کراچی(رپورٹ:ارشاد کھوکھر)اومنی گروپ چینی بیچ کھانے کے مقدمات میں شکنجہ کسے جانے پر بینکوں کو 11ارب کی واپسی پر تیار ہو گیا ہے۔بینکوں کو 11ارب کی ادائیگی ایف آئی اے کی بڑی کامیابی ہوگی ۔حکومت سندھ نے جاری حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے متعلقہ محکموں اور سندھ بینک کو اومنی گروپ اور اس سے وابستہ تمام اداروں اور کمپنیوں کو جے آئی ٹی کی منظوری کے بغیر سبسڈی کی مد میں کسی بھی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی ہے۔پابندی کا اطلاق اومنی گروپ کی شوگر ملوں، پاور جنریشن کمپنی اور ٹریکٹرز مینوفیکچرنگ کمپنی سمیت تمام شعبوں پر ہوگا ۔تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس،منی لانڈرنگ سمیت اومنی گروپ کے معاملات کی تحقیقات کے دوران اومنی گروپ کی سندھ میں9شوگر ملوں کی جانب سے متعلقہ بینکوں و مالیاتی اداروں کو اندھیرے میں رکھ کر تقریباً 11ارب روپے مالیت کی چینی ہڑپ کرنے کے اسکینڈل نے اومنی گروپ کے مالکان اور ان کے پیچھے کرتا دھرتا افراد کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے ۔ہفتہ کو کراچی رجسٹری میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بنچ کی سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن کی پیش کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اومنی بینک گروپ سندھ میں 9شوگر ملوں میں 14ارب روپے مالیت کی چینی ہونی چاہیے تھی لیکن وہاں اب صرف 3 ارب روپے مالیت کی چینی کے ذخائر ہیں۔باقی 11ارب روپے مالیت کی چینی غائب ہے اور ان کی رقم بھی کسی بھی متعلقہ بینک کو نہیں ملی۔ اس حوالے سے متعلقہ بینک اومنی گروپ کی ملوں کے خلاف 9الگ الگ مقدمات درج کرا چکے ہیں ۔معاملے کی مزید سماعت منگل کو اسلام آباد میں ہوگی ۔با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ بینکوں کی جانب سے نہ صرف شوگر ملوں بلکہ فلور ملز ، رائس ملوں و جیننگ فیکٹریز کو بھی قرضے دیے جاتے رہتے ہیں۔ان ملوں کے پاس متعلقہ جنس جس مقدار میں پڑی ہوتی ہیں، انہیں اس حساب سے قرضہ دیا جاتا ہے ۔جو ں جوں اسٹاک نکلتا جاتاہے ، انہیں اسی تناسب سے متعلقہ بینکوں کو قرضہ لوٹانا ہوتا ہے۔ اومنی گروپ کی 9شوگر ملوں نے اپنے ریکارڈ میں آخر تک 14ارب روپے مالیت کی چینی کی موجودگی ظاہر کر رکھی تھی تاہم اسٹاک نکالے جانے کے باوجود بینکوں کو اسی حساب سے قرضہ واپس نہیں کیا گیا تھا ۔ایف آئی اے نے اپنی ان تحقیقات میں ثابت کیا کہ چینی کا جو ریکارڈ ظاہر کیا جا رہا ہے اس کے مقابلے میں 11ارب روپے مالیت کی چینی کی رقم بینکوں کو واپس ہی نہیں کی گئی ۔قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے نے اومنی گروپ کو سخت پریشان کر دیا ہے کیونکہ وہ اس بات کو کسی طرح نہیں جھٹلا سکتے کہ ان کی ملوں سے 11ارب مالیت کی چینی نکالی جا چکی ہے ۔بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح پر مشاورت کے بعد اومنی گروپ فوری طور پر مذکورہ 11ارب کی رقم متعلقہ بینکوں کو واپس کرنے کو تیار ہو گیا ہے۔مشاورت میں یہ معاملہ بھی سامنے آیا کہ عموماً ایسے معاملات بینکنگ کورٹ میں زیر سماعت ہوتے ہیں تاہم یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے بینکنگ کورٹ سے رجوع سود مند ثابت نہیں ہوگا۔بعض ذرائع کے مطابق ہفتہ کو گرفتاری کے بعد اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید ہفتہ کے بیٹے نمر مجید نے حکام کو یقین دہانی کرائی کہ وہ منگل کو سپریم کورٹ میں سماعت کے موقع پر ملوں سے غائب کی گئی چینی کے11ارب کی پوری رقم لے کر عدالت پہنچیں گے۔عدالت کے سامنے متعلقہ سرٹیفیکٹ اور دیگر دستاویزات کی فراہمی یقین دہانی بھی کرائی جائے گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی یقین دہانی پر نمر مجید کو حراست میں لینے کے دوسرے روز ہی چھوڑا گیا ہے ۔اس طرح ایف آئی اے کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس ،منی لانڈرنگ اور خورد برد کے زیر تفتیش معاملات کی روشنی میں پہلا مرحلہ یہی ہوگا کہ اومنی گروپ 11ارب کی رقم واپس کرے گا۔یہ ہی ایف آئی اے کی بھی بڑی کامیابی ہوگی کیونکہ آج تک ایف آئی اے کو کسی بھی فراڈ اسکینڈل میں پہلے اتنی بڑی رقم کی ریکوری نہیں ہوئی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اومنی گروپ دیگر کئی کیسز میں بھی مختلف بینکوں کا اربوں روپے کا مقروض ہے۔ان قرضوں کی واپسی محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ،ان میں اومنی گروپ کو اپنی شوگر ملوں کو خود چلانے کی اجازت دینے کے بجائے انہیں کاشت کاروں کے مفادات میں عدلیہ کی زیر نگرانی چلانے کے اقدامات بھی شامل ہیں ۔دریں اثنا سندھ حکومت نے جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے ارسال کردہ لیٹر پر عمل درآمد کا حکم دیدیا ہے ۔چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کی جانب سے محکمہ زراعت ،محکمہ خزانہ ، محکمہ لائیو اسٹاک و فشریز ،محکمہ توانائی ، محکمہ آ ب پاشی ،محکمہ صحت سمیت دیگر محکموں کے سیکریٹریوں کو جاری لیٹر کے ذریعے اومنی گروپ یا اس کے زیر انتظام چلنے والے کسی بھی ادارہ کو جے آئی ٹی کی پیشگی منظوری کے بغیر سبسڈی سبسڈی ادا نہ کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں ۔چیف سیکریٹری سندھ نے سندھ بینک کے صدر کو بھی لیٹر ارسال کیا ہے جس میں انہیں اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں سبسڈی کے حوالے سے کوئی ادائیگی نہ کئے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔سندھ بینک کے حکام کو دو ٹوک انداز میں بتایا گیا ہے کہ اگر اس ضمن میں کوئی چیک جاری کیا جا چکا ہے تو اسے منسوخ کر دا جائے ۔ذرائع کا کہناہے کہ اومنی گروپ کے تحت نہ صرف شوگر ملیں بلکہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنی ،ٹریکٹر مینوفیکچرنگ انڈسٹری و سیمنٹ ساز کمپنیاں ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کی سفارش پر اومنی گروپ کو اس قسم کی ادائیگیاں بند کی گئی ہیں ۔