹرنگ سخت کر دی گئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ عرس کی تقریبات کے دوران سینکڑوں ملکی و غیر ملکی علما، دینی اکابر اور مشائخ حضرات شرکت کریں گے۔ نیز پاکستان کے بیسیوں درباروں اور خانقاہوں سسے وابستہ شخصیات بھی بڑی تعداد میں عرس میں شریک ہوں گی۔ اس موقع پر مہمانوں اور زائرین کی حفاظت یقینی بنانے اور کسی بھی مشکوک شخص پر نظر رکھنے کے لئے تقریبات ایک سو کے قریب خفیہ کیمرے دربار کے اندر اور باہر نصب کئے گئے ہیں۔ خواتین پولیس اہلکاروں کی خدمات بھی بطور خاص حاصل کی گئی ہیں، تاکہ خواتین زائرین کو بھی مکمل تحفظ میسر رہے۔ دربار کے اندر اور باہر نصب کیے گئے خفیہ کیمروں کی مدد سے لنگر خانے میں لنگر کی تقسیم اور دودھ کی سبیلوں پر دودھ کے لئے لگی لمبی قطاروں کی بھی مانیٹرنگ کی جائے گی۔ جبکہ دربار کے داخلی و خارجی دروازوں کی بھی مانیٹرنگ کی جائے گی۔ دربار کے ذرائع کے مطابق عرس میں پنجاب سمیت ملک بھر سے آنے والے لاکھوں زائرین کے لئے وسیع لنگر کا اہتمام کیا گیا ہے اور لنگر ہمہ وقت دستیاب ہو گا۔ سرکاری طور پر عرس کے انتظامات کے لئے دس ملین روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔ لیکن لنگر میں بہت بڑا حصہ عام مخیر حضرات کی طرف سے ڈالا جاتا ہے۔ ہزاروں منوں کے حساب سے لنگر اور ہزاروں دیگوں کی تقسیم عرس کے تینوں روز جاری رہے گی۔ ایک تخمینے کے مطابق کروڑوں روپے کی لاگت سے تیار ہونے والا کھانا روزانہ زائرین میں عرس کے دوران تقسیم کی جاتا ہے۔ لیکن چونکہ اس کا اہتمام ہزاروں لوگ اپنے طور پر کر کے لاتے ہیں، اس لیے اس کی لاگت کا درست اندازہ مشکل ہے۔ لیکن یہ طے ہے کہ کروڑوں روپے مالیت کا کھانا عوام میں مفت تقسیم کیا جاتا ہے۔ اسی طرح خالص دودھ کی سبیلوں کا انتظام بھی خالصتاً عام گوالوں کی طرف سے کیا جاتا ہے۔ یہ دودھ بھی تینوں دن تک ختم ہونے کو نہیں آتا۔ ہر وقت سینکڑوں افراد قطاروں میں لگ کر عرس پر لگی دودھ سبیلوں سے دودھ پینے کے لیے موجود ہوتے ہیں۔ یہ سلسلہ سارا دن جاری رہتا ہے۔ دربار میں سیکورٹی پر مامور سینکڑوں رضاکاروں اور محکمہ اوقاف کے اہلکار بھی دربار کے اندر اور باہر تعینات کیے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نجی سیکورٹی اہلکاروں کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔ جبکہ ٹریفک کا نظام رواں دواں رکھنے کے لئے ٹریفک پولیس کی دربار کے ارد گرد اور شہر کے داخلی راستوں پر خصوصی نفری لگائی گئی ہے۔ نیز ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو (1122) کو الرٹ کیا گیا ہے۔ ڈبل ون ڈبل ٹو کی نصف درجن کے قریب خصوصی ایمبولینس گاڑیاں دربار کے ارد گرد موجود ہیں۔ جبکہ عمومی طور پر متحرک رہنے والی ایمبولینس گاڑیاں ان کے علاوہ ہوں گی۔ موبائل پولیس کا گشت بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ قریبی بڑے سرکاری اسپتالوں میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے متعلقہ اسٹاف کو اگلے کئی دنوں کے لئے ہنگامی ضروریات کے لئے الرٹ رکھا گیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More